والدین اولاد کے لیے جنت بھی دوزخ بھی پارٹ٣

اس دنیا میں جتنی محبتیں اور تعلقات ہیں ان تمام محبتوں اور تعلقات میں انسان کی کوئی نہ کوئی غرض ضرور وابستہ ہے لیکن ایک محبت ہر غرض سے پاک ہے وہ والدین کی محبت ہے، اس محبت میں ان کی اپنی کوئی غرض نہیں ہوتی انکا جذبہ تو ہوتا ہے کہ اپنی جان بھی چلی جائے لیکن اولاد کو فائدہ پہنچ جائے اسی لیے اللہ رب العزت نے حقوق میں والدین کا درجہ سب سے زیادہ رکھا ہے اور جہاد فی سبیل اللہ پر بھی اسکو مقدم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قدرتی طور پر ماں کے اندر یہ بات رکھی ہے کہ ماں کے ساتھ اولاد کی بے تکلفی بنسبت باپ کے زیادہ ہوتی ہے بہت سی باتیں اولاد کھل کر باپ سے نہیں کہہ سکتی لیکن ماں کے سامنے کہہ دیتی ہے تو شریعت نے بھی اسکا لحاظ رکھا ہے اس لیے بزرگوں نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی تحفہ دینا ہو تو ماں کو زیادہ دینا چاہیے۔ بزرگوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ دو چیزیں علیحدہ ہیں ایک ہے تعظیم اس میں تو باپ کا حق ماں سے زیادہ ہے اور دوسری چیز حسن سلوک اور خدمت ہے اس میں ماں کا حق باپ سے زیادہ ہے۔ تعظیم کا مطلب ہے کہ باپ کی عظمت دل میں زیادہ ہو یا جو تعظیم کے آداب ہیں انکا لحاظ رکھنا۔ جہاں تک خدمت کا تعلق ہے ماں کا حق باپ کے مقابلے میں تین چوتھائی زیادہ ہے جیسے امام غزالی رحمہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں مشہور ہے کہ ایک عرصے تک ماں کی خدمت میں مشغولی کی وجہ سے علم حاصل نہیں کر سکے لیکن بعد میں جب ان کی خدمت سے فارغ ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو علم میں اونچا مقام عطا فرمایا لہٰذا یہ خدمت ایک غنیمت ہے۔ کیونکہ اللہ رب العزت نے والدین کو انسان کے وجود کا ذریعہ بنایا ہے اس لیے ان کا حق سب سے زیادہ رکھا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ حسن سلوک کا اتنا بڑا درجہ رکھا ہے کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ اپنے والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کو ایک حج اور عمرے کے برابر ثواب عطا فرماتے ہیں۔ والدین کی خدمت ساری عبادتوں پر مقدم ہے، قرآن کریم میں والدین کی خدمت کے بارے میں حکم دیا ہے کہ ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ اچھائی کرنے کی نصیحت کی ہے، سورہ عنکبوت۔ والدین کا فرمانبردار ہونے کی اتنی فضیلت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی بندے کے والدین یا ان میں سے ایک مر جاتا ہے اور وہ ان کا نافرمان تھا پھر وہ ان کے لیے دعا اور استغفار کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اس کو سعادت مندوں میں لکھ لیتا ہے، بیقہی۔ اسی طرح ایک حدیث مبارکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں ایک بڑے گناہ میں مبتلا ہو گیا ہوں کیا میرے لیے توبہ ہے، آپ علیہ السلام نے فرمایا کیا ماں زندہ ہے، اس نے عرض کیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تیری خالہ زندہ ہے، اس نے عرض کیا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛اس کے ساتھ نیکی اور احسان کر ترمذی شریف۔ اور والدین کا حق ادا کرنے کا اتنا ثواب ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص والدین کا حق ادا کرنے میں خدا کا مطیع ہوتا ہے اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک زندہ ہوتا ہے تو ایک دروازہ کھل جاتا ہے اور جو شخص والدین کا نافرمان ہوتا ہے اس کے لیے دوزخ کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک زندہ ہوتا ہے تو ایک دروازہ کھل جاتا ہے، اس شخص نے عرض کیا اگرچہ والدین اس پر ظلم کریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ ظلم کریں، اگرچہ ظلم کریں، اگرچہ ظلم کریں بیقہی۔

جن کے والدین زندہ ہیں وہ ان کی خدمت و تعظیم کے ذریعے ان کا حق ادا کر سکتے ہیں اور جن کے والدین زندہ نہیں ہیں ان کا اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان کے لیے دعا واستغفار کریں، ان کے بعد ان کے عہد و پیمان کو پورا کریں، ان کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں اور ان کے دوستوں کی عزت کریں لہٰذا والدین کی اطاعت واجب ہے اگر والدین کسی کام کا حکم دیں تو وہ کام کرنا اولاد کے ذمہ شرعاً فرض ہو جاتا ہے ایسے جیسے نماز پڑھنا فرض ہے بشرطیکہ والدین جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ شرعاً جائز ہو اور اگر اولاد وہ کام نہ کرے تو ایسا گناہ ہے جیسا نماز چھوڑنا گناہ ہے اور بزرگوں نے فرمایا کہ والدین کی نافرمانی کا وبال یہ ہوتا ہے کہ مرتے وقت کلمہ نصیب نہیں ہوتا۔ اس دور میں باقاعدہ اس بات کی تربیت کی جا رہی ہے کہ اولاد کے دل سے والدین کی تعظیم اور حسن سلوک کا نقشہ مٹ جائے، جب دین سے دوری ہوجائے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کا جذبہ ماند پڑ جائے تو اس وقت یہ باتیں پیدا ہو جاتی ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے احکام کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

قدر ماں باپ کی اگر کوئی پہچان لے
اپنی جنت کو دنیا میں پہچان لے

اور لیتا رہے وہ بڑوں کی دعاؤں کو
اس کے دونوں جہاں اس کا حامی خدا
Noor
About the Author: Noor Read More Articles by Noor: 14 Articles with 25491 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.