تیرہویں تراویح

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
آج کی تراویح میں سولہویں پارے سے سترہویں پارے کے چوتھے رکوع تک تلاوت کی جائے گی۔ ان آیات میں بتایا گیا کہ اس دنیا میں بظاہر سرکشوں اور نافرمانوں کو ڈھیل ملتی ہے اور اہل حق کو مختلف قسم کی آزمائشوں اور تکلیفوں میں مبتلا ہونا پڑتا ہے، یہ صورتحال دیکھ کر بہت سے لوگ ایمان کھو بیٹھتے ہیں اور ان کے لئے صبر کرنا اور حق پر ڈٹے رہنا مشکل ہوجاتا ہے اس آزمائش میں صرف وہی ثابت قدم رہ سکتے ہیں جن پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوجائے کہ یہاں جو کچھ ہورہا ہے اللہ کے ارادے کے تحت ہورہا ہے اور اس کے حکمت کے تقاضوں کے مطابق ہورہا ہے لیکن انسان کا علم بہت محدود ہے وہ اللہ کی حکمتوں اور مصلحتوں کا احاطہ نہیں کرسکتا اس وجہ سے صحیح طریقہ یہی ہے کہ ہدایت کے راستے میں ناموافق اور مشکل حالات بھی پیش آئیں آدمی ان سے ہمت نہ ہارے اور اللہ کی حکمت کے ظاہر ہونے کا انتظار کرے اور یقین رکھے کہ اگر اس دنیا میں اچھے نتائج نہ بھی نکلے تو آخرت میں تو اسے اچھا مقام مل کر رہے گا-

اس حکمت خداوندی پر ایمان و یقین اور پھر صبر، یہی دین کی بنیاد ہے- اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسٰٰی علیہ السلام کو ایک عظیم مہم یعنی فرعون کے مقابلہ کے لئے منتخب کیا تو آپ کو اس صبر کی تربیت دینے کے لئے ایک خاص بندے کے پاس بھیجا جنہیں عرف عام میں حضرت خضر کہا جاتا ہے اس لئے کہ یہ چیز صرف جاننے کی نہیں بلکہ عملی تربیت کی محتاج ہے یہاں یہ واقعہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے واسطے سے آپ کے اس دور کے ساتھیوں کو اس مقصد کے لئے سنایا گیا کہ اللہ کے باغیوں اور نافرمانوں کو جو دندناتے دیکھ رہے ہو اس سے ہراساں اور مرعوب نہ ہوں- اس دنیا میں اگر کسی غریب اور مسکین کی کشتی میں چھید کردیا جاتا ہے تو اس میں آئندہ اسی کی بھلائی مقصود ہوتی ہے اور اگر ظالموں کی کسی بستی میں کسی گرتی ہوئی دیوار کو سہارا دیا جاتا ہے تو اس میں بھی کسی مظلوم کے لئے خیر پوشیدہ ہوتی ہے لیکن انسان کا علم محدود ہے اور وہ اللہ کے سارے بھیدوں کا احاطہ نہیں کرسکتا -

پھر ایک سوال کے جواب میں ایک عادل اور منصف بادشاہ ذوالقرنین کا ذکر کر کے قریش کو عبرت دلائی کہ ایک مومن بندہ ذوالقرنین تھا جو مشرق و مغرب کے تمام علاقوں کو فتح کر کے بھی ہر کامیابی پر اللہ کا شکر گزار ہوتا تھا اور ہر قدم اللہ کی مرضی کے مطابق اٹھاتا تھا اور ایک تم ہو کہ زرا سا اقتدار ملا ہوا ہے تو اس کے نشے میں اللہ اور آخرت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآئہ وسلم سب کا مذاق اڑاتے ہو- بار بار معجزے طلب کرنے کے جواب میں فرمایا کہ دیکھنے والی آنکھ کے لئے تو اس کائنات اور خود تمہاری زندگی میں اتنی نشانیاں خدا پرستی، توحید اور آخرت کی بھری پڑی ہیں کہ اگر سمندر کی روشنائی بن جائے تب بھی انہیں لکھا نہیں جاسکتا پس جو یہ سمجھتا ہے کہ اسے ایک دن اللہ کے سامنے جانا ہے، اسے چاہیے کہ بلا کسی کو شریک ٹہرائے خالص ایک اللہ کی بندگی کرے اور اس کے احکام کے مطابق عمل کرے-

