ہیرو کو زیرو بنانے کا مکروہ کھیل

کیا پاکستان میں ایسٹیبلشمنٹ مختلف النواع اداروں میں ملک و قوم کی خاطر لازوال و باکمال خدمات انجام دینے والے ہیروز کو اپنے زاتی مقاصد کی سولی پر لٹکا کر زیرو بناتی رہے گی۔ کیا ریاست کی سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر پسماندہ اور درماندہ ملک کے ماتھے پر ایٹمی جھومر کا تاج پہنانے والی دو طلسماتی اور جادوئی اثر رکھنے والی دوشخصیات بھٹو ڈاکٹرخان کو ہمیشہ زلیل اور رسوا کیا جاتا رہے گا؟ کیا کم عمری میں قابلیت غریب پروری اور فطانت کو سیڑھی بنا کر ترقی کی پے درپے منزلیں طے کر کے اہم سرکاری عہدوں تک رسائی حاصل کرنے والے کم عمر آفیسرز کو بغیر کسی ثبوت کے جیلوں میں ٹھونسا جاتا رہے گا۔ ظلم تو یہ بھی ہے کہ ملک کو رشوت ستانی کے طوفانوں کو روکنے والہ سرکاری ادارہ اینٹی کرپشن خود کرپشن کی گنگا میں اشنان کرتا ہے۔لاقانونیت عروج پر پہنچ چکی۔ قانون نافذ کرنے والے قانون و آئین شکن ثابت ہوئے۔شکسپیر نے کہا تھا تاریخ میں ہسٹری اور انصاف کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ مثالی معاشرے کے قیام کی خاطر تاریخ کا مشاہدہ لازم ہے۔ یہ حقیت اظہر من التمش ہے کہ تاریخ سے عبرت نہ پکڑنے والوں کی جھولی میں تب ناکامیوں کا سکندر ہی گرتا ہے۔ عظیم مفکر اور سابق برطانوی وزیراعظم چرچل نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی شہریوں کے ایک وفد سے ملا قات میں چرچل نے تابناک جملہ کہا جو آنے والے دنوں میں تاریخ کے ماتھے کا تاج بن گیا۔ چرچل نے استفسار کیا کیا ہماری عدالتوں میں انصاف کی فراہمی جاری ہے؟ کیا سرکاری ادارے اور انکے آفیسرز دلجمعی سے اپنا فرض انجام دے رہے ہیں یا نہیں شہریوں نے اثبات میں سرہلایا تو چرچل اونچی آواز میں گویا ہوا جہاں عدالتیں اور سرکاری دفاتر انصاف اورمساوات کا جھنڈا بلند رکھتی ہوں وہاں شکست کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قارئین کی دلچسپی کی خاطربتاتے چلیں کہ اسی چرچل نے تقسیم برصغیر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا اگر ہندوستان تقسیم ہوا تو دونوں ملکوں میں چور اچکے قاتل اقتدار پر قابض ہوجائیں گے؟ چرچل کی پیشن گوئی درست ثابت ہوئی۔ قومی ہیروز کی درگت کی کہانیاں اکثر اوقات اخبارات کی زیبائش و آرائش کا کام کرتی رہتی ہیں مگر حال ہی میں ایک ہیرو ڈاکٹر منصورکے ساتھ پیش آنے والے سانحے نے خون کے آنسو رلا دئیے۔ قحط الرجال کے اس دور میں اللہ کے بندے خال خال ہی پائے جاتے ہیں جو ایک طرف کم عمری کے باوجود ترقی کی اوج ثریا کا راز پا لیتے ہیں تو دوسری طرف وہ رب العالمین کی مجزوب اور مقہور مخلوق کی دستگیری اوریتیم بچیوں کی شادیوں میں اپنی جیب جلاکرجوق در جوق شرکت کرتے ہیں۔ صداقت امانت دیانت اور سخاوت ایسے آفیسرز کا طرہ امتیاز ہوتا ہے۔ایسے مرد قلندر آفیسرز میں ایک ڈاکٹر منصور ملک director live stock اور ڈاکٹر عرفان ڈی جی پنجاب لائیو سٹاک ہیں۔ ڈاکٹر منصور احمد19 سکیل میں ہیں۔ چند روز قبل گریڈ کمیٹی پنجاب کا اجلاس تھا۔ منصور احمد ملک کو20 ویں گریڈ میں ترقی مل رہی تھی کہ بیوروکریسی نے اپنا اصل کمال دکھایا جیسا کہ سرائیکی وسیب سے تعلق رکھنے والوں کو بڑا عہدہ دینے کی بجائے بے آبرو کرکے نکالا جاتا ہے۔