صوفی کا اسلامی تصور

تحریر: عتیق الرحمان رضوی

صوفیا کا مقام بہت بلند ہوتاہے ....کیوں کہ یہ دل کو اللہ کی طرف پھیرتے ہیں .... ظاہر و باطن کی صفائی اورکدورت و حسد سے اجتناب ان کا مقصود ہوتا ہے....محبوبِ خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صوفیا کی فضیلت واہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:”جو صوفیا کی آواز سنے اور ان کی دعا پر آمین نہ کہے تو وہ اللہ کے نزدیک غافلوں میں شمار ہوگا۔“دل کو حق کی طرف لگانا ....قلب کو ریا و تصنوع سے پاک رکھنا....اللہ کے دوستوں سے دوستی.... اللہ کے دشمنوں سے دشمنی.... اللہ کے محبوب دانائے غیوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل آوری تصوف ہے.... وہ نرے جاہل ہیں جو خود کو صوفی کہلواتے ہیںاور تصوف کی روح اور مقاصد و اصل سے نا آشنا ہوتے ہیں.... تصوف نفسانی خواہشات کو مارنے کا نام ہے ....آج کے صوفیا اپنی تمام تر قوتیں نفسانی خواہشات کی تکمیل میں صرف کر دیتے ہیں....شاہ احسان اللہ صفوی محمدی صوفیہ کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

”اسلام کا تعلق ظاہری و بدنی اعمال سے ہے۔ ایمان کا تعلق قلبی تصدیق سے(ہے)....احسان جس کو ہم آج کی اصطلاح میں تصوف بھی کہتے ہیں،ان دونوں یعنی اسلام و ایمان کے کمال کا نام ہے۔اسلام و ایمان کی خوب صورتی اور اس کا حسن احسان ہے۔ حسن اور احسان کا مادّہ بھی ایک ہے....اسلامیات یعنی ظاہری اعمال و افعال دوسرے الفاظ میں شرعی قوانین سے تعلق رکھنے والے اور ان کی حفاظت میں سرگرداں رہنے والوں کو فقہاے اسلام کہتے ہیں اور قلبی افعال یعنی ایمانیات سے متعلق مسائل سے بحث کرنے والوں کو متکلمین و ائمہ وعقائد کہتے ہیںاور ان دونوں کی حفاظت وپیروی کرتے ہوئے بغض وحسد کینہ و عداوت،غیبت و چغل خوری سے بچتے ہوئے حسن خلق کا مظاہرہ کرکے اسلام و ایمان میںحسن پیدا کرنے والوں کو صوفیا کہتے ہیں۔“ (ماہ نامہ خضرِراہ دہلی ،ص57)

شاہ صاحب کی اس مختصر اور جامع تشریح کے بعد یہ واضح کرنا ضروری نہیں کہ صوفی کون ہوتا ہے یا صوفیا کو کیسا ہونا چاہیے۔حضرت ابو محمد مرتعش رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:”صوفی وہ ہے کہ اس کاباطن اس کے قدم کے ساتھ برابر ہو۔“اس کی تشریح کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش لاہوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”یعنی دل وہاں ہو جہاں قدم ہو اور قدم وہاں ہو جہاں دل ہو۔ ایک قول یہ ہے کہ قدم وہاں ہو جہاں قول ہو۔“(کشف المحجوب از:حضرت داتا گنج بخش لاہوری،ص 73)

معلوم ہوا صوفی جو ہوتا ہے وہ شریعت کا پاس دار ہوتا ہے.... آج کل دیکھا یہ جاتا ہے کہ لوگ سینہ تان کر کہتے ہیں کہ میں صوفی ہوں.... میں صافی ہوں .... اور قلب خشیتِ الٰہی سے نا بلد ہوتا ہے.... روح ذکرِ الٰہی کی لذتوں سے بہرا ور نہیں ہوتی.... ظاہر سے فاسق و فاجر نظر آتے ہیں....خود کو صوفی کہیں گے مگر چہرے پرسنتِ مصطفوی کا نور نہیں ہوتا....شکل و شباہت سے یہودو نصاریٰ کے بھائی نظر آتے ہیں.... داڑھی جیسی سنت سے عاری کیا صوفی ہو سکتے ہیں؟....جب کہ صوفی کا ظاہر و باطن ایک ہوتا ہے.... اللہ تعالیٰ ہمیں تصوف کی اصل اور اس کی معنویت کو سمجھنے کی توفیق دے۔آمین۔
 
AteequrRahman Razvi
About the Author: AteequrRahman Razvi Read More Articles by AteequrRahman Razvi: 14 Articles with 16257 views ایک میں کیا میرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا
.. View More