علمِ معاشیات اور علمِ نفسیات کے مطابق ـ’’ گداگری‘‘ سے
مرادقومی دولت(GPD) کی پیدوار میں حصہ نہ لینا اورضروریاتِ زندگی اور دیگر
لوازمات پورا کرنے کے لیے بھیک مانگ کر ، چوری کر کے ،چھین کر یا منصب کی
کرسی پر براجمان ہو کر قومی دولت پر انحصا ر کرنا ہے۔
علمِ نفسیات کے مطابق گداگری سے مراد ہڈحرامی، تن آسانی اور نااہلی ہے جس
کے سوتے پست عقلی معیار سے پھوٹتے ہیں۔
گداگری کو میں پانچ اقسام کرتا ہوں ۔
پہلی قسم ’’بھیک گداگری‘‘ ہے اس میں وُہ لوگ شامل ہیں جو جسمانی طور پر
کمزور ہیں ۔وُہ منت سماجت کرکے، دعوائیں دے کر اور اﷲ اور رسول کا واسطہ
ڈال کر بھیک مانگتے ہیں۔
دوسری قسم’’ چور گداگری‘‘ ہے اس میں وُہ لوگ شامل ہیں جو جسمانی طو ر پر
ذرا طاقت ور ہیں ۔یہ جیب کاٹ کر یا چوری کرکے اپنا کام چلاتے ہیں۔
تیسری قسم ’’ڈاکا گداگری ‘‘ہے اس میں وُہ لوگ شامل ہیں جو جسمانی طور
پرزیادہ طاقت ور ہیں۔یہ لوگ بھیک مانگنے یا چوری کرنے کی بجائے کلاشنکوف
استعمال کر کے لوگوں کی کمائی ہوئی چھین لیتے ہیں۔
چوتھی قسم’’ کرپشن گداگری ‘‘ہے اس میں وُہ لوگوں شامل ہیں جو اقتدار کی
کرسی پر بیٹھ کر کرپشن اور رشوت کے ذریعے قوم کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے
لوٹتے ہیں۔
پانچویں قسم’’ انٹرنیشنل گداگری‘‘ ہے اس وُہ لوگ شامل ہوتے ہیں جن کے ہاتھ
عنانِ حکومت ہوتی ہے اور وُہ دوسرے ممالک سے بھیک مانگتے ہیں۔
اس پوسٹ میں صر ف پہلی قسم کی گداگری پر بات ہور ہی ہے۔میں بھی اپنی بات کو
اُسی تک محدود رکھتا ہوں۔
پہلی قسم یعنی بھیک گداگری کے کھیل میں تین اہم فن کار شامل ہیں ۔پہلے فن
کار وُہ ہیں جو بھیگ مانگ کر زندگی کی ضروریات آرام سے حاصل کرنا چاہتے ہیں
، دوسرے وُہ ہیں جو چند روپے بھیک دے کر اﷲ رب العزت سے اپنے کام کروانا
چاہتے ہیں اور گداگری کو فروغ دیتے ہیں تیسرے سرکاری فنکار ہیں جن کاکام
گداگری کو کنٹرول کرنا ہے مگر وُہ دُور کھڑے تماشہ دیکھتے رہتے ہیں۔
پہلی قسم کی گداگری کے انسداد کے لیے میر ی پہلی تجویز یہ ہے کہ چین کی طرح
ملک میں وسیع پیمانے پر ’’ لیبر کیمپ‘‘ بنائے جائیں جہاں دن کے وقت گداگروں
سے کام پر لگایا جائے اوررات کو تعلیم دی جائے۔
میر ی دوسری تجویز یہ ہے۔ گداگری کو فروغ دینے والوں کو نصیت کرنی چاہیے کہ
آپنے کام خود کریں یا برائے راست اﷲ رب العزت سے مانگیں ، گداگروں کو
استعمال نہ کریں۔
میری تیسری تجویز یہ ہے کہ سرکاری عہدے دار جن کا کام گداگری کی حوصلہ شکنی
ہے وُہ اپنے فرائض منصبی کو بطریقِ احسن سرانجام دیں اور دُور کھڑے ہو کر
گداگری کا کھیل دیکھنے کی بجائے عملی طور اُسے ختم کرنے کو بھر پور کوشش
کریں۔ |