ربو(سود)قرآنی نظام کے خلاف جنگ ہے - حصہ دوئم

قرآن کی رو سے ربو کے معنی ہیں اصل زر سے زیادہ لینا۔ ہمارے ہاں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا تعلق صرف قرض کے معاملات سے ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ یہ ایک جامع اصول ہے اور قرآنی نظام معیشت کی پوری عمارت اسی بنیاد پر اٹھتی ہے اصل سوال ہے کی کیا معاوضہ محنت کا ہے یا سرمائے کا۔ قرآن کا فیصلہ یہ ہے کہ
“انسان صرف اپنی محنت کے معاوضہ کا حقدار ہے“۔سورت النجم آیت ٥٣

معاوضہ کس چیز کا ہے محنت کا یا سرمایہ کا سرمایہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ اس کا معاوضہ طلب کیا جائے۔ لہذا لین دین کے جس معاملے میں محنت کے بغیر صرف سرمائے کا معاوضہ طلب کیا جائے خواہ اس کی شکل کوئی بھی کیوں نہ ہو وہ ربو (سود) ہے۔ قرآن کریم کی رو سے حرام ہے اور الله اور اس کے رسول سے جنگ کے مترادف۔
R.A.Dawood
About the Author: R.A.Dawood Read More Articles by R.A.Dawood: 5 Articles with 7586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.