دو سال پہلے موجودہ چیرمین نیب کے بھائی امیر بخاری نے کسی غیر ملکی این جی او نے لیہ مظفرگڑھ ڈی جی خان میں ملک پلانٹ لگانے کا پرجیکٹ شروع کیا مگر ائے بسا کہ ارزو خاک شد یہ منصوبہ قبل از وقت صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ لائیو سٹاک نے صرف کوآرڈینیشن کا کام کرنا تھا۔ ایک روپے کا فنڈ بھی لائیوسٹاک کو اس پروجیکٹ کے لئے نہیں ملاngo کے شاطر رقم کھا گئے۔ بیوروکریسی نے لائیو سٹاک کے 18 آفیسرز جو19 اور18 ویں کے ہیں کے خلاف اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کردی اور18 آفیسرزکو انکوائری کے بہانے لاہور بلوا کر گرفتار کرلیا اور کسی چارج کے بغیر بندی خانے میں پھینک دیا۔ قوم کے ہیرو ڈاکٹر منصور احمد سے ایک ہفتہ پوچھ گوچھ ہوتی رہی کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔ اینٹی کرپشن جج لاہور نے جوڈیشل ریمانڈ پر سنٹرل جیل بھجوادیا۔ ہوسکتا ہے اگلے دنوں میں لائیو سٹاک کے سارے آمریت زدہ ہیروز ضمانت پر رہا ہوجائیں مگر ان پر جیل بندی اور ظلمت کے پہاڑ توڑنے والوں کا تعین کس طرح ہوگا؟ کیا وہ مجرم نہیں جنہوں نے اپنا منہ لبادے میں چھپا رکھا ہے انکو سزا کیسے اور کس طرح ہوگی؟ لائیو سٹاک پنجاب نے اپنی ویب سائیٹ پر ڈاکٹر منصور کی تصویر فرنٹ پر لگائی ہوئی تھی اگر ڈاکٹر منصور اور ڈاکٹر عرفان معطل ڈی جی لائیوسٹاک کرپٹ تھے تو انہیں ہیرو کا درجہ کیوں دیا گیا؟ لائیو سٹاک پنجاب نے اپنے زہین اور فطین آفیسرز نے محکمانہ کاروائی میں اپنے ہیروز کو بے گناہ قرار دیا تھا مگر دکھ تو یہ کہ لائیوسٹاک پنجاب نے بھی اینٹی کرپشن کی طرح بے وفائی اور احسان فراموشی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے درخشندہ ستاروں کو معطل کردیا ایک اور ظلم لازم تھا؟ سرائیکی وسیب کے 7 کروڑ وسیبی چیف منسٹر پنجاب چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری لائیو سٹاک پنجاب سے جان کی امان پاتے ہوئے سوال پوچھنے کی جسارت کرتے ہیں کہ اگر آپ پر کرپشن کا ناجائز دھبہ لگا کر جیل میں ڈال دیا جائے تو آپکے احساسات کیا ہونگے۔جنوبی پنجاب کی سرائیکی آبادی تینوں ارباب اقتدارسے درخواست ہے کہ ڈاکٹر منصور سمیت18 ماہرین کو فوری طور پر اپنے عہدوں پر بحال کریں۔ سازشیوں کے چہرے سامنے انے چاہیں۔ جنوبی پنجاب میں احساس محرومی روز افزوں ہے کہ سرائیکی صوبہ بنایا جائے۔ اگر بیوروکریسی نے ایسی سازشوں کو ترک نہ کیا اگر ایماندار آفیسرز کو اعجاز و وقار کے ساتھ بحال نہ کیا تو جان لیں سرائیکیوں کے سینے میں سلگنے والی آگ روز آتش فشاں بنکر ایسی تباہی کا سبب بنے گا کہ بیوروکریسی کا تخت لاہور راکھ ہوجائے گا۔ ڈاکٹر منصور پر کرپشن کی شوشہ آرائی کرنے والو اپ نے تاریخ سے سبق نہیں لیا آپ نے انصاف کا خون کیا اپکی فتنہ گری نے ہزاروں لوگوں کو زہنی ازیت دی۔ ٹیگور نے آپ جیسے فسادیوں کے لئے ہی کہا تھاکہ سازشی اور میر جعفروں کا تعلق بے وفا لوگوں کے اس ٹولے سے ہے جو خزاں رسیدہ پتوں کی طرح وقت کے کوڑے دان میں گل سڑ جاتا ہے اب اپکی باری ہے رب العالمین کے قہر کا انتظار کرو جو بہت جلد نوشتہ دیوار ہے۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 140645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.