فخرِ انسانیت صلی اللہ علیہ
وسلام کے انسانیت ساز فرمودات
۔۔۔۔وہ عظیم ہستی جنکی سیرت کے چرچے ربّ فرماتاہے ۔
۔۔۔۔۔لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ
حَسَنَۃُُ(پ٢١،آیت:٢١،،سورۃ احزاب)
۔۔۔۔۔ترجمہ ئ کنزالایمان :یشک تمہیں رسول اللّٰہ کی پیروی بہتر ہے ۔
۔۔۔جن کے لبہائے مبارک جنبش پائیں/// تو صداقت و حقانیت کے چشمیں پھوٹیں
۔۔۔جن کی امانت کے مغنی(مُ ۔غَنْ۔نِیْ )// اپنے پرائے سبھی
۔۔۔ جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیروں کو/// جن کے جسمِ مسعود نے لازوال روشنی
بخشی
۔۔۔۔وہ حلم و حکمت کے پیکرِبے مثل //کہ جنھوں نے پتھر کھاکر بھی دعائیں دیں۔
۔۔۔جن کے دامنِ شفقت میں////بے چارو ں،غم کے ماروں کو/// پناہ ملی
۔۔۔وہ جنھوں نے/// غریبوں ،فقیروں کی دستگیری کی
......دریائے سخاوت سے ہرمنگتے کو نواز دیا
....... ان اوصاف ِ حمیدہ کے جامع ربّ کے پیارے ،///امّت کے سہارے/// حضورِ
اکرم نورِ مجسم شاہِ بنی آدم ؐ ہیں ۔
۔۔۔۔۔لیکن افسوس!صد افسوس!!!
۔۔۔۔۔آج ہم سیرت نبوی سے کوسوں دور/// تنزلی کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے
ہیں ،///رزائل اخلاق نے معاشرے کے امن وسکوں کو//
تہہ وبالا کردیا/// ۔حسن اخلاق،محبت ،بھائی چارہ ،عفودرگزر،روادری ،ملنساری
جیسے وصف/// ہمارے کردار سے مٹتے چلے جارہے ہیں ۔
لیکن آج بھی ان کے لبہائے مبارک سے فیض بخش کلمات انسانیت کے لیے اسی قدر
نفع بخش ہیں جتنے آپ ؐ کے دور میں ۔آئیے :ان قیمتی گلوں سے مشام جاں کو
معطر کرتے ہیں ۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ ٖوسلم نے فرمایا
١۔ اِنَّمَا الْاَ عْمَالُ بِالنِّیَّاتِ(بخاری ومسلم) اعمال کادارومدار
نیتوں پر ہے۔
٢۔ اَلطَّہُوْرُ شَطْرُالْاِیمَانِ (مسلم) پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔
٣۔ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃ ٌ عَلٰی کُلِّ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر
فرض ہے۔
مُسْلِمٍ ( مسند ِ امامِ اعظم)
٤۔خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن
سیکھا
وَعَلَّمَہ، (بخاری) اور دوسروں کو سکھایا۔
٥۔ اِنَّمَا شِفَاءُ العَیِّ السُّوَالُ(ابوداؤد) معلوم نہ ہوتو پوچھ لینا
چاہیے ۔
٦۔ لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ تم میں سے کوئی بھی اس
وقت تک مومن نہیںہو
اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ سکتا جب تک میں اسے اس کے
ماں باپ، اولاد
اَجْمَعِیْنَ (بخاری ،مسلم) اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔
