دارالعلوم کراچی پررینجرز کا چھاپہ۔ مقصد کیا تھا؟

دارالعلوم کراچی جسے لوگ دارالعلوم کورنگی کے نام سے بھی جانتے ہیںپر رینجرز کے چھاپے کی خبرپر مجھے جس قدر تشویش ہوئی اس سے کہیں زیادہ پریشانی اس بات پر ہوئی کہ دنیا بھر میں ایک بہترین اسلامک یونیورسٹی کی حیثیت سے مشہور اس دارالعلوم پر رینجرز کی کارروائی پر کوئی ردِعمل کیوں نہیں کیا جارہا؟ ابھی میں ان ہی سوچوں میں گم تھا کہ میرے ہی دماغ نے مجھے جھنجوڑا کہ ردِعمل؟ وہ جو شہر کی سڑکوں پر نظر آئے ، آگ لگادینے والے بیانات جو عمواََسیاست چمکانے کے لئے دیئے جاتے ہیں، کیا اس طرح کے ردِعمل کی توقع تھی؟نہیں اس طرح کا ردِعمل یہ دین دارلوگوں کا شیوا نہیں ہے۔

دارالعلوم کے ہزاروں طلبہ اور سینکڑوں اساتذہ یقیناغصے میں ہیں لیکن غصے پر قابو پانا اور معاملات کو افہام و تفہیم سے نمٹانا بھی تو وہ اسی مدرسے میں سیکھتے ہیں!

مجھے میرے سوال کا جواب مل گیالیکن اہم بات یہ ہے کہ رینجرز نے دارلعلوم پر چھاپہ کیوں اور کس کی اجازت سے مارا؟وہ یہاں کس کی تلاش میں آئی تھی جواسے کئی گھنٹوں کی تلاشی کے باوجود نہیں مل سکا!

مجھے خدشہ ہے کہ یہ کارروائی کوئی سازش کا تھی ،اس لئے اس پوری کارروائی کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔

دارلعلوم کراچی قیام پاکستان کی جدوجہد کرنے والے مفتی اعظم پاکستان مولانا شفیع عثمانی رحمة اللہ علیہ کا پاکستان کے لئے ایک انمول تحفہ ہے جسے انہوں نے دین کی خدمت کے جذبے اور اسلامی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے جون 1951میں قائم کیا تھا ابتدائی طور پر دارالعلوم کراچی نانک واڑہ میں واقع عمارت میں تھا بعد ازاں اسے کورنگی منتقل کردیا گیا اس مقصد کے لئے 56 ایکڑ اراضی حاجی ابرہیم دادا بھائی جو ان دنوںجنوبی افریقہ میںمقیم تھے مفتی شفیع عثمانی رحمةاللہ علیہ کو دارالعلوم کے لئے بطور عطیہ دی تھی۔دارالعلوم سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد مفتی ، قاضی، عالم ،فاضل،محدث، مفسر ،فقیہ اور ادیب کی تعلیم حاصل کرکے دنیا بھر میں علوم ِدینیہ کی تعلیم دینے میں مصروف ہیںجبکہ ہزاروں طلبہ حصول علم میں مصروف ہیں۔

رینجرز کی چھاپہ مارکارروائی پر دارلعلوم کے نائب صدر مفتی تقی عثمانی نے شدید مذمت کی اور کہا کہ رینجرز نے جمعہ کی صبح آٹھ بجے دارالعلوم کا اچانک محاصرہ کرلیا اور چار گھنٹے تک تلاشی لیتے رہے انہوں نے بتایا کہ رینجرز جس کی نگرانی ایک کرنل کررہا تھا اس کارروائی کے لئے دارالعلوم کے اسٹاف یا انتظامیہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا انہوں نے بتایا کہ دارالعلوم کی 63 سالہ تاریخ میں ایسا واقعہ پیش نہیں آیاانہوں نے بتایاکہ رینجرز نے یہ کارروائی یومِ حضرت علی کے جلوس پر مبینہ خوددکش حملے کے ملزمان کی دارالعلوم میں موجودگی کی جھوٹی اطلاع پر کی تھی۔

طلبہ نے رینجرز کی اس کارروائی کو دارالعلوم کے تقدس کو پامال کرنے اور اسے غیر مصدقہ اطلاع پر بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا ہے ان کا مطالبہ ہے کہ صدر مملکت اور گورنر سندہ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے بھی توقع ظاہر کی کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں گے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے واضع احکامات جاری کریں گے۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165920 views I'm Journalist. .. View More