Fasting & Spritualism .1روزہ
اور روحا نیت
روزے کا روحانیت کے ساتھ کس قدر گہرا تعلق ہے نیز روحانی ترقی کے لئے کتنا
اہم ہے، اس کا اندازہ مسلم شریف کی اس حدیث مبارک سے کیجئے جس میں صحابہ
کبار نے رسول اللہ علیہ الصلوۃ والسلام سے پیر کے روز روزہ رکھنے کی وجہ
دریافت کی کہ کیا وجہ ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی پیر کا دن
آتا ہے آپ کھانے پینے وغیرہ سے رک جاتے ہیں یعنی روزہ رکھتے ہیں تو میرے
حبیب علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا اے صحابیو! اس دن میری ولادت
ہوئی یعنی اپنے یوم ولادت کی خوشی میں روزہ رکھ رہاہوں۔ حدیث مبارک کے
الفاظ کچھ اس طرح ہیں عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ رضِیَ اللّٰہُ عنہُ قالَ سُءِلَ
رسولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلّمَ عَنْ صَوْمِ الْا ثْنَیْنِ
فقَالَ فِیْہِ وُلِدْتُ *
اس حدیث مبارک کو پڑھنے کے بعد ذہن میں یہ سوال گردش کرنے لگتا ہے کہ دنیا
کی نامور او رعظیم شخصیات جب اپنی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرتی ہیں یا یوں
کہئے کہ جب اپنیBirthday Celebrateکرتی ہیں تو انواع واقسام کے کھانے کھاکر
اور کھلا کر خوشی کا اظہار کرتی ہیں لیکن وہ ذات کہ جس کے دردولت سے رزق
تقسیم ہوتا ہے، کائنات کی دولتیں تقسیم ہوتی ہیں، وہ ذات اقدس کہ جس کا نام
مبارک لے کر عظیم لوگوں کی فہرست میں شامل ہوا جاتاہے، جب وہ اپنا یوم
ولادت مناتی ہے یا میلاد کی خوشی مناتی ہے تو اس انداز میں خوشی کا اظہار
کرتی ہے کہ پورا دن بھوکا پیاسا رہ کر اپنے خالق ومالک کیلئے روزہ رکھتی ہے،
آخر کار اس میں حکمت کیا ہے، راز کیا ہے؟ کیا معاذ اللہ رسول اللہ علیہ
الصلوۃ والسلام کے دردولت پر کسی چیز کی کمی تھی، کھانے پینے کی قلت تھی جس
کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھوکا پیاسا رہ کر خوشی کا اظہار کیا،
بخدا ہرگز ایسا نہیں، اس کے متعلق پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ یہ تو وہ ذات
اقدس ہے کہ جس کی نعلین پاک کے صدقے دنیا کھاتی ہے، جس کے وجود کے صدقے
دنیا کو وجود عطا ہوا، میں نہیں کہتا بخاری شریف کی حدیث ہے سرکار دوعالم
علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا’’اِنّمَا اَنَاقَاسِمٌ وَّاللّٰہُ
یُعْطِیْ‘‘*دیتا سب کچھ اللہ ہے لیکن بٹواتا میرے ہاتھوں سے ہے، جبکہ دوسری
حدیث قدسی میں حبیب کی عظمت کو اسطرح آشکارا کیا کہ ’’لَولَاکَ لَمَا
أظْہَرْتُ الرَّبُوْبِیَّۃَ‘‘ کہ اے حبیب اگر تو نہ ہوتا تو اس کائنات میں
کسی کو نہ پالتا*، لہذا اس ذات پاک کے دردولت پر کس چیز کی کمی ہوسکتی ہے،
تو پھر وہ کیا راز ہے جس پر میرے حبیب علیہ الصلوۃ والسلام اپنی امت کو
مطلع کرنا چاہتے ہیں؟
انسان جسم وروح کے امتزاج کا نام:
حضور والا! اس راز یاحکمت کو جاننے سے پہلے یہ بات اچھی طرح ذہن نشین
کرلیجئے کہ انسان جسم اور روح کے امتزاج کا نام ہے۔ محض جسم کو بھی انسان
کا نام نہیں دیا جاتا اور نہ ہی صرف روح کو انسان کہتے ہیں۔ لہذا ان دونوں
کی اپنی اپنی ضروریات ہیں مثلاً اگر آپ جسم کو تندرست وتوانا رکھنا چاہتے
ہیں تو ا س کے لئے آپ کو مناسب غذا، ہوا اور آرام چاہئے جس پر Medical
Scienceتفصیل سے روشنی ڈالتی ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر آپ Medical
Scienceکے بتائے ہوئے Rulesکو Followکریں گے تو کبھی بھی بیمار نہیں ہونگے۔
جسم کی تندرستی اور Medical Science:
یہی وجہ ہے کہ جب ایک مریض اپنی شکایت لے کر Doctorکے پاس جاتا ہے تو وہ سب
سے پہلے اس کی Dietمتعین کرتا ہے اور غیر متناسب Dietکے نقصان سے آگاہ
کرتاہے مثلاً مرغن غذا زیادہ نہیں کھانی چاہئے،پیٹ بھر کرنہیں کھانا چاہئے،
کھانا آہستہ آہستہ اور چبا چبا کر کھانا چاہئے ورنہ Digestive System(نظام
ہضم) تباہ ہوجائے گااور پھر اسی وجہ سےFlatulence (اپھارہ)، Dyspepsia
(بدہضمی) اورPepticulcer(معدے کا السر) جیسے خطرناک اور موذی امراض پیدا
ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح شراب نہ پئیں، نشہ آور چیزیں چھوڑ دیں یہ چیزیں جگر،
دل ودماغ کے لئے انتہائی درجہ نقصان دہ ہیں۔ Cholestrolبڑھ جاتا ہےHeart
Attackکے خدشات زیادہ ہوجاتے ہیں وغیرہ وغیرہ، غرضیکہ وہ Specialist،وہ
Foreignqualified Doctor،Scientific اور Medical Researchکے ذریعے یہ ثابت
کرتا ہے کہ اگر جسم کو صحت مند وتوانا رکھنا ہے تو ان اصولوں پر عمل کرنا
پڑے گا، ہم ان باتوں سے نہ صرف متأثر ہوتے ہیں بلکہ ہزاروں روپے فیس لٹا کر
فخر سے دوسروں کو یہ بتاتے ہیں کہ Medical Scienceیہ کہہ رہی ہے، آج کی
جدید تحقیق یہ ثابت کررہی ہے کہ اگر جسم کو تندرست وتوانا رکھنا ہے تو غذا
کے معاملے میں، آرام کے معاملے میں ان ان باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری
ہے۔ لیکن تعجب ہے غیر مسلموں کے لئے اور شرمندگی ہے ان لوگوں کے لئے جو
اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں کہ جن صحت کے رازوں اور اصولوں کو آج Modern
Scienceبیان کررہی ہے میرا حبیب، کائنات کا والی، دوجہاں کا بادشاہ محمد
مصطفےٰ علیہ الصلوۃ والسلام 1400سال پہلے ان اصولوں کو بیان کرگیا۔ اگر آپ
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اطہر کا مطالعہ کریں گے تو اندازہ
ہوگا کہ کس طرح رسول اللہ علیہ الصلوۃ والسلام غذا چبا چبا کر کھایا کرتے
تھے، پیٹ بھر کر کبھی کھانا تناول نہیں فرماتے تھے، ثقیل غذاؤں سے اجتناب
برتتے تھے، بیٹھ کر کھانا تناول فرمایا کرتے تھے، ہاتھ دھو کر کھانے کی
ابتداء کرتے، پانی پینے کے آداب، آرام کرنے کے، اٹھنے بیٹھنے کے، غرضیکہ بے
شمار صحت کے وہ سنہری اصول جن کو اپنا کر آج Medical Scienceترقی کے زینے
طے کررہی ہے وہ اس طبیب اعظم کے مرہون منت ہیں جس کے لئے خلّاق عالم کہتا
ہے ’’وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَویٰ اِنْ ھوَ اِلّا وَحْیٌ یُّوْحیٰ‘‘(وہ
نہیں کہتا اپنی خواہش سے کوئی بات وہی کہتا ہے جو وحی کی جاتی ہے)*
روزے کے ذریعے میلاد منانے کی حکمت:
اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کرنے کے بعد اب میں قارئین کی توجہ اس نکتے کی
طرف مبذول کرانا چاہوں گا کہ وہ کونسی حکمت تھی،وہ کیاراز تھا کہ والئ
کائنات علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی ولادت کی خوشی بھوکا پیاسا رہ کر منائی
یعنی روزہ رکھ کر میلاد منایا۔
درحقیقت وہ حبیب کبریا علیہ الصلوۃ والسلام اپنی امت کو یہ پیغام دینا
چاہتے تھے کہ اے امت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بتائے ہوئے جن
غذائی اور صحت کے اصولوں کو اپنا کر آج Medical Scienceجسم کی صحت وتندرستی
کی ضمانت دے رہی ہے اگر تمہیں اپنے نبی پر یقین کامل ہے، اگر تم اپنے نبی
سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو ایک بار میرے بتائے ہوئے دوسرے اصولوں میں سے
روزے کوبھی اپنا کر دیکھو، بھوکا پیاسا رہ کر دیکھو تمہاری روح کو صحت
وتندرستی ملتی چلی جائے گی اور وہ تمام امراض ختم ہوتے چلے جائیں گے جس میں
تمہاری روح کئی سالوں سے مبتلا ہے، کیونکہ جس طرح جسم کی غذا کھانا ہے
بالکل اسی طرح روح کی غذا نہ کھانا ہے۔ اسی لئے تو نبی کریم علیہ الصلوۃ
والسلام نے یوم وصال (بغیر افطار کئے مسلسل روزہ رکھنا) کے روزے رکھنے کے
بعد فرمایا کہ ’’یُطْعِمُنِیْ رَبِّیْ وَ یَسْقِیْنِیْ‘‘ کہ مجھے تو میرا
رب کھلاتا اور پلاتا ہے*، علماء کرام فرماتے ہیں کہ اس کھلانے پلانے سے
ظاہری غذا مراد نہیں بلکہ وہ رب محمد اپنے حبیب کو اپنی دید کے جام پلا کر
سیر کیا کرتا تھا، لہذا اب اگر اپنی روح کو اس مقام پر پہنچانا مقصود ہو کہ
وہ مشاہدہ حق میں مصروف ہوجائے، اس کے انوار وتجلیات سے منور ہوجائے تو نبی
کریم علیہ الصلوۃ والسلام کے دیئے ہوئے اس تحفے کی قدر کرو اور صرف رمضان
المبارک میں ہی روزے نہ رکھو بلکہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی
اتباع میں سال کے بقیہ مہینوں میں بھی روزہ رکھ کر دیکھو اور اپنی روحانی
صحت وترقی کے حوالے سے خود مشاہدہ کرو۔ |