اسلام اور راولپنڈی کا المناک حادثہ

اسلام سے قبل دنیا اندھیری تھی، ہر طرف ظلم وجبر کا دور دورہ تھا، امن وامان نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی۔ کبھی وطنیت و قومیت کی آڑ میں تو کبھی رنگ ونسل کے نام پر اورکبھی زبان و تہذیب کے نام پر انسانیت کو ٹکڑوں میں بانٹ دیاگیا تھااور ان ٹکڑوں کو باہم اس طرح ٹکرایا گیا تھا کہ انسانیت چیخ اٹھی تھی، بدقسمتی سے آج پاکستان میں وہی سب کچھ ہورہا ہے۔ راولپنڈی کے المناک حادثے اور مسلسل پاکستان میں ہونے والی قتل و غارت گری کو سامنے رکھ کر اگر آپ اسلام سے قبل کی تاریخ کا مطالعہ کریں گے تو اندازہ ہوگا کہ پوری دنیا بدامنی و بے چینی سے لبریز تھی، وہ پسماندہ علاقہ ہو یا ترقی یافتہ اور مہذب دنیا، روم وافرنگ ہو یا ایران وہندوستان، عجم کا لالہ زار ہو یا عرب کے صحرا و ریگزار، ساری دنیا بدامنی و بے چینی کی آگ میں لپٹی ہوی تھی۔ آج کا پاکستان شاید اُسی تاریخ کو دہرا رہا ہے۔ اسلام سے قبل بہت سے مذہبی پیشواؤں اور انسانیت کے علمبرداروں نے اپنے اپنے طورپر امن ومحبت کے گیت گائے اور اپنے اخلاقی درس سے اس آگ کو سرد کرنے کی کوشش کی جس کے خوشگوار نتائج بھی سامنے آئے مگر اس عالمی آتش فشاں کو پوری طرح ٹھنڈا نہیں کیا جاسکا۔

جس معاشرہ کا امن بکھرتا ہے اس کی پہلی زد انسانی جان پر پڑتی ہے۔ اسلام سے قبل انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہ تھی مگراسلام نے انسانی جان کو وہ عظمت و احترام بخشا کہ ایک انسان کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیا۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ”اسی لئے ہم نے بنی اسرائیل کے لئے یہ حکم جاری کیا کہ جو شخص کسی انسانی جان کو بغیر کسی جان کے بدلے یا زمینی فساد برپا کرنے کے علاوہ کسی اور سبب سے قتل کرے اس نے گویا ساری انسانیت کاقتل کیا اور جس نے کسی انسانی جان کی عظمت واحترام کو پہچانا اس نے گویا پوری انسانیت کو نئی زندگی بخشی۔“[المائدہ:۳۲]

انسانی جان کا ایسا عالم گیر اور وسیع تصور اسلام سے قبل کسی مذہب و تحریک نے پیش نہیں کیا تھا۔ اسی آفاقی تصور کی بنیاد پر قرآن اہل ایمان کو امن کا سب سے زیادہ مستحق اور علمبردار قرار دیتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ”دونوں فریقوں (مسلم اور غیرمسلم) میں امن کا کون زیادہ حقدار ہے؛ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ جو لوگ صاحب ایمان ہیں اور جنھوں نے اپنے ایمان کو ظلم وشرک کی ہرملاوٹ سے پاک رکھا ہے امن انہی لوگوں کے لئے ہے اور وہی حق پر بھی ہیں۔“[الانعام:۸۱،۸۲]

اسلام قتل و خونریزی کے علاوہ فتنہ انگیزی، دہشت گردی اور جھوٹی افواہوں کی گرم بازاری کو بھی سخت ناپسند کرتا ہے وہ اس کو ایک جارحانہ اور وحشیانہ عمل قرار دیتاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ”اصلاح کے بعد زمین میں فساد برپا مت کرو“[الاعراف:۵۶]
ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ فسادیوں کو پسند نہیں کرتا۔۔“[القصص:۷۷]

اسلام نے پہلی بار دنیا کو امن ومحبت کا باقاعدہ درس دیا اوراس کے سامنے ایک پائیدار ضابطہٴ اخلاق پیش کیا جس کا نام ہی ”اسلام“ رکھا گیا یعنی دائمی امن وسکون اور لازوال سلامتی کا مذہب“ یہ امتیاز دنیا کے کسی مذہب کو حاصل نہیں، اسلام نے مضبوط بنیادوں پر امن وسکون کے ایک نئے باب کاآغاز کیا اور پوری علمی و اخلاقی قوت اور فکری بلندی کے ساتھ اس کو وسعت دینے کی کوشش کی، آج دنیا میں امن وامان کا جو رجحان پایا جاتا ہے اور ہر طبقہ اپنے اپنے طورپر سکون کی تلاش میں ہے یہ بڑی حد تک اسلامی تعلیمات کی دین ہے۔ امن ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ قرآن نے اس کو عطیہٴ الٰہی کے طور پر ذکر کیا ہے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”صاحب ایمان“ کی علامت یہ قرار دی ہے کہ اس سے کسی انسان کو بلاوجہ تکلیف نہ پہنچے- حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے جان ومال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔“[ترمذی: حدیث نمبر ۲۶۲۷]

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصبیت وتنگ نظری کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا:
”وہ ہم میں سے نہیں؛ جو عصبیت کی طرف بلائے اور جو عصبیت کی بنیاد پر قتال کرے“ [ابوداؤد: کتاب الآداب، باب العصبة، حدیث نمبر ۱۵۲۱]

میں اپنے تمام پاکستانی مسلمان بھائیوں سے گزارش کروں گا کہ آپ خود سے بھی اسلام کو سمجھیں اور کسی اچھے عالم سے سمجھیں پھر آپ کو پتا چلے گا کہ اسلام کتنا امن پسند مذہب ہے کہ جو انسان کی اتنی عزت کرتا ہے تو مسلمان کی کتنی کرتا ہو گا مگر چند لوگوں نے اسلام کا اتنا غلط زاویہ لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے کہ ہم نے اسلام کو تعصب کا دین سمجھ لیا ہے۔ ہمارا ملک جو اس وقت انتشار میں گھرا ہوا ہے اور ہم سنی، شیعہ، وہابی اوردیوبندی تقسیم سے باہر نہیں نکل پارہے ہیں اور اس کو ہوا دینے والے کون ہیں جو اس وطن کے دشمن ہیں۔ خدارا راولپنڈی میں جو کچھ ہوا ہے اُس کو آگے نہ بڑھایئے، یہی اسلام اور پاکستان کی خدمت ہوگی۔ اللہ پاک ہمیں سمجھ عطا فرمائے آمین۔
Syed Anwer Mahmood
About the Author: Syed Anwer Mahmood Read More Articles by Syed Anwer Mahmood: 477 Articles with 445025 views Syed Anwer Mahmood always interested in History and Politics. Therefore, you will find his most articles on the subject of Politics, and sometimes wri.. View More