ورلڈ ریکارڈ ہولڈر وزیر اعلٰی پنجاب کی نظروں سے اوجھل کیوں؟

تحریر : محمد اسلم لودھی

پنجاب کے ایک دور دراز قصباتی شہر "حویلی لکھا"کے 17 سالہ نوجوان شایان انیق اختر جس نے نہ صرف انفارمیشن مائیکرو سافٹ انجینئرکی حیثیت سے ارفع کریم کے بعد عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے ۔ بلکہ اس وقت تک مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ٹیکنالوجی سپشلسٹ (MCTS) اور مائیکرو سافٹ پروفیشنل ڈویلپر (MCPD) کی ڈگریاں حاصل کرکے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرچکا ہے اس نوجوان کی کامیابیوں کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ 98.7 فیصد نمبر لینے کا اعزاز حاصل کرنے پر اس کا نام 2012 میں گنیزبک آف ریکارڈ میں بھی شامل ہوچکا ہے۔میں سمجھتا ہوں اتنے اعزازات کسی بھی پاکستانی کو 65 سالوں میں بھی حاصل نہیں ہوسکے۔ لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ شایان انیق اختر اب تک نہ صرف وزیراعلی پنجاب کے التفات اور انعامات سے محروم ہے بلکہ ان کی نظروں سے بھی اوجھل ہے وہ وزیر اعلی سے ملاقات کی خواہش لیے کتنی مرتبہ لاہور آیالیکن ملاقات نہ ہونے پر اسے مایوس لوٹنا پڑا ۔ میں سمجھتا ہوں قدرت جب کسی قوم پر مہربان ہوتی ہے تو اس قوم میں شایان جیسے ہنر مند٬ باصلاحیت اور ذہین افراد پیدا کرتی ہے جو اپنی کامیابیوں اور کامرانیوں کے ذریعے پوری قوم کو زمین کی پستیوں سے نکال کی آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیتے ہیں۔کئی ٹی وی چینلز شایان کا فیملی انٹرویو نشر کرچکے ہیں اخبارات میں بھی بے شمار مرتبہ اس کی کامیابیوں خبریں٬ فیچراورکالم شائع ہوچکے ہیں ۔مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو بل گیٹس سے اس کی ملاقات دسمبر 2012 میں طے پاچکی ہے ۔یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ شایان واحد غیر ملکی اور پاکستانی ہے جو مائیکرو سافٹ میں ٹیکنیکل فیلو ہے ۔ لیکن پاکستان جس کی سرزمین پر اس ذہین بچے نے جنم لیا ہے وہ اس کی کسی بھی صلاحیت اور خوبی سے فائدہ اٹھانے کے موڈ میں نہیں ہے ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ شایان کو انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا ممبر(بطور ڈائریکٹر) منتخب کرکے اس کے تجربات اور فنی مہارتوں سے استفادہ کیا جاتا۔پھرشایان کو تمام مالی و ضروری مراعات دے کرایسوسی ایٹ پروفیسر کا درجہ دے دیا جائے تو وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کو اپنے علم اور فنی مہارت کو منتقل کرکے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں انقلاب لاسکتا ہے۔کیا یہ بات حیرت انگیز نہیں ہے کہ جس نوجوان کو ارفع کریم کے بعداللہ تعالی نے دنیا بھر میں عزت اور وقار بخشا ہے وہ اپنے ہی ملک کے ایک دور دراز علاقے "حویلی لکھا" میں حکمرانوں کی نظروں سے اوجھل گمنامی کی زندگی بسرکررہا ہے ۔نہ پنجاب کی سطح پر اس کی اعلی خدمات کااعتراف کیاگیا اور نہ ہی قومی سطح پر وزیر اعظم پاکستان کو اس سے ملنے اور خدمات کااعتراف کرنے کی توفیق ہوئی جو سراسر زیادتی کے مترادف ہے۔ وہ نوجوان جو پنجاب کی سرزمین پر پیدا ہوااور دنیا کے سب سے بڑے ادارے "مائیکروسافٹ "میں اپنی ذہانت کا لوہا منوا چکا ہے وہ اب تک صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے التفات اورمراعات سے محروم چلاآرہا ہے ۔یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف ذہین بچوں اور نوجوانوں پر مالی وسائل کی برسات اور غیر ملکی دورے کروائے جارہے ہیں تو دوسری جانب وہ نوجوان جس کا نام دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمبر لینے کی بنا پر گینز بک آف ریکارڈ میں شامل ہوچکاہے اس سے ملاقات کے لیے نہ وزیراعلی پنجاب نے ابھی تک وقت دیا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم پاکستان کو اس سے ملنے اور اعزازت کے ساتھ ساتھ مالی سرپرستی کرنے کی فرصت ہے ۔پاکستانی قوم کا یہ ہونہار فرزند 13 فروری 1995ءکو حویلی لکھا کے جنڈ ی محلے کے متوسط گھرانے میں پیدا ہوا ۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مالی و دیگر سرپرستی کے ساتھ ساتھ پاکستان کااعزاز بننے والے نوجوان شایان انیق اختر کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے حویلی لکھا قصباتی شہرکا نام اب "شایان نگر" ہونا چاہیے ۔تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس باہمت اور باصلاحیت نوجوان کی تقلید کرکے ملک وقوم کا نام عالمی سطح پر روشن کرسکیں ۔

شایان انیق اختر اس وقت تک مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ٹیکنالوجی سپشلسٹ (MCTS) اور مائیکرو سافٹ پروفیشنل ڈویلپر (MCPD) کی ڈگریاں حاصل کرچکا ہے ۔ یہ تین سر ٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد شایان ارفع کریم ( اللہ تعالٰی اس معصوم اور ذہین بچی کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے ) کے بعد قومی اور بین الاقوامی سطح پردوسری پوزیشن حاصل ہوئی ہے بلکہ پنجاب کی سطح پر یہ واحد نوجوان ہے جو یہاں بیٹھ کر مائیکرو سافٹ کارپوریشن امریکہ میں پاکستان کی نمائندگی کررہا ہے ۔شایان جسے وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے بھی مئی 2012 میں اپنے ہاں مدعو کررکھا ہے وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اعلی تعلیم حاصل کرکے نہ صرف ملک و قوم کے لیے کارہائے نمایاں انجام دینا چاہتا ہے بلکہ پاکستان بھر کے نوجوانوں کو کمیپوٹر کی تعلیم سے اپنے تجربے اور مہارت سے روشناس کروانا چاہتا ہے ۔وہ اقبال ؒ کا شاہین بن کر پہاڑوں کی بلندچوٹیوں پر بسیرا کرنا چاہتا تھا۔ اس وقت وہ حویلی لکھا کا سب سے مشہور قابل اور باصلاحیت نوجوان بن کر ابھرا ہے ۔

شایان انیق اختر جیسے ذہین اور باصلاحیت بچے صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں اور اپنی قوم کے لیے اعزاز کا درجہ رکھتے ہیں۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 126871 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.