ہمارے رسول کریمﷺکی خلقت تمام
جہانوں بلکہ تمام کائنات سے پہلے ہوئی جس کے بارے میں صحیح احادیث مبارکہ
کا ذخیرہ ہماری رہنمائی کرتا ہے اور نبی پاک ﷺکی ولادت تمام انبیاء کرام کے
آخر میں ہوئی وہ خلق کے لحاظ سے اول اور بعثت (ظہور) کے لحاظ سے آخر
ہیں۔رسول کریم ﷺکی ولادت محرم یا حرمت والے دیگر مہینوں یا ماہ رمضان میں
ہوئی اور نہ ہی مختلف ادیان و اقوام کے نزدیک اہم ہفتے کے دیگر ایام میں
ہوئی اس لئے کہ ہمارے نبی پاک ﷺکو ماہ ایام اور زمان و مکان سے شرف (بزرگی)
نہیں ملا بلکہ جس کسی کو جو کوئی شرف اور فضیلت ہے وہ نبی پاکﷺ کی وجہ سے
ہے۔رسول اکرم ﷺ کی ولادت ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو ہوئی حضور ﷺ کو
دونوں جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا آپ ﷺ کی بعثت سے پہلے دنیا
جہالت کی تہہ در تہہ ناپاکیوں سے دھکی ہوئی تھی ہر طرف ظلمت جہالت اور کفر
کا دور دورہ تھا آپ ﷺ کے دنیا میں تشریف لانے کے بعد دنیا امن و محبت کا
ایسا گہوارہ بن گئی جس کی مثال دنیاوی تاریخ میں نہیں مل سکتی آپ ﷺ کی
بہترین حکمت عملی سے وہ عرب جن کو اپنی فصاحت وبلاغت پر ناز تھاوہ اپنے
مقابلے میں دوسری قوموں کو عجمی کہہ کر پکارتے تھے آپ ﷺ کی تبلیغ نے ان کو
عاجزی و انکساری میں اتنا معتبر بنا دیا کہ دنیا کے لئے محبت و امن کا
پیغام بن گئے آپﷺ کا تعلق جس قبیلے سے تھا وہ عربوں میں سب سے مقدس تھا اور
اسی وجہ سے عرب کے تمام قبائل زبان کی لطافت وسلاست میں قریش کو اپنا مقتدا
اور امام تسلیم کرتے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ نے ایک مرتبہ حضور صلی اﷲ
علیہ وسلم کے سامنے عرض کی کہ ’’آپﷺ سے بہتر میَں نے کسی کو فصیح وبلیغ
نہیں پایا‘‘ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’میری فصاحت وبلاغت میں کون سی چیز
مانع ہوسکتی ہے ؟اولاً میَں قریش میں پیدا ہوا ہوں، دوسرے میرا بچپن بنی
سعد کی فصیح و لطیف زبان کی آغوش میں گزرا ہے‘‘۔ رحمتہ اللعالمینﷺ تمام بنی
نوع انسان کی طرف خدا کا پیامِ ہدایت پہنچانے کے لیے تشریف لائے تھے آپ ﷺ
کی اسی تبلیغ کی وجہ سے وہ لوگ اسلام کے دائرے میں داخل ہوئے جو اسلام کے
سخت خلاف تھے جن کو اپنے آباؤ اجداد کے دین سے بہت محبت تھی اور اس کو
چھوڑنا وہ گناہ تصور کرتے تھے ۔ آپﷺ مبلغ بھی تھے داعی بھی تھے ، نذیر بھی
تھے، بشیر بھی سپہ سالار بھی تھے، فاتح بھی اور دفاتح بھی ایسے کے خون کا
ایک قطرہ بہائے بغیر عرب کا سب سے مقدس شہر(مکہ) فتح کر لیا اور ایسی فتح
آج تک نہ کہیں دیکھی گئی اور نہ سنی گئی دنیا کے سنوارنے والے بھی تھے اور
آخرت کو بنانے والے بھی دنیا کی جہالت کو ختم کر کے امن و محبت کا گہوارہ
بنا دیا اور آنے والے انسانوں کے لئے ایک ایسا پیغام دیا کہ رہتی دنیا تک
