قرآن کی رو سے ربو کے معنی ہیں
اصل زر سے زیادہ لینا۔ ہمارے ہاں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا تعلق صرف قرض
کے معاملات سے ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ یہ ایک جامع اصول ہے اور قرآنی نظام
معیشت کی پوری عمارت اسی بنیاد پر اٹھتی ہے اصل سوال ہے کی کیا معاوضہ محنت
کا ہے یا سرمائے کا۔ قرآن کا فیصلہ یہ ہے کہ
“انسان صرف اپنی محنت کے معاوضہ کا حقدار ہے“۔سورت النجم آیت ٥٣
معاوضہ کس چیز کا ہے محنت کا یا سرمایہ کا سرمایہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ اس
کا معاوضہ طلب کیا جائے۔ لہذا لین دین کے جس معاملے میں محنت کے بغیر صرف
سرمائے کا معاوضہ طلب کیا جائے خواہ اس کی شکل کوئی بھی کیوں نہ ہو وہ ربو
(سود) ہے۔ قرآن کریم کی رو سے حرام ہے اور الله اور اس کے رسول سے جنگ کے
مترادف۔ |