ڈیرہ غازیخان میں خانہ بدوشوں
Gypsies کی جھگیوں میں ایک سکول قائم کردیا گیا ہے۔ پنجاب میں اس طرح کے
کئی اور سکول بھی دیگر اضلاع میں کھولے جائیں گے اس سلسلے میں پائلٹ فیز کا
یہ سکول کھولا گیا ہے۔ ڈیرہ غازیخان سٹی میں جنرل بس استینڈ کے ساتھ پکھی
واس جھگی نشینوں کے بچوں کے لیے کھولا گئے سکول میں 150کے قریب بچے تعلیم
حاصل کریں گے ۔ ملنے والی تفصیلات کے مطابق یہ سکول شہر کے ایک
مخیراورکاروباری شخصیت کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے ۔ جو کہ پہلے بھی اسی
طرح کا رفاعی کام سر انجام دے رہے ہیں ۔ وہ کام بھی اسی طرح ایک بڑا کام ہے۔
ٹیچنگ ہسپتال میں داخل مریضوں اوران کے ساتھ رہنےوالےلواحقین کودو وقت کا
کھانا ان کی طرف فراہم کیا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں تعلیم کو
فروع دینا بھی شامل ہے۔ وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی کوششوں سے
سکول سیکٹر میں بھی کئی انقلابی تبدیلیاں لائی جاچکی ہیں ۔ اور اب خانہ
بدوشوں کے بچوں کو تعیلم سے روشناس کرانے کا ایک پروگرام بھی دیا چکا ہے۔
جو واقعی ایک بڑا کام ہے ۔ کمشنر ڈیرہ غازیخان نے بھی اس حوالے انتہائی
تیزی کے ساتھ اس منصوبے کو پائہ تکمیل تک پہنچایا ہے ۔ صرف چندہفتوں کے
اندراندر یہ سکول قائم کیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں مقامی سماجی اداروں اور
محکمہ سوشل ویلفیئرکے سرکردہ کئی شخصیات کا بھی اہم کردار ہے جنہوں نے سکول
کے قیام میں مدد کی اور رضاکارانہ طور پر وہ تمام ذمہ داری کو بخوبی احسن
پورا کیا جوکہ ان کے ذمہ لگائی گئی تھی ۔ سماجی ادارہ کے ایک پروگرام سٹاف
نے ڈیرہ غازیخان میں سروے کیا تھا جس میں 200 ایسے بچوں کی تفصیلات اکھٹی
کی گئی تھیں جو خانہ بدوش فیملی کے ساتھ رہتے ہیں اور سکول نہیں جاتے ۔ ایک
اور سروے کے مطابق ڈیرہ غازیخان سٹی اور اس کے نواح میں 500 سو سے زائد
جھگیاں موجود ہیں ان جھگیوں میں 300 ہزار سے بھی زائد جھگی نشین رہتے ہیں
ان میں سے ایک ہزار سے زائد بچے ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک سکول دیکھا بھی
نہیں لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق پنجاب میں ایک لاکھ کے قریب بچے
ناخواندہ ہیں اور سکول نہیں جاتے ۔ مجموعی طور پرپنجاب کے تین لاکھ خانہ
بدوشوں کے بچوں اور بالغوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے خانہ
بدوشوں کی جھگیوں میں غیر رسمی سکول قائم کیے جائیں گے ۔ حکومت نے خانہ
بدوشوں کیلئے علم و ہنر کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کیلئے جامع اور ٹھوس
منصوبہ بندی کی ہے۔ اور اسی سلسلے کی ایک کڑی ڈیرہ غازیخان میں کا قائم
ہونے والا یہ سکول ہے ۔
اس سکول نام سخی سرور بکرمنڈی ڈیرہ غازیخان رکھایا ہے ۔ سکول کا قیام خوش
آئند بات ہے ۔ اس کے لیے ایک مخیر اور سماجی شخصیت کی معاونت بھی قابل
ستائش بات ہے ۔ اللہ پاک ان کواجردے گا۔ سکول کے قیام کا ۔ کارنامہ اگر بڑی
بات ہے تو اس سکول کو جاری رکھنا اس سے بھی اہم بات ہوگا۔ سکول قائم تو
ہوگیا ہے اب اس کو مستقل جاری رکھنا ہوگا ۔ ہم پہلے ہی لکھ چکے ہیں کہ یہ
سکول خانہ بدوشوں کے بچوں کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ جب کبھی اس طرح کے سکول
پر کام شروع کیا جاتا ہےتو سب سے پہلے اس کے نصاب پرخیال رکھا جاتا ہے ۔
کیوں کہ جس کمیونٹی میں سکول کھولا جارہا ہوتا ہے وہ ایک خاص ماحول اور
کلچر کی کمیونٹی ہوتی ہے ۔ اور یہ بھی مسئلہ بھی درپیش ہوتا ہے کہ خانہ
بدوش کبھی ایک جگہ پر ٹک کے نہین رہتے اس لیے انہیں پکھی واس بھی کہا جاتا
ہے ۔ وہ اپنی پوزیشن تبدیل کرتے رہتے ہیں ۔ اس دوران ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے
کہ ان بچوں اور بڑوں کو جنہیں بنیادی تعلیم دی جارہی ہے انہیں نصاب یعنی
کورس کس طرح مکمل کرایا جائے ۔ دوسرا یہ کہ ان خانہ بدوشوں کا زریعہ معاش
کوئی خاص نہِیں ہوتا ۔ اور ان کی گزربسر زیادہ تر گھوم پھر کرکئی اقسام کی
اشیاء کی فروخت اوربھیک مانگنا بھی شامل ہوتا ہے ۔ اس کام میں ان کی خواتین
اور بچے بھی شریک شریک ہوتے ہیں ۔ سکول کی ٹائمنگ کا بھی خاص طور پر خیال
رکھا جاتا ہے ۔ کیوں کہ خانہ بدوشوں کا یہ موقف ہوتا ہے کہ غربت کی وجہ سے
ان کے چھوٹے بڑے ، خواتین اور بچے سب روزی روٹی کے پیچھے بھاگتے ہیں اور ان
کو بہت مشکل سے وقت مل پائے گا وہ اور ان کے بچے سکول میں آکر پرھ سکیں ۔
ڈیرہ غازیخان کے اس طرح کے سکول کے قیام کے سلسلے میں ہمیں یہ معلوم نہیں
کہ اس کے لیے اس طرح کی کن کن اہم باتوں کا خیال رکھا گیا ہے ۔ ہم ڈیرہ
غازیخان کی انتظامیہ کی جانب سے منعقدہ اس حوالے سے کسی بھی میٹنگ یا
پروگرام شریک نہیں رہے ۔ تاہم ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ نے یقینی طور پرایک
باقاعدہ منصوبے کے تحت اور ٹھوس پلاننگ کی ہوگی ۔ آنے والے دنوں میں ہم اس
سلسلے میں اب ازخود انتظامی افسران سے رابطہ کرکے ممکنہ معلومات حاصل کرین
گے اور اپنی آئندہ تحریر مین اس کا ذکر بھی کریں گے۔ بہرحال جناب کمشنرثاقب
عزیز صاحب اورمخیر شخصیت حنیف پتافی صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں۔ کہ جن کی
کوششوں سے یہ سکول قائم ہوا۔ |