٧۔ اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ(ترمذی) ہر معاملے میں اﷲ سے ڈرو۔
٨۔ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَ ۃً صَلَّی اللّٰہُ جو مجھ پر ایک بار درود
پڑھے گا۔ اﷲ اس
عَلَیْہِ عَشَراً (مسلم) پر دس بار درود پڑھے گا۔
٩۔اَنَاخَاتَمُالنَّبِیِّیْنَلا نَبِیَّ بَعْدِیْ میں آخری نبی ہوں۔میرے
بعد کوئی نبی نہیں
(بخاری ،مسلم) بنے گا۔
١٠۔اَنْزِلُواالنَّاسَ مَنَازِلَھُمْ (ابوداؤد) لوگوں سے ان کے رتبے کے
مطابق پیش آؤ۔
١١۔اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور
ہاتھ سے
مِنْ لِسَانِہٖ وَیَدِہٖ (ترمذی ، نسائی) دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
١٢۔اَلْمُسْلِمُ اَخُوالْمُسْلِمِ (مسلم) مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے۔
١٣۔لَا یَرْحَمُ ا للُّٰہُ مَنْ لَا یَرْحَمُ(بخاری،مسلم) جو کسی پر رحم
نہیں کرتا،اﷲ اس پر رحم نہیں کرتا۔
١٤۔لَا تُصَاحِبْ اِلاَّ مُؤ مِناً (ترمذی) ایمان والے نیک لوگوں کے پاس
بیٹھا کرو۔
١٥۔ لَایَحِلُّ لِمُسْلِمٍ اَنْ یَّھْجُرَ کسی مسلمان کے لےے جائز نہیں کہ
وہ اپنے بھائی
اَخَاہُ فَوقَ ثَلٰثٍ (مسند احمد،ابوداؤد) سے تین دن سے زیادہ ناراض رہے۔
١٦۔ لَایَحِلُّ لِمُسْلِمٍ اَنْ یَّرُوْعَ مُسْلِماً کسی مسلمان کے لےے
جائز نہیں کہ کسی
(ابوداؤد) مسلمان کو ڈرائے۔
١٧۔ اَلظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ القِیٰمَۃِ ظلم قیامت کے دن ظلمات ہو گا۔
(بخاری، مسلم)
١٨۔ اَلخَلقُ عَیَالُ اﷲِ فَاَحَبُّ مخلوق اﷲ کا اہل وعیال ہے۔اﷲ کو وہ شخص
الْخَلقِ اِلَی اﷲِ مَنْ اَحْسَنَ اِلیٰ سب سے زیادہ پسند ہے جو اس کے اہل
و
عَیَالِہٖ (بیہقی ) عیال سے اچھا سلوک کرے۔
١٩۔ اَلتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ العَقْلِ(بیہقی) لوگوں سے محبت
رکھنا آدھی عقل ہے۔
٢٠۔ یَدُاللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ (ترمذی) اﷲ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔
٢١۔ لَاْ اِیْمَانَ لِمَنْْ لاَّ اَمَانَۃَ لَہ، (بیہقی) جو امانت دارنہیں
اس میں ایمان نہیں۔
٢٢۔ لَاْ دِیْنَ لِمَنْ لاَّ عَہْدَ لَہ،(بیہقی) جو وعدہ پورا نہیں کرتا اس
کا کوئی دین نہیں۔
٢٣۔ اَلْوَحدَۃُ خَیْرٌ مِّنْجَلِیِْسِ السَّوءِ برے ساتھی سے تنہائی بہتر
ہے۔
(بیہقی)
٢٤۔اَلْمَرءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ آدمی قیامت کے دن اسی کے ساتھ ہو گا
(بخاری ،مسلم) جس سے اسے محبت ہو گی۔
٢٥۔ اَلْمَجَالِسُ بِالْاَ مَانَۃِ (ابوداؤد) باہمی گفتگو امانت ہوتی ہے۔
٢٦۔ کَفیٰ بِالْمَرءِ کَذِباً اَنْ یُّحَدِّثَ کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے
