حق کے معنی ہیں سچائی لازم٬ واجب٬ ثابت شدہ
حصہ۔ حقوق والدین سے مراد وہ آداب و فرائض ہیں جو اپنے والدین کے لیے اولاد
پر لازماً عائد ہوتے ہیں۔ حق ایک طرح کا بوجھ ہے جسے اتارے بغیر انسان چین
و سکون نہیں پا سکتا اور یہ تعلق کی بنائی پر ہی عائد ہوتا ہے جتنا تعلق
زیادہ ہوگا اتنا ہی حق سرپر زیادہ ہو گا۔ والدین کا تّّعلق اولاد سے زیادہ
ہوتا ہے اس لیے ان کے حقوق میں ان کے درجہ احترام و محبت اطاعت و خدمت حسن
سلوک دعائے مغفرت اور ان کے اقربائی سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ خیال رکھا
گیا ہے۔ مسلمان کا سب سے زیادہ تعلق اللہ اور اسکے رسول سے ہوتا ہے باقی
دنیاوی رشتہ داروں میں والدین کا درجہ سب سے زیادہ ہے اسلیے قرآن مجید میں
ہر جگہ والدین کے حق کو توحید کے حکم کے بعد بیان کیا گیا ہے جس سے صاف
ظاہر ہے کہ بندوں کے حقوق میں سب سے زیادہ مقدم حق والدین کا ہے۔ سورہ
لقمان میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنے ساتھ والدین کے شکر کا بھی حکم دیا
ارشاد ہوتا ہے کہ، تو میرا اور اپنے والدین کا شکر ادا کر، ایک حدیث میں
عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا کہ، خدا کی رضامندی والدین کی رضامندی میں ہے اور خدا کی ناراضگی
والدین کی ناراضگی میں ہے، ترمذی شریف۔ اک دوسری حدیث میں ہے جو ابو امامہ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ والدین کا
اولاد پر کیا حق ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تیرے لیے
جنت بھی ہیں اور دوزخ بھی، ابن ماجہ۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ والدین کے
ساتھ حسن سلوک جنت میں پہنچا دیتا ہےاور ان کے ساتھ برا سلوک دوزخ میں لے
جاتا ہے۔ والدین کے درجے میں ماں کا درجہ باپ کے درجے سے بھی زیادہ بڑا ہے
کیونکہ باپ کی بنسبت ماں بچے کے لیے زیادہ مصیبتیں کاٹتی ہے۔ ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم میری صحبت کے لیے کون شخص زیادہ مناسب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا کہ تیری ماں، اس نے عرض کیا پھر کون۔ آپ نے فرمایا، تیری ماں، اس
نے پھر پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا کہ تیری ماں، چوتھی
بار آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ۔
آنکھوں سے مانگنے لگے پانی وضو کا ہم
کاغذ پر جب بھی دیکھ لیا ماں لکھا ہوا
معاویہ بن جاہمد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
میں جہاد پر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں اور آپ سے مشورہ لینے آیا ہوں۔ آپ نے
فرمایا، کیا تمھاری ماں زندہ ہے، اس نے عرض کیا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہوآلہ
وسلم نے فرمایا، ماں کی خدمت کر اس وجہ سے کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔احمد
و نسائی۔ جہاد جب تک فرض عین نہ ہو فرض کفایہ رہے اس وقت تک کسی انسان کے
لیے والدین کی اجازت کے بغیر جہاد میں جانا جائز نہیں اسی طرح ایک شخص نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جہاد پر جانے کی اجازت مانگی تو آپ نے
فرمایا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں، تو اس نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بس تم اپنے ماں باپ کی خدمت میں رہو اور جہاد کرو،
مطلب اس کا یہ کہ والدین کی خدمت کر کے انسان جہاد کا ثواب حاصل کر سکتا
ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت کرنا کس قدر افضل ہے۔ اسی طرح
علم دین حاصل کرنا اور تبلیغ کے لیے جانا والدین کی اجازت کے بغیر جائز
نہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اولاد کی زندگی میں والدین کی کیا اہمیت ہے۔
جاری ہے |