توبہ کی حقیقت پارٹ١

جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسکی باطنی دنیا صحتمند ہو اور دل کے امراض دور ہوں اسکے نتیجے میں رضائے الہی حاصل ہو اور وہ عذاب جہنم سے محفوظ رہے تو اسکی راہ کا پہلا قدم توبہ ہے توبہ کا لغوی معنی لوٹنا ہے اسکو توبہ اس وجہ س کہتے ہیں کہ انسان الله کی نافرمانی ہونے کے بعد فرمانبرداری کی طرف لوٹ جائے اور ہمارے علماء کرام فرماتے ہیں کہ گناہ سے توبہ کرنا ضروری ہے اور گناہ الله کے احکام سے نافرمانی کرنے کا نام ہے امام غزالی رحمتہ الله نے اس بات کو بڑی اچھی طرح سمجھایا ہے وہ فرماتے ہیں کہ اس دنیا میں خیر اور شر ملے جلے رہتے ہیں اس میں تقویٰ کے داعی بھی موجود ہیں اور فسقو فجور کے بھی بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو آپ کو نیکی کی ترغیب دیتی ہیں اور بہت سی وہ ہیں جو گناہ کرنے کا داعیہ پیدا کرتی ہیں۔ آپکا فرض یہ ہے کہ نیکی کے داعی کو اسپر غالب کریں۔ عام طور پر لوگوں کے ذہن میں توبہ کا مفہوم یہ ہے کہ استغفرالله رب من کل دنب و اتوب الیھ کا ورد کر لیں حالانکہ یہ بڑی سخت غلط فہمی ہے جبکہ توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ اگر اسکا تعلق الله اور بندے کے ساتھ ہے تو توبہ کرنے والا انسان جو گناہ کر رہا ہے اس سے بعض آجائے یعنی اسے چھوڑ دے اور اپنے گناہ پر نادم ہو اور ساتھ ہی عزم کرے کہ پھر اس گناہ میں مبتلا نہ ہوگا اگر ان میں سے کوئی ایک بات بھی چھوڑ دی تو توبہ صحیح نہ ہوگی۔ اگر گناہ کا تعلق صرف کسی انسان کے ساتھ ہے تو پہلی بآتوں پر عمل کرنے کے ساتھ ضروری ہے کہ متعلقہ آدمی کے حق سے براعت کا اظہار کرے اور اگر کسی سے مال وغیرہ لیا ہو تو اسے واپس کرے اور اگر کسی پر تہمت لگائی ہے تو شرعی حد لگانے کی گنجائش عطا کرے یا اس سے معاف کروائے اور اگر غیبت کا معاملہ ہے تو معافی طلب کرے۔ کتاب الله یعنی قرآن کریم سنت رسول صل الله علیہ وآلہ وسلم اجماّع امت کے دلائل توبہ کے فرض ہونے پر شہادت دیتے ہیں جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور آسکے آگے توبہ کرو۔سورہ ھود٣٠

دوسری جگہ الله رب العزت نے فرمایا کہ اے مومنوں سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ سورہ نور ٣١ سورہ تحریم میں فرمایا کہ مومنوں خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو چناچہ ان آیات مبارکہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ گناہ کا احساس کرنا کافی نہیں بلکہ وہ گناہ یاد آجائے تو اس پر عجز و ندامت کے ساتھ اس گناہ پر توبہ کرنا ضروری ہے جس طرح ایمان کے قبول ہونے کا مدار زبان سے اقرار کرنےاور دل سے اقرار کرنے پر ہے اسی طرح توبہ کی قبولیت کا مدار بھی سنت رسول صلی الله علیہ وآلہ سلم سے جو توبہ کا طریقہ ثابت ہے اس طریقے سے توبہ کرنے پر ہے۔ توبہ کے تین درجات ہیں۔

جاری ہے
Noor
About the Author: Noor Read More Articles by Noor: 14 Articles with 24131 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.