لےے یہی کافیہے
بِکُلِّ مَاسَمِعَ (مسلم) کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے بیان کرتا پھرے۔
٢٧۔ لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ جَسَدٌ غُذِّیَ حرام کھا کر پلنے والا جسم جنت
میں نہیں
بِالْحَرَامِ (بیہقی) جائے گا۔
٢٨۔ اِتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ(بخاری،مسلم) مظلوم کی آہ سے ڈر۔
٢٩۔ جَاہِدُوا المُشْرِکِیْنَ (ابوداؤد) مشرکوں کے خلاف جہاد کرو۔
٣٠۔ مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ جس نے کسی قوم سے مشابہت
اختیار کی
(ابوداؤد) وہ انہی میں سے ہو گا۔
٣١۔ اَلعَجْلَۃُ مِنَ الشَّیْطٰنِ(ترمذی) جلدی شیطان کراتا ہے۔
٣٢۔ اَلْحَیَآءُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ حیاء ایمان کاحصہ ہے۔
(بخاری،مسلم)
٣٣۔ اِنَّ مِنْ اِشْراَطِ السَّاعَۃِ اَنْ یہ قیامت کی ایک نشانی ہے کہ لوگ
مسجدوں
یَّتَبَاہِیَ النَّاسُ فیِ الْمَسَاجِدِ(ابوداؤد) میںچودھری بنیں گے۔
٣٤۔ لَا یُلْدَغُ الْمُؤمِنُ مِنْ حُجْرٍ مومن ایک سوراخ میںسے دو بار ڈنگ
نہیںکھاتا۔
وَّاحِدٍ مَرََّتَیْنِ (بخاری ،مسلم)
٣٥۔ اُزْہُدْ فِی الدُّنْیاَ یُحِبُّکَ دنیاسے بے رغبت ہو جااﷲ تجھ سے
اللّٰہُ وَازْہُدْ فِیمَا عِنْدَ النَّاسِ محبت کرےگا۔اور لوگوں سے لالچ نہ
رکھ
یُحِبُّکَ النَّاسِ (ترمذی،ابن ماجہ) لوگ تجھ سے محبت کریں گے۔
٣٦۔ لَا تَسُبُّوا الْا َمْوَاتَ (بخاری) مُردوںکو گالیاں مت دو۔
٣٧۔ مَنْ صَمَتَ نَجَا(مسنداحمد،ترمذی) جو خاموش رہا وہ نجات پاگیا۔
٣٨۔ لَیْسَ مِنَّامَنْ ضَرَبَ الْخُدُوْدَ جس نے کسی کی موت پر اپنا منہ
پیٹ لیا
وَشَقَّ الجُیُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَی اور کپڑے پھاڑ لےے اور جاہلانہ
الْجَاہِِلِیَّۃِ (بخاری ،مسلم) چیخ پکارکی وہ ہم میں سے نہیں۔
٣٩۔ اَحَبَُّ الْا َعْمَالِ اِلَی اللّٰہِ اﷲ کو سب سے زیادہ وہ عمل پسند
ہے جو ہمیشہ اَدْوَمُہَا وَاِنْ قَلَّ (بخاری ،مسلم) کیا جائے خواہ وہ عمل
تھوڑاسا ہو۔
٤٠۔ طُوْبیٰ لِمَنْ رَّاٰنِیْ وَطُوْبیٰ اسے خوشخبری ہو جس نے مجھے دیکھا ۔
سَبْعَ مَرَّاتٍ لِّمَنْ لََّمْ یَرَنِی اور اسے سات بار خوشخبری ہو جس نے
مجھے
وَاٰمَنَ بِی (مسند احمد) نہیں دیکھا مگر پھر بھی مجھ پر ایمان لے آیا۔
محترم قارئین کرام:اپنی زندگی کا ایک اصول بنالیں جو کام کی بات ملے اسے
اپنے پلے باند لیں اور عزم کرلیں کے اس پر عمل بھی کریں گئے۔ان شاء اللہ
عزوجل آپ کاعلم آپ کو نفع دے گا۔اللہ عزوجل ہمیں سیرت رسول عربی پر عمل
پیراہونے کی توفیق عطافرمایئے۔ |