نانبائی، خادم اعلٰی پنجاب اور امیر حیدر ہوتی صاحب

 وہ غر یب ضرور تھا مگر کم ہمت نہ تھا اس کا نحیف بد ن اور کڑ وے کسیلے حا لا ت بھی اس کے عزم مصم کی بنیا دوں متزلزل نہ کر سکے ،وہ اپنے پیٹ کے سا تھ خاندان کے با رہ افراد کے پیٹ بھی بھر تا تھا،اس کی خا طر اسے رات گئے تندور پر کام بھی کر نا ہو تا تھا، پھر نصف شب کے بعد تھکے ہا رے جسم کے ساتھ رو شن پاکستان کی تعبےر بھی لکھتا تھا ،اس جیسے غریب ،با ہمت اور با صلا حیت نو جوان ہی پاکستانی قوم کے ما تھے کا جھومر ہیں۔ ما یو س ہو تا تو وہ ہو تا ،غربت کا رو نا رو کر تعلیم کو خیر آباد کہتا تو وہ کہتا لیکن ما یو سی کی گھٹا ٹو پ فضاؤں میں امید کے دئیے جلا نا کوئی اس سے سکیھے ،تندور کی تما زت کے سا تھ ذہا نت کی تما زت کا مقا بلہ کسی نے دیکھنا ہو تو اس نو جوان کو دیکھے ،جی ہا ں ....!عزم وہمت کی روشن داستان محسن ِپاکستان ڈاکٹر اے کیو خان کی طرح ایک اور محسن پاکستان محسن نامی ایک نا نبائی نے چو دہ اگست کے پر مُسرت مو قع پر اس ملک کے باسیوں کو اس وقت ایک اور خو شی سے نو ازا جس کو دیکھ سن کر ہر پاکستا نی کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ہر کو ئی حسرت کی نگا ہو ں سے اس نو جوان کی چمکیلی آ نکھوں کو دیکھتا ،اس کے بو سیدہ کپڑوں کو دیکھتا لیکن انسان کا کر دار عمدہ کپڑوں سے نہیں بلکہ عمدہ افعال کے سا تھ بلند ہو تا ہے کسی کے حاشیہ خیال میں بھی نہیں تھا وہ اتنی شا ندار کامیا بی حا صل کر ے گا اور سا بقہ تما م ر یکا رڈ تو ڑ کر نئے پا کستان کی ایک تا ریخ رقم کر ے گا۔ پنجاب یو نیو رسٹی کے بے اے ،بی ایس سی کے نتا ئج کے مو قع پر اس وقت غیر مومو لی ہلچل پید ا ہو گئی جب علم دو ست حکمرا ن خا دم اعلی پنجاب کے زیر نگین علا قے کے ایک نا نبا ئی نے ریکا رڈ تو ڑ کا میا بی حا صل کر لی تھی ،پھر کیا تھا ہر جگہ ”نا نبا ئی بھا ئی سلا م سلا م “کے نعر ے فضا ءمیں بلند ہو رہے تھے ،میڈیا نے بھی اسے ہا تھو ں لیا ،فیس بک پر مبا رکبا د ی اور سلا می کے پیغامات نا نبا ئی بھا ئی کے نا م چل رہے تھے اور کیو ں نہ چلتے اس نا نبا ئی نے پو ری قوم کا سر فخر سے بلند کررکھا تھا اس نے غیر معمو لی کا میا بی کے اعلا ن کے سا تھ جب اپنے حا لا ت لو گو ں کو بتا ئے کہ کس طرح وہ مصا ئب ومسا ئل کی وادیوں کو عبو ر کر کے اس مقام تک پہنچا تو کم از کم را قم کا دل خو شی کے ما رے اچھل رہا تھا لیکن اس کے سا تھ سا تھ غم کے جذبا ت بھی تھے ،آ نکھیں نمنا ک تھیں اور دل اس کے ما تھے پر بھو سہ دینے کو مچل رہا تھا با ر با ر میرے ذہن کی سکر ین پر
ہمت کر ے انسان تو کیا نہیں ہو تا
یہ کم ہمتی ہی تو ہے جو بے بسی معلوم ہو تی ہے
یہ شعر با ر با ر گر دش کر رہا تھا مجھے اقبال کے افکا ر عالیہ با ر با ر اپنی طرف طرف کئے ہو ئے تھے جس میں انہو ں نے نو جوانوں کو کمر ہمت کسنے ،نظر عقا بی رکھنے ،پہا ڑوں کی چٹا نوں پر بسیرا کر نے ،ستا روں سے آ گے جہاں کی سو چنے پر مجبو ر کیا اور یہ شعر
اُٹھو میر ی دنیا کے غر یبو ں کو جگا دو
کا خ امراءکے درو دیو ار ہلا دو
بطو ر خا ص میر ی زبان زد عام تھا۔ اس نو جوان کی غیر معمو لی صلا حیت کی بنا ءپر خا دم پنجا ب نے علم دو ستی کا ثبو ت دیتے ہو ئے اسے اپنے ہاں بلا یا ،اس کا اعزاز و اکرام کےا ،اپنا قیمتی جو ڑا اور واسکٹ اسے ہد یہ میں پیش کی ،نقد انعا می رقم کے سا تھ آ شیانہ سکیم میں ایک قابل قدرو فخر اور مستحق کو ”آ شیا نہ“ فر اہم کیا اس مو قع پر ان کا شکر یہ ادا کر نا یقینا ً نا انصا فی ہو گی ۔سلا م شہبا ز سلا م میر ے دل و زبان کی طرح میر ی قلم پر بھی جاری ہو گیا ۔

