صحیح تلفظ....لغوی پس منظر ....عرفی معنی(حصہ اول)

اصطلاحات وِفاق
الشیخ ولی خان المظفر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حامداًومصلِّیاًومسلِّماً
اس موضوع کو زیربحث لانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عموماً اردو زبان کی اکثر اصطِلاحات عربی سے ماخوذ ہیں، اور مشاہدے میں آئے روز یہ صورت حال پیش آتی رہتی ہے کہ اصطلاح کا تلفظ کچھ ہے اور ادائیگی کچھ اور، مثلاً لفظ انتِقال و انتِخاب لغةً (بکسر التائ) ہے، مگر غلطی سے ادائیگی انتَقال اور انتَخاب (بفتح التائ)ہوتی ہے۔

نیزلغوی معنی کچھ ہیں اور اردو استعمال میں اس کے معنی کچھ اور ،مثلاً لفظ صداقت کا لغوی معنی دوستی اور فرینڈشپ کے ہیں،لیکن بعض اہل اردو اس کو سچائی کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔

یہی حال عرفی معنی کا بھی ہے۔ مثلاً حکومت، مملکت، دولت، امارت کے معنی عربی لغت کے علاوہ عرف عام میں بھی الگ الگ ہیں، مگر بعض لوگ ان الفاظ میں ازروئے معنی چنداں فرق محسوس نہیں کرتے، اسی لیے ہمارے ملک کو اس قسم کے لوگ مملکت خدا داد کہتے ہیں، حالانکہ مملکت کے معنی ہے شہنشاہیت (کنگڈم) جبکہ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے، مملکہ نہیں، وغیرہ وغیرہ۔

خاص کر وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے تعلق چونکہ خالص عربی مدارس و جامعات اور ان کے علماءوطلبہ کا ہے اس لیے وِفاق کی اصطلاحات تو تقریباً سبھی عربی الاصل والماخذ ہیں۔ اب ہوتا یہ ہے کہ وفاق کی اصطلاحات کو بھی ہمارے یہاں کے اچھے خاصے تعلیم یافتہ حضرات ادائیگی میں کچھ سے کچھ بنادیتے ہیں، جو عربی زبان اور اس کے مزاج و مذاق کے بالکل منافی ہوتا ہے۔ کیونکہ عربی میں حرَکت کی معمولی تبدیلی سے بھی معنی میں زبردست تغیر آجاتا ہے، جس سے مقصود و مفہوم پر نہایت برا اثر پڑتا ہے۔
وفاق کے نام میں مستعمل تینوں عربی کلمات کو لیجیے، لوگ ادائیگی میں ان کا کیا حشر کرتے ہیں۔

وِفاق (بکسر الواو) کو وَفاق (بفتح الواو) ہی ادا کریں گے ۔ علی ھذا القیاس لفظ مدارس کا کوئی مدارَس (بفتح الرائ) اور کوئی مد´راس اور اس کے واحد کا مدرِسّہ یا پھر مدرَسّہ مَدَر ´سَہ اور مندرسَہ سے تلفظ کرتے ہیں۔ حالانکہ صحیح تلفظ مَد ´رَسَةُ ج مَدَارِس ہے۔رہا کلمہ عربیة تو اس کی ٹھیک ٹھیک ادائیگی عَرَبِیَّةُ ¾ (بتحریک الرائ) ہے، جبکہ بہت سے ہمارے پڑھے لکھے مہربان اسے عَر ´بِیّہ (بتسکین الرائ) اداءکرتے ہیں۔

عربی زبان میں الفاظ معانی کے ساتھ اہمیت میں شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔چنانچہ عربی علوم و فنون میں کئی کا تعلق صرف الفاظ سے ہے اسی لیے ان الفاظ کو ہرگز ہرگز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ بناءبریں مذکورہ تحقیق کی ضرورت پڑرہی ہے:

