بغیر جیب کی پتلونیں

مغرب والوں کو جہاں اور بہت سے شوق ہیں۔ وہاں یہ بھی ہے کہ وہ ہر بات کی گریڈنگ کرتے ہیں۔ دنیا میں کون سب سے زیادہ امیر ہے۔ کون سب سے زیادہ غریب ہے۔ کون سب سے زیادہ خوش لباس ہے۔ کون سب سے زیادہ بےہودہ لباس پہنتا ہے۔ کون سب سے زیادہ کرپٹ ہے، کون سب سے زیادہ بااثر ہے، یہ گریڈنگ افراد، ملکوں، کے بارے میں کی جاتی ہیں۔ خیر سے پاکستان اور پاکستان والوں کا کہیں نہ کہیں ذکر آہی جاتا ہے۔ ورلڈ کپ میں نمبر ون پوزیشن والے پاکستان کے خلاف امریکی میڈیا کے ذریعے زہر آلود مہم چلائی جارہی ہے۔ گزشتہ دنوں دنیا بھر کے ملکوں میں کرپشن پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ایک سروے جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں گزشتہ تین سالوں میں کرپشن میں سوا چار سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان دنیا کے ایک سو اسی ممالک میں پینتالیسواں کرپٹ ملک ہے۔ اس سروے میں بتایا گیا کہ مشرف دور میں 2006 میں کرائے گئے نیشنل کرپشن سروے میں پینتالیس ارب روپے رشوت کی نذر ہوئے تھے جو 2009 میں بڑھ کر ایک سو پچانوے ارب روپے تک جا پہنچے ہیں جو تین سالوں میں چار سو تیس فیصد زیادہ ہے۔ کرپشن میں پولیس اور توانائی کے اداروں نے سب سے زیادہ کرپٹ ہونے کی پہلی اور دوسری پوزیشن برقرار رکھی ہے ۔

اب امریکی جریدے فارن پالیسی کی جانب سے دنیا کی ساٹھ ناکام ریاستوں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ فہرست کی تیاری میں معاشی بحران، انسانی حقوق، بیرونی مداخلت، نقل مکانی اور مہاجرین، حکومت کی کمزور عملداری، داخلی سلامتی، قدرتی آفات اور عوامی خدمات کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ۔ دنیا کی ناکام ریاستوں میں پاکستان کو دس نمبری بتایا گیا ہے۔ پہلی پوزیشن پر صومالیہ ہے جبکہ ساٹھ ممالک کی اس فہرست میں زیمبیا آخری پوزیشن پر ہے۔ رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی بحران نے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا جو اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے سہارے زندہ ہے۔ ناکام ریاستوں کی فہرست میں افغانستان ساتویں نمبر پر، سری لنکا بائیسویں اور بنگلہ دیش انیسویں نمبر پر ہے۔ کرپشن اور رشوت ایک عالمی مسئلہ ہے۔ خود امریکہ امداد، فوجی معاہدوں میں جو کرپشن کرتا ہے۔ اس کا جائزہ کہاں لیا جاتا ہے۔ کرپشن کے مسلئے سے دوچار نیپالی حکومت نے ایک نئی راہ نکالی ہے ۔ جس کی ہمیں بھی تقلید کرنی چاہیے۔

نیپال کی سول ایوی ایشن کی وزارت نے رشوت روکنے کی کوشش کے سلسلے میں نیپال کے بڑے ائیرپورٹ پر فرائض ادا کرنے والے عملے کو ایسی پتلونیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن کی جیبیں نہیں ہوں گی۔ نیپال میں انسدادِ رشوت ستانی کے محکمے کا کہنا ہے کہ کھٹمنڈو کے ہوائی اڈے پر رشوت کی شکایات بہت زیادہ بڑھ گئی تھیں۔ یہ اقدام نیپال کے وزیرِ اعظم کے اس بیان کے بعد اٹھایا گیا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے ہوائی اڈے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اب ائیرپورٹ پر عملے کو پہننے کے لیے ایسی پتلونیں دی جائیں جن کی جیبیں نہ ہوں۔ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ نیپال کے ائیرپورٹ کے عملے کی وردی میں ٹوپی، جوتے، اور انڈر گارمنٹ کا رواج ہے یا نہیں۔ ہمارے یہاں تو ان کا ایسے کاموں کے لئے استعمال زمانہ قدیم سے ہے۔ اگر پھر بھی انہیں مشکلات کا سامنا ہے تو انھیں اپنے فرنٹ مین سے مدد لینی چاہئے۔ ہم نے تو اس کاروبار کو بام عروج تک پہنچا دیا ہے۔ دس پرسنٹ سے سو پرسنٹ اور اس سے بھی اوپر ریٹ جارہے ہیں۔ نیپال والوں کو ہم پر اعتماد کرنا چاہئے۔ آخر مصیبت میں دوست ہی دوست کے کام آتا ہے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 419004 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More