رو شن پاکستان کی تعبیر لکھنے والے بھا ئی محسن کے سا تھ پنجاب یو نیو رسٹی سے تیسری پو زیشن حاصل کر نے والی ما ریہ انعم بھی پنجا ب سے تعلق رکھتی ہے ۔وہ ایک صنف نا زک ہو نے کے با وجو د اپنے والد کے سا تھ خراد کی مشین پر کام کر تی تھی ان کا ہا تھ بٹا تی لیکن اس کے سا تھ ساتھ اپنا تعلیمی سفر بھی جا ری رکھے ہو ئے تھے اسی طرح پا کستا نی قوم کے ما تھے کا جھو مر قیا نو س خا ن بھی کسی سے کم نہےں جو دن کو کوڑا کرکٹ کے ڈھےر سے قابل استعمال اشےاءجمع کرتا ،ان کو بےچتا اور پےٹ پالتا تھا لےکن اس سب کے ساتھ ساتھ اپنی تعلےم بھی جاری رکھے ہوئے تھا اچانک اےک دن آےا جب گوجرانوالہ بورڈ کے مےڑک کے نتائج کا اعلان ہوا تو قےانوس خان نے دو سری پو زیشن حا صل کر رکھی تھی ،ٹیرا رسٹ کی صدائےں بلند کر نے والے پا کستان کا دورہ کر یں پا کستان کا اصلی چہر ہ دیکھیں ،یہ اصل پا کستان ہیں ۔

ا ن تین وا قعات کی رو شنی میں کچھ چیزیں ہیں جن کا ذکر ضروری سمجھتا ہو ں ایک تو میڈیا کی آ زادی کے حوالے سے کہ اب میڈیا آ زاد ہو چکا ہے ،جس کی بد ولت ایک غریب گھر انے کے چشم و چر اغ کو بھی صلا حیتوں کی بد ولت میڈیا میں کو ریج ملنے لگی ہے ۔اب غریب کی صلا حیتوں کا استحصا ل نہیں ہو گا ،اب غریب کی آ واز ایو ان اقتدار میں بر ا جمان قوم کے تر جمانوں تک پہنچ رہی ہے جس کی بد ولت خا دم پنجاب و زیر اعلی شہبا ز شریف سمیت چیف جسٹس آ ف پا کستان تک ہر کسی کے کانو ں تک مظلو موں کی آ ہیں اور سسکیاں پہنچ رہی ہیں اور وہ ان کے دکھوں کا مداواکر نے میں دن رات مصروف عمل ہیں۔