وِفاق: (وِفَاق) اردو میں اس کے معنی ہیں: اتحاد، اتفاق، کئی اداروں، صوبوں، ولایتوں کا مرکزی ادارہ، مرکزی حکومت۔ انگریزی ترجمہ اس کا ہے: فیڈریشن (Federation) آرگنائزیشن (Organization) عربی میں۔ وِفَاق (بکسرالواو) باب مفاعلة کا مصدر ہے(وَافَقَ، یُوَافِق، مُوَافَقَةً، وَوِفَاقاً) اس باب کی خاصیت میں” باہمی مشارکت“سب سے اغلب ہے۔ اس کے آسان ترین معنی یہ ہیں کہ یہ ”خِلاف“ کی بالکل ضدہے۔مجرد میں باب حَسِبَ سے آتا ہے: (وَفِقَ، یَفِقُِ، وَف ´قاً) وَفِقَة: وجدہ وصادفہ موافقاً موافق پانا ۔باب تفعیل سے بھی اس کا استعمال مشہور و معروف ہے (وَفَّقَ....تَوفِیقاً) موافق بنادینا، صلح کرنا، توفیق دینا۔ (والتوفیق: جعل الاسباب موافقة للمطلوب  تسہیل طریق الخیر، وسدّ طریق الشر، والخذلان عکسہ۔وعند البعض ھو: جعل التدبیر موافقاً للتقدیر) نیز اِفعال، اِستِفعال اِفتِعال تفعّل اور تفاعُل سے بھی آتا ہے، جن میں سے افتعال سے بمعنی اتحاد، موافقت اور اچانک، زیادہ وقوع پذیر ہے ، تفعُّل سے تفوُّق :فائق علی الآخرین اور سبقت لے جا نے کے معنی میں آ تا ہے ۔

(رَابِطة) بھی اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے جس کا اردو معنی تو مشہور ہے۔ انگریزی میں اس کا ترجمہ لیگ سے کیا جاتا ہے اس طرح تنظیم بھی اسی معنی میں ہے۔ جس کا انگریزی ترجمہ آرگنائزیشن ہے۔(او، آئی ،سی)آرگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن کو عربی میں (منظمة التعاون السلامی) کہتے ہیں۔مسلم لیگ : رابِطة المسلمین۔لیگ آف نیشنز : رابِطة الاقوام ۔مسلم ورلڈ لیگ : رابِطة العالم الاسلام¸۔

مدارس:(مَدَارِس) مدرسہ کی جمع، مدرسے، مکاتب، درسگاہیں، سکولز۔ یاد رہے کہ اردو کی مشہور ڈکشنری ’فیروزاللغات“ نے اس لفظ پر یوں اعراب لگایا ہے (مُ۔دَا۔رِس) اور اس کے ساتھ ایک دوسرے لفظ ”مدارج“ کو بھی (بضم المیم) منضبط کیا ہے۔ جبکہ یہ دونوں (بفتح المیم)ہیں، میم کے ضمہ سے یہ دونوں لفظ جمع کے بجائے اسم فاعل بن جاتے ہیں۔ ان کے بعد ان سے پیوست دو اور لفظوں (مَدافَع، مَدافِع) کے اعراب میں بھی فحش غلطی کی ہے۔ انہیں (بفتح المیم) ضبط کیا ہے۔ جبکہ یہ دونوں ہی (بضم المیم):مُدافَع ومُدافِع بالترتیب اسم مفعول اور اسم فاعل کے صیغے ہیں۔

مَدَارِسُ:عربی میں مَد´رَسَةُ کی جمع ہے۔المورد الوسیط میں منیربعلبکی نے اس کا ترجمہ لکھا ہے مَکَانُ التعلیم (School, College, Academy) ”عربی میں بمعنی مذھب و مسلک بھی استعمال ہوتا ہے۔ مدارس کے اقسام کو انھوں نے یوں بیان کیا ہے۔ اِبتِدَائیَّةُ:ایلمنٹری سکول، نرسری سکول(اس کو رَوضَہ´ بھی کہتے ہیں).... ثَانَوِیَّةُ : سکنڈری سکول، ہائی سکول۔کالج (اس کو ....کُلِّیَّةُ بھی کہتے ہیں).... حَر´بِیّةُ: ملٹری سکول / ملٹری اکیڈیمی.... رَسمِیَّةُ : پبلک سکول ،.... مُتَوَسِّطَةُ:جونیر ہائی سکول، انٹرمیڈیٹ سکول.... مِھنِیّةُ: ٹریننگ سکول/ٹریڈسکول۔مَدرس¸ُّ: اکیڈیمک/سکولسٹ۔ ہمارے یہاں مدارس کے ساتھ اسلامیة اور عربیة وغیرہ کا لاحقہ اس لیے لگتا ہے کہ یہاں سکول عصری تعلیم گاہ کو اور مدرسہ دینی تعلیم گاہ کو کہتے ہیں۔ عرب دنیا میں سکول کے بجائے مدرسہ ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے کہ وہاں کے مدارس عصری اور حکومتی ادارے ہی ہوتے ہیں اور ان میں عربی اور اسلامیات کی تعلیم تقریباً سب ہی میں لازم ہوتی ہے ،وہاں یہ تمیز نہیں ہے۔ جبکہ برصغیر ومضافات اور عربستان کے علاوہ خاص کر غیراسلامی دنیا میں ابتدائی تعلیم گاہوں کو مدرسہ کا ہم معنی لفظ سکول ج اساکیل، ہی کا نام دیا جاتا ہے۔ وہاں مدرسہ زیادہ متعارف نہیں ہے۔