سورہ مریم میں سب سے پہلے حضرت زکریا علیہ السلام کی اس دعا کو بیان کیا جو بڑھاپے میں ایک بیوی کے بانجھ ہونے کے باوجود ایک بیٹے کے لئے کی اور اللہ نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں حضرت یحیٰی علیہ السلام کے پیدا ہونے کی کوشخبری سنائی- یہ واقعہ حضرت مریم کے ہاں معجزانہ طور پر بغیر باپ کے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ بیان کرنے سے پہلے تمہید کے طور پر بیان کیا گیا ہے کہ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی ولادت بھی عام قانون سے ہٹ کر ہوئی ہے کہ مرد بوڑھا ہوگیا تھا اور عورت بالکل بانجھ اور ولادت کے ناقابل تھی مگر جب اللہ نے چاہا تو ان کےاولاد ہوگئی مگر حضرت یحییٰ نے تو خدائی کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ کسی نے انہیں خدا بنایا- پھر حضرت مریم علیہ السلام کی پاکیزہ زندگی اور عبادت گزاری کا حال بیان کیا، حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کے بارے میں بتایا کہ لوگوں کے اعتراض کے جواب میں خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پالنے ہی میں اپنے بندے ہونے اور اللہ کی طرف سے نماز اور زکوٰت کی ہدایت پانے کی منادی کی پھر بتایا کہ ان بدبختوں کی حالت پر افسوس ہے کہ یہ سب جانتے بوجھتے اللہ کے ایک فرمانبردار بندے کو اللہ کا بیٹا اور اس کی عبادت گزار ماں کو اللہ کی بیوی بنا رہے ہو( نعوذ باللہ )

پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام نےاپنے باپ کو جو توحید کی دعوت دی اور اس کر نتیجے میں جس طرح ہجرت کرنی پڑی اس کا حوالہ دیا اور بتایا کہ اللہ کے لئے ہجرت اور مصائب کے مقابلہ میں صبر کے بعد اللہ نے انہیں بڑھاپے اولاد عطا کی پھر حضرت موسٰی علیہ السلام، حضرت ہارون علیہ السلام، حضرت اسمٰعیل علیہ السلام، اور حضرت ادریس علیہ السلام کے حالات و خصوصیات مختصر بیان کیں کہ یہ سب آدم علیہ السلام، نوح علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام کی زریت میں اولوالعزم انیباء گزرے ہیں- یہ سب اللہ کی ہدایت سے سرفراز اور اس کے برگزیدہ بندے تھے ان کا یہ حال تھا کہ جب اللہ کی آیات سنتے تو روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے تھے پھر ان کی اولاد میں ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ نماز اور زکوٰت سب کو ضائع کردیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کرنے لگے- یہ لوگ گمراہی کے انجام سے عنقریب دوچار ہونگے اور ان کے اندر سے نجات وہی پاسکیں گے جو توبہ اور اپنی اصلاح کرلیں گے-

انسان کہتا ہے کہ کیا جب میں مرجاؤں گا تو پھر زندہ کر کے نکالا جاؤں گا؟ کیا انسان اس بات کو نہیں جانتا کہ جب ہم نے اسے پہلے پہل پیدا کیا تو وہ اس سے پہلے کچھ بھی نہ تھا تمہارے رب کی قسم ! ہم انکو بھی اور شیطانوں کو بھی ضرور اکٹھا کریں گے پھر ان کو جہنم کے گرد اس طرح حاضر کریں گے کہ وہ دو زانو گھیرا ڈالے بیٹھے ہونگے ہم بتائیں گے کہ تم کو اب اس جہنم میں ضرور داخل ہونا ہے پھر ہم ان کو نجات دیدیں گے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ہوگا اور اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والوں کو گھیرے میں اکڑوں بیٹھا ہوا چھوڑ دیں گے-

سورت کے خاتمہ پر فرمایا ہم نے اس کتاب کو تمہاری زبان میں اسلئے آسان کر کے اتارا ہے تاکہ تم خدا ترسوں کو بشارت دیدو اور جھگڑالو قوم کو خبردار کرو کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم نے ہلاک کر چھوڑا ہے- کیا تم ان میں سے آج کہیں کسی کی بو بھی پاتے محسوس کرتے ہو یا کسی کی آہٹ سنتے ہو۔

