تحریر : محمد ظہور الحق ضیائی
حضور اکرم ،نور مجسم، شفیع معظم، رحمت عالم،احمد مجتبیٰ ، جناب سیدنا محمد
مصطفی ﷺکی ولادت با سعادت بروز سوموار ،بارہ ربیع الاول شریف کو عام الفیل
میں ہوئی۔ (تاریخ طبری جلددوم،ص۱۲۵۔مقدمہ ابن خلدون جلد دوم، ص۷۱۰۔ سیرۃ
النبویہ لابن ہشام،جلداول،ص۱۷۱)
حضرت سیدہ آمنہ ؓفرماتی ہیں کہ جس رات حضور اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی
میں نے ایک نور دیکھا جس کی روشنی سے شام کے محلات جگمگا اٹھے یہاں تک کہ
میں ان کو دیکھ رہی تھی۔ دوسری روایت میں ہے کہ جب حضور اکرم ﷺ کی ولادت
باسعادت ہوئی حضرت آمنہ ؓ سے ایک نور نکلاجس نے سارے گھر کو بقع نور بنا
دیا ۔ہر طرف نور ہی نور نظر آتا تھا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓکی والدہ الشفا ،جن کی قسمت میں حضور اکرم ﷺ کی
دایہ بننے کی سعادت رقم تھی ، فرماتی ہیں کہجب سیدہ آمنہ ؓ کے ہاں حضور
اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی تو حضور ﷺ کو میں نے اپنے دونوں ہاتھوں پر
سہارا اور میں نے ایک آواز سنی جو کہ رہی تھی کہ تیرا رب تجھ پر رحم کرے۔
شفا کہتی ہیں ’’اس نور مجسم کے ظاہر ہونے سے میرے سامنے مشرق و مغرب میں
روشنی پھیل گئی،یہاں تک کہ میں نے شام کے بعض محلات کو دیکھ لیا‘‘۔
حضرت سیدہ آمنہؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی تو
آپﷺزمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھے تھے۔اور آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔آپﷺ کی
ناف مبارک پہلے ہی کٹی ہوئی تھی۔(ضیاء النبی جلددوم،ص۲۹۔۳۰)
حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں جس رات آپﷺ پیدا ہوئے میں اس رات کعبہ میں
تھا۔میں نے بتوں کو دیکھا کہ سب اپنی اپنی جگہ سے سر کے بل گرے پڑے ہیں اور
دیوار کعبہ سے یہ آواز آرہی ہے :
’’مصطفی اور مختار پیدا ہوا۔ اس کے ہاتھ سے کفار ہلاک ہوں گے اور بتوں کی
عبادت سے پاک ہو گا اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دے گا جو حقیقی بادشاہ
اور سب کچھ جاننے والا ہے‘‘۔(ضیاء النبی جلد دوم،ص۳۲)
حضور اکرم ﷺ نے خود اپنی ولادت باسعادت پر اظہار تشکر و مسرت کے لیے مدنی
دور میں ایک مرتبہ بکرے ذبح فرما کر فقراء و مساکین میں تقسیم فرمائے جس کے
متعلق علامہ جلال الدین سیوطی الحاوی للفتاوی میں فرماتے ہیں کہ ’’نبی کریم
ﷺ نے یہ اظہار تشکر کے لیے کیا کہ ﷲ تعالیٰ نے آپﷺ کو رحمۃ للعٰلمین بنا کر
مبعوث فرمایا اور اپنی امت کے لیے اس عمل کو مشروع بنانے کے لیے۔پس ہمارے
لیے مستحب ہے کہ ہم بھی آپﷺ کے میلاد پر اظہار مسرت کریں‘‘۔(۱۹۴/۱)
حضور اکرم ﷺ نے اپنی ولادت باسعادت کے دن یعنی سوموار کو خودبھی روزہ رکھا
اور اور صحابہ کرامؓ کی بھی اس کی ترغیب دی ۔مشکوٰۃ شریف میں بحوالہ مسلم
حضرت ابو قتادہؓسے مروی ہے کہ انہوں نے آپ ﷺ سے پیر کے دن روزے کے بارے میں
سوال کیا تو آپ ﷺنے فر مایا ’’اس روز میری ولادت ہوئی ہے اور اسی روز مجھ
