بنگلہ دیش سے میچ ہارنا۔ نئے مسٹر ٹک ٹک کا آغاز
(kashif imran, Piplan mianwali)
پاکستان کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش کے
دورہ پر ہے اور اپنے پہلے ہی ٹور میچ میں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان
کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کے بعد اظہر ولی کو کپتان بنیا جس پر کافی تنقید بھی
کی گئی کہ جس کی جگہ نہیں بنتی اس کو کپتان بنا دیا جاتا ہے -
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کوئی ناکام اور برے بیٹسمین
نہین تھے بلکہ ٹیم کے لئے ایک سہارا اور بہت اچھے بیٹسمین ہونے کے ساتھ
ساتھ اچھے کپتان بھی تھے لیکن صرف اور صرف اپنی سلو بیٹنگ اور ٹھنڈے مزاج
کی وجہ سے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔ ون ڈے میں ہمیشہ ان کی بیٹنگ سلو
ہوتی تھی اور سٹرائیک ریٹ اچھا نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کئی میچز میں جیت
کے قریب جا کر ہار جاتا۔ کیونکہ جب بھی ضرورت پڑتی وہ آکر وکٹ تو روک لیتے
لیکن جب رن ریٹ بڑھ جاتا اور تیز کھیلنا چاہتے تو آؤٹ ہو جاتے۔ ان کی ون ڈے
میں ایک بھی سنچری نہیں ہے جب کہ ٹیسٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ ان کے
نام ہے صرف اسی اننگز کو ذہن میں رکھ کر بیٹنگ میں جارحانہ انداز اپناتے تو
بہت زیادہ حد تک کامیاب بھی رہتے اور ٹیم کو بھی میچ جتانے میں اہم کردار
ادا کرتے۔
اب مصباح الحق ون ڈے سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور پا کستان کرکٹ بورڈ نے اس
کھلاڑی کو کپتان بنا دیا ہے جس کی ون ڈے میں جگہ بھی نہیں بنتی تھی یعنی
اظہر علی۔ وہ بھی مصباح الحق کی طرح بہت سلو بیٹنگ کرتے ہیں اور ٹھنڈے مزاج
کے ہیں جبکہ بیٹسمین خاص کر کپتان کو جارحا نہ انداز اپنانا پڑتا ہے تب ٹیم
کو فائدہ ہوتا ہے۔ اپنے پہلے ہی میچ میں اظہر علی نے اپنی خامی کو ظاہر کر
دیا ہے اپنی سلو بیٹنگ کی وجہ سے نہ صر ف اپنا سکور کم کیا بلکہ پاکستان
بھی تین سو رنز نہ کر سکا۔ اظہر علی کا بنگلہ دیش کے خلاف سٹرایئک ریٹ پچاس
تھا جو ون ڈے میں کسی طرح بھی ایک مستند بیٹسمین اور پھر کپتان کے لئے کسی
طرح بھی اچھا نہیں ہے۔ اگر اظہر علی نے بطور کپتان اور بطور بیٹسمین اپنی
جگہ ون ڈے میں مضبوط کرنی ہے تو اسے اپنی بیٹنگ میں تیزی اور جارحا نہ پن
لانا ہوگا اس سے نہ صرف اسے فائدہ ہوگا بلکہ پوری ٹیم کو بھی فائدہ ہوگا
اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو بہت جلد اسے مسٹر ٹک ٹک کا خطاب بھی مل جائے گا
اور مصباح الحق نے تو اپنی ساکھ کچھ کچھ نہ بچا لی تھی اظہر علی کو اپنی
ساکھ، عزت کے ساتھ ساتھ ون ڈے میں اپنی جگہ بچانا بھی مشکل ہو جائے گا
کیونکہ مصباح الحق کی عمر زیادہ تھی اور وہ کرکٹ کو چھوڑنے کا ارادہ کر رہے
تھے جبکہ اظہر علی ابھی کم عمر ہیں نوجوان ہیں اور ان کی کرکٹ کافی عرصہ کے
لئے باقی ہے اس لئے ان کو اپنی بیٹنگ بہتر، تیز اور جارحانہ کرنی پڑے گی۔ |
|