تعلیمی مراحل کے حوالے سے مدارس کے نام علی سبیل الترقی ملاحظہ ہو:۱۔ کُتَّابُ: مکتب (جہاں بالکل ابتدائی تعلیم ہو) ج: کَتَاتِیب۔۲۔ رَو´ضَةُ¾: نرسری/ابتدائی مدرسہ ج۔ رَو´ضَات: ۳۔ مُتَوَسَّطَةُ:مڈل اسٹیج مدرسہ / درجہ اعدادیہ لیول/جونیرہائی اسکول۔ ج: مُتوَسَّطات۔۴۔ثَانَوَیَّة:رابعہ تک کا مدرسہ/سیکنڈری سکول/ ہائی سکول/کالج۔ ج: ثَانَوِیَّات۔ اس کی پھردو قسمیں ہیں (الف) ثَانَوِیَّة عَامَّة: میٹرک لیول/درجہ ثانیہ تک (ب) ثَانَوِیَّة خَاصَّة: ایف ۔ اے لیول/درجہ رابعہ تک۔ ۴۔عَالِیَةُ: بی۔ اے کے برابر ، ج:عَالیاَت۔ لیکن یہ ہمارے یہاں اکثرجامعہ میں ضم ہوتا ہے۔ عالیہ کی سند کے حامل کو”صَاحِبُ الفَضِیلَة اور بکالوریوس“ کہتے ہیں جو بچلر کا معرب ہے۔ ۶۔ جَامِعةُ: یونیورسٹی دورہ حدیث تک کے اسباق جہاں ہوتے ہوں۔ ج: جَامِعَات ۔
جامعہ:جامعہ کی تشریح کرتے ہوئے سیدقاسم محمود لکھتے ہیں :
((جامعہ /یونیورسٹی: اصطلاح میں اس کا اطلاق اعلی مذہبی تعلیم کے قدیم اداروں مثلاً جامعة الازھر وغیرہ پر ہوتا تھا، موجودہ دور میں سرکاری طور پر اس لفظ کا اطلاق جدید طرز کی ایسی یونیورسٹی تک محدود ہے جسے مغربی نمونے پر چلایا جارہا ہو۔

جامعہ کی اصطلاح پہلی بار انیسویں صدی کے وسط میں استعمال کی گئی، یونیورسٹی کے معنوں میں جامعہ کا لفظ پہلی بار 1906ءمیں استعمال ہوا، جب الجامعة المصریة کے قیام کے لیے مصر کے چند دانشوروں اور مصلحین نے ایک تحریک کی ابتدا کی۔ اسی زمانے سے اسلامی ملکوں میں جامعہ یونیورسٹی کے ہم معنی قرار پائی، بعض اسلامی ممالک میں جامعہ کے علاوہ چند اور اصطلاحات بھی استعمال کی جانے لگیں.... جو یا تو قومی زبانوں سے ماخوذ تھیں یا پھر یورپ سے مستعار لی گئی تھیں........ پچھلے چند برسوں میں یونیورسٹی تعلیم نے اسلامی ممالک میں نہایت تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے۔ قائم شدہ یونیورسٹیوں میں مختلف شعبوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور نئی نئی یونیورسٹیوں کا قیا م عمل میں آرہا ہے۔))(اسلامی انسائیکلوپیڈیا ص596 تا 598) (جاری ہے)
zubair
About the Author: zubair Read More Articles by zubair: 40 Articles with 70470 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.