پر کلام الہی نازل ہواہے‘‘۔
صحیح بخاری میں یہ روایت موجود ہے کہ حضور ﷺکی ولادت باسعادت کی خبر جب ابو
لہب کی لونڈی ثویبہ نے اسے دی تو اس نے اپنے بھتیجے کی ولادت پر اظہار مسرت
کرتے ہوئے اس لونڈی کو آزاد کر دیا ۔اگرچہ اس کی موت کفر کی حالت پر ہوئی
اور کی مذمت میں قرآن کریم کی پوری صورت نازل ہوئی مگر حضور اکرم ﷺ کے
میلاد پاک پر اظہار مسرت کی برکت سے ہر سوموار کو جہنم کے اندر اسے اس
انگلی سے میٹھے اور ٹھنڈے پانی کا گھونٹ دیا جاتا ہے جس سے اشارہ کرتے ہوئے
اس نے اس لونڈی کو آزاد کیا تھا۔اور اس کے عذاب میں بھی اس روز تخفیف وکمی
کی جاتی ہے۔
پیر محمد کرم شاہ الازھری ضیا ء النبی میں حا فظ الشام شمس الدین محمد بن
نا صر کے درج ذیل اشعار نقل فرماتے ہیں:
اذاکان ھذا کا فرُُ جاء ذمہٗ
وتبت یداہٗ فی الجحیم مخلدا
اتی ٰاَنّہٗ فی یو م الاثنین دائما
یخفّفُ عنہ للسرور با حمد ا
وما ظنُّ بالعبدالذی کان عمرہٗ
با حمد مسرورا وما ت مو حدا
ــ’’جب ایک کافر جس کی مذمت میں پوری سور ت تبت یدا نا زل ہوئی اور جو تا
ابد جہنم میں رہے گا ،اس کے بارے میں ہے کہ حضور کی ولادت پر اظہار مسرت کی
برکت سے ہر سوموار کو اس کے عذاب میں تخفیف کی جاتی ہے تو تمہار ا کیا خیال
ہے اس بندے کے بارے میں جو زندگی بھر احمد مجتبیٰﷺ کی ولاد ت باسعادت پر
خوشی منا تا رہا اور کلمہ تو حید پڑھتے ہوے اس دنیا سے رخصت ہوا ؟‘‘
حضرت اما م عبدالرازاق ، امام البہیقی ،امام قسطلانی ، امام زرقانی و دیگر
متعدد محدثین نے یہ حدیث نقل فرمائی ہے کے حضرت جابرؓ نے بار گا ہ رسالتﷺ
میں سوال کیا یا رسول اﷲﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان مجھے بتائیں کے اﷲ تعا
لیٰ نے سب سے پہلے کیا چیز پیدا فرمائی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرما یا’’
اے جابر اﷲ تعا لیٰ نے تمام اشیاء سے قبل تیرے نبی کے نور کو اپنے نور سے
پیدا فرمایا ‘‘۔
جا مع ترمذی میں امام ترمذی روایت حسن کے ساتھ حضرت ابو ھریرہؓ سے روایت
کرتے ہیں کہ صحا بہؓکرام نے حضورﷺ سے عرض کی یا رسول اﷲﷺ آپ کیلئے نبوت کب
واجب ہوئی؟ آپ نے فرما یا ’’جب آدم روح اور جسم کے درمیان تھے‘‘۔
اس مضمون کی دیگر متعدد احا دیث مبارکہ احا دیث کی معتبر کتب میں موجود ہیں
جن میں حضور ﷺ نے خود اپنی ولادت کا تـذکرہ فرمایا ہے اور اپنا میلاد بیان
فرمایا ہے ۔ حضرت سیدنا حسان بن ثابت رضی اﷲ عنہ نے حضور اکرمﷺاور صحابہ
کرامؓ کی موجودگی میں حضور ﷺ کی میلاد بیان فرمائی جو دیوان حسان اور کتب
احا دیث وسیرت میں محفوظ ہے۔ آپ نے فرمایا :
واحسن منک لم ترقط عینی
واجمل منک لم تلد النساء
خلقت مبرأََمن کلّ عیب
کأنّک قد خلقت کما تشاء
ترجمہ ۔اور آپﷺ سے حسین میری آنکھ نے کبھی دیکھا ہی نہیں بلکہ آپ سے
خوبصورت تو کسی ماں نے کبھی جنا ہی نہیں ۔ آپ کو ہر عیب وتقص سے پاک پیدا
کیا گیاگویا کہ آپ کو ایسے پیدا کیا گیا جیسے آپ کی مرضی تھی۔ |