سور طحٰہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخالفین کے مقابل میں صبر اور نماز کی تلقین کی ہے اور فرمایا کہ آپ کا کام صرف ان لوگوں کو یاد دہانی کرا دینا ہے جن کے اندر اللہ کا کچھ خوف باقی ہے رہے وہ لوگ جن کے دل خوف سے خالی ہو چکے ہیں ان کے اندر ایمان اتار دینا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذمہ داری نہیں ہے، یہ قرآن کسی مانگنے والے کی درخواست نہیں ہے کہ بھائی میری بات سن لو بلکہ یہ خالق ارض و سما اور مالک عرش و کرسی کا فرمان ہے اس کو اسی کے شایان شان انداز میں پیش کیجئے ناقدروں اور مغروروں کی زیادہ ناز برداری کی ضرورت نہیں ہے اپنے رب پر بھروسہ کیجئے وہ آپ کے تمام ڈھکے اور کھلے کاموں سے اچھی طرح باخبر ہے۔

حضرت موسٰی علیہ السلام کے واقعات بیان کیئے کہ کس طرح فرعون جیسے دشمن کے گھر میں پرورش کرائی، حضرت موسٰی کے ہاتھوں ایک قبطی کا قتل ہوا اور آپ مصر نکل گئے مگر اسی کو اللہ نے نبوت پانے کا ذریعہ بنا دیا حضرت ہارون علیہ السلام کو آپ کا مددگار بنایا اور فرعون کے پاس دعوت دے کر بھیجا اس نے جادوگروں کو اکٹھا کر کے آپ کو ناکام بنانے کی کوشش کی مگر جادوگر الٹا ان پر ایمان لے آئے پھر بنی اسرائیل کو ساتھ لیکر ہجرت کی، فرعون نے پیچھا کیا اور مع لاؤ لشکر کے دریا میں غرق ہوگیا، پھر فرعون سے نجات پانے کے بعد اللہ نے بنی اسرائیل پر جو انعامات کئے اور بنی اسرائیل نے باربار ناشکری کی اس پر تبصرہ کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطاب کرکے فرمایا کہ یہ جو حالات ہم سنا رہے ہیں یہ ماضی کا قصہ نہیں ہے بلکہ یہی حالات آپ کو پیش آرہے ہیں- آپ جلدی نہ کریں صبر کے ساتھ اللہ کے فیصلے کا انتظار کریں، جلدی شیطان کو دخل اندازی کا موقع دیتی ہے آدم نے جلدی ہی کی وجہ سے شیطان سے دھوکہ کھایا اس لئے صبر کے ساتھ کام کئے جائیے اور انجام اللہ پر چھوڑ دیجئے اس صبر کی عادت کے لئے نماز کا اہتمام کیجئے۔

سورہ انبیاء کے چار رکوع پڑھے گئے ان میں اس حقیقت کی پھر یاد دہانی کرائی گئی کہ محاسبہ کا وقت قریب آگیا ہے اور لوگوں کا حال یہ ہے کہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور جو تازہ یاد دہانی اللہ کی طرف سے آتی ہے اس کا مذاق اڑاتے ہیں، کیا یہ سمجھتے نہیں کہ ہم نے کتنی ہی بستیوں کو ہلاک کردیا جن کے لوگ اپنی کانوں پر ظلم ڈھاتے تھے۔ بس جب انہوں نے ہمارے رب کے عذاب کی آہٹ پائی تو بھاگ کھڑے ہوئے- ہم کہا اب کہاں بھاگتے ہو؟ ( وہ کہیں گے ) ہائے ہماری کمبختی ! بے شک ہم ہی اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے تھے وہ یہی واویلا کرتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو خس و خاشاک اور راکھ بنا کر رکھ دیا۔

انسان جلد بازی کے خمیر سے پیدا ہوا ہے اسلئے جلدی مچاتا رہا ہے آخر عذاب کا وہ وعدہ کب پورا ہوگا؟ کاش یہ کفر کرنے والے جان سکتے اس وقت کو جب یہ دوزخ کے عذاب کو نہ اپنے چہروں سے دفع کرسکیں گے نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ کہیں سے مدد حاصل کرسکیں گے، بلکہ وہ گھڑی ان پر اچانک آدھمکے گی اور ان کو مبہوت کردے گی۔ ہم نے موسٰی علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کو کو حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی کسوٹی، روشنی، اور یاددہانی عطا فرمائی ہے- ان کے لئے جو غیب میں رہتے ہوئے اللہ سے ڈرتے ہیں وہ قیامت سے لرزاں رہتے ہیں اور یہ بھی ایک بابرکت یاددہانی ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے تو کیا تواس کے منکر بنے رہوگے۔

آج کی تراویح کا بیان ختم ہوا۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں قرآن پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ اللہ اس قرآن کی برکت سے ہمارے ملک اور شہر کے حالات بہتر فرمائے۔ آمین
تحریر : مولانا محی الدین ایوبی
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520267 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More