دو سری با ت خا دم پنجا ب کی خد مت میں گو ش گزار کر نی ہے وہ یہ کہ نا نبا ئی محسن کو تو آپ نے انعامات ،احسانا ت سے نوا زا لیکن اس کے سا تھ ما ریہ انعم اور قا بل قدر و فخر قیا نو س خان کو کیو ں نظر انداز کیا گیا ان کی غیر معمو لی صلا حیتوں کو کیوں پس پشت ڈالا گیا ....؟کیا کو ڑا کر کٹ چننے کے با وجو د بو رڈ میں پو زیشن حا صل کر نا کما ل نہیں ....؟پھر کیا با ت ہے کہ قیا نو س خا ن کو آ شیا نہ پر و جیکٹ میں آ شیا نہ فر اہم نہ ہو سکا ....؟اس کے سا تھ سا تھ خا دم اعلٰی پنجا ب صا حب ؟آ پ کو علم دوست حکمران تصور کیا جا تا ہے ۔غر یبو ں کی اشک شو ئی اور ان کے دل کی آ واز کا تر جمان سمجھا تا جا تا ہے آ پ جہاں عصری اداروں میں غیر معمولی صلا حیتوں کے ما لک نو جوان کی حو صلہ افزائی کر تے ہیں ،اعلی تعلیمی اخراجا ت بر داشت کر تے ہیں آ پ کی نظر ِشفقت مدارس دینیہ کے ہو نہا روں سپو تو ں پر کیوں نہیں پڑ تی ....؟کیا دینی تعلیم کے آ پ کے ہا ں تعلیم نہیں ....؟یا تعلیم ہے لیکن اس کی قدر نہیں ۔۔۔؟ ََ پھر کیا با ت ہے کہ آ پ ایک ڈو یژن میں کامیا بی حاصل کر نے والو ں پر انعا ما ت کی با ر ش بر سا دیں ،ریو ڑ یوں کی طرح لیپ ٹا پ کی تقسیم کر دیں اور وفا ق المدارس العر بیہ کے زیر اہتما م پو رے ملک میں ہو نے والے امتحا نا ت کے نتیجے میں پو رے پا کستان کے تین پو زیشنز حا صل کر نے والے با صلا حیتوں نو جوان کو نظر انداز کر دیں ،کیا یہ کھلا تضا دنہیں ....؟
آ پ خو د ہی اپنی اداؤں پر ذرا غو ر کر یں
ہم عر ض کر یں گے تو شکا یت ہو گی

مجھے یقین ہے کہ آ ئندہ آ پ یو ں مدا رس دینیہ کے با صل احیت نو جوانوں کی صلا حیتوں کو نظر انداز نہیں کر یں گے اور علم دوست حکمران ہو نے کے نا طے امتیا زی سلوک سے گر یز کر یں گے۔

تیسری با ت جو یہاں ذکر کر نا ضروری سمجھتا ہو ں وہ یہ کہ علم دو ستی کا ٹھیکہ صرف خا دم پنجا ب نے لیا ہے ،انہی کے ذمے کہ وہ با صلاحےت نو جوانوں کی حو صلہ افزائی کر یں ....؟یا با صلا حیت نو جوان صرف پنجاب کی زر خیز زمین میں پید اہو تے ہیں ،با قی زمینیں بنجر ہیں ....؟یقینا ً ایسی کو ئی با ت نہیں ،میں بذات خو د فر نٹیئیر سے تعلق رکھتا ہے بہت سے با ہمت نو جوانوں کو جا نتا ہو ں ،جن کی صلا حیتں غیر معمولی ہیں ۔ان کے لیے انعاما ت تو درکنا ر ہما رے و زیر اعلی ہو تی صا حب کے پا س تعریفی و تو صیفی کلمات کا ذخیرہ ہی ختم ہو جا تا ہے خیبر پختو نخواہ کی عصبیت کی بھٹی میں ہزار ے وال کا استحصال کیا جا تا ہے۔عصبیت کی اس بھٹی میں بہت سے با صلا حیت نو جوانوں ٍکی صلا حیتوں کا استحصال ہو چکا ۔ وزیر اعلی پنجاب کی طرح امیر حیدرہو تی کو بھی اپنے صو بے میں تعلیمی پر و جیکٹس پر غو ر کر نا چا ہیے با صلا حیت نو جو نوں کی حو صلہ افزائی کر نی چا ہئے اور نہیں تو کم از کم ایٹا ٹیسٹ کے تحت میر ٹ پر آ نے والے نو جوان جو ایک سال سے در بدر کی خاک چھان رہے ہیں انہیں کس جر م کی سزا دی جا رہی ہے اور ایک سا ل سے کیو ں ان کے معا ملے کو لٹکا یا ہو ا ہے....؟حیدر ہو تی صاحب !آ پ کی نظر ان پر پڑے گی....؟کیا آ پ اس معا ملے کی انکو ائر ی کر یں گے ....؟کیا آ پ علم دوست حکمران بننا پسند کر یں گے ۔تو پھر آ گے بڑھیے خیبر میں علم کی شمع رو شن کر نے والوں کا دست با زو بنیے اور اسا تذہ میں پھیلی کھبلی کی فضاءکو ختم کر تے ہو ئے ان کے مسا ئل حل کیے جا ئیں ....پھر دیکھے خا دم پنجاب کی طرح آ پ ہی آ پ ہو ں گے بصو رت دیگر الیکشن کے مو قع پر اپنی ”شا ندار کا ر کر دگی“ کی بد ولت شا ید عوام کو اپنا منہ بھی نہ دکھا سکیں گے....
Touseef Ahmed
About the Author: Touseef Ahmed Read More Articles by Touseef Ahmed: 35 Articles with 35150 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.