اس راستے پر قائم رہ کر انسان کامیابی حاصل کر سکتا ہے چاہیے وہ کامیابی
دنیا کی ہو یا آخرت کی آپﷺ قانون وضع کرنے والے بھی تھے اور دلوں کے امام
بھی پیغمبرامن وامان بھی تھے اور میدانِ رزم وجہاد کے خطیب بھی یہی وجہ ہے
کہ آپ کے خطبات کے مضامین بھی متنوع ہیں آپ کے خطبات آپ کی عالمگیر اور
ابدی نبوت پر ایک ایسی بین دلیل ہیں، جس کی تردید کی جرات اس روئے زمین پر
آج تک کوئی نہیں کرسکا۔اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ مختلف قوموں میں بلاشبہ
ایسے جادوبیاں اور شعلہ نوا خطیب گزرے ہیں،جنہوں نے سوئے ہوؤں کو جگادیا
اور پھر جگاکر اْن سے ایسے کارنامہ ہائے عظیم انجام دلوائے، جن سے اْن کی
قومی زندگی میں انقلاب آگیااْن کی بے بسی و بے چارگی نے قوت وسطوت کی جگہ
لے لی۔ اْن کے ادبارونکبت کے دنفارغ البالی اور خوشحالی کے دَور میں تبدیل
ہوگئے، لیکن اْن پرْ اثر تقریروں اور خطبوں کی اثر آفرینی کچھ وقت کے بعد
بے اثر اور بے وقعت ہوکر رہ گئی،لیکن قربان جائیے اْس سراپا رحمت کی فصاحت
وبلاغت کے کہ ان کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے جملوں، فقروں اور تقریروں میں
آج بھی وہی شدت تاثیر ہے، جو آج سے چودہ سوسال پہلے تھی اور آئندہ قیامت تک
اسی طرح قائم رہے گی آج ملت اسلامیہ جس طرح کے چیلنچز کا سامنا کر رہی ہے
جس طرح کے بحرانوں کا سامنا کر رہی ہے اس کڑے وقت آپ ﷺ کی تعلیمات کی اہمیت
اور بھی دو چند ہو جاتی ہے مسلمان آج جس طرح کے تفرقوں میں بٹے ہوئے ہیں
آپس کی تفرقہ بازیوں کی وجہ سے ایک مسلمان دوسرے کا گلا کاٹنے میں کوئی عار
محسوس نہیں کرتا حالانکہ آپﷺ نے واضح کر دیا تھا کہ ایک مسلمان کا خون
دوسرے مسلمان پر حرام ہے تفرقوں میں بٹے مسلمان دین اسلام کے دشمنوں کا آلہ
کار بن کر دین اسلام کو وہ نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں جو کفار مکہ
بھی نہ پہنچا سکے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ ﷺکے پیغام کو عام کیا جائے
آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کیا جائے کیونکہ آج کے اس دور میں اگر کوئی ان
بحرانوں سے امت مسلمہ کو نجات دلوا سکتی ہیں تو وہ آپ ﷺ کا اسوہ حسنہ ہے
اگر مسلمان سچے عقیدے سے اس بات پر عمل کریں کے وہ آپس کے اختلافات کو پس
پشت ڈالتے ہوئے صرف اور صرف ایک نبی ﷺ ایک قرآن اور ایک اﷲ تعالیٰ کے ماننے
والے ہیں تو کوئی وجہ نہیں آج کا تشدد بھر ا معاشرہ امن محبت کا گہوارہ نہ
بن جائے آئیے ہم بھی اپنے آقا کا جشن ظہور منائیں اور درود و سلام کی محافل
سجائیں اور ہمیشہ اپنے آقا کی غلامی پر ناز کریں اور مرتے دم تک ان کی ہر ،ہر
بات پر عمل کرنے کو اپنا اولین فریضہ بنا لیں ساتھ ساتھ ان سازشوں کو بھی
سمجھنے کی کوشش کریں جنکی وجہ سے مسلمان ایک دوسرے کا نا حق خون بہا رہے
ہیں - |