حُبَ جاہ کی خواہش کا سانپ

محترم قارئین حُبَ جاہ کی خواہش کس دل میں نہیں ہوتی سوائے صدیقین کے اس لئے کہا جاتا ہے کہ صدیقین کے ذہنوں سے نکلنے والی آخری چیز، سرداری کی مُحبت ہے، کون نہیں چاہتا کہ وہ مشہور ہو لوگ اُسے جانیں اُسے پہچانیں اُس کا اکرام کیا جائے اُسکے احترام میں لوگ کھڑے ہوجائیں اُس کی ہاں میں ہاں ملائی جائے اُسکا ذکر اچھے لفظوں سے کیا جائے۔

محترم قارئین یہ ایک ایسا مرض ہے جو ہم میں ننانوے فیصد موجود ہے اور ہمیں اِس مرض میں مُبتلا ہوئے ایک مُدت ہوگئی لیکن ہم ایسے مُبتلائے مرض ہیں کہ ہمیں احساس تک بھی نہیں کہ حُب جاہ کے سانپ کا زہر دھیمے دھیمے ہمیں اندر سے کھوکھلا کئے جارہا ہے۔ اور ہماری آخرت کو تباہ کئے جارہا ہے۔ جان لیجئے جاہ کا مطلب شُہرت کا پھیل جانا ہے اور یہ نہایت مذموم فعل ہے اور اسمیں استثنا صرف اُس شخص کیلئے ہے جسے اللہ کریم اپنا دین پھیلانے کے لئے مَشہور کردے ۔

حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کا قُول ہے آپ فرماتے ہیں کہ اگر کسی کے پیچھے لوگوں کے جُوتوں کی آواز آنے لگے تو ایسے موقع پر احمقوں کے دِل کم ہی قابو میں رہتے ہیں"
قُرآن مجید میں اللہ عزوجل کا فرمان ہے۔
یہ آخرت کا گھر ہم اُن کیلئے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد
ترجمہ کنزالایمان سورہ القصص ۸۳

جان لیجئے جاہ و مرتبہ کی حقیقت یہ ہے کہ انسان لوگوں کے دِل کا مالک بن جائے جیسا کہ مال دار ہونے کا مطلب روپیہ پیسہ سونا چاندی یا ہیروں کا مالک ہونا ہے اور جس طرح صاحِب مال اپنی دولت کے ذریعے سے اپنے مقصد تک پہنچ جاتا ہے اِسی طرح دِلوں کا مالک اُس کے ذریعے سے اپنے مقصد کو پا لیتا ہے جاہ اور مرتبہ بھی ایک مقصد ہے اور جس طرح مال مُختلف پِیشوں اور طریقہ سے کمایا جاتا ہے اسی طرح مُختلف طریقوں سے دِلوں کو اپنی جانب مائل کیا جاتا ہے اور دل پُختہ یقین سے ہی تسخیر ہوتے ہیں پس جب کسی شخص کے دِل میں کسی شخص کے کامل اوصاف کا پختہ یقین ہوجائے تو اُس کا دِل اس شخص کی طرف مائل ہوجائے گا بلکہ لوگوں کے دِلوں کا مالک ہونے کا مطلب ہے کہ اُسے اپنا بندہ اور غُلام بنانا اور جسے مال کی مُحبت ہوگی تو ضرور جاہ و مرتبہ بھی اُسے پسند ہوگا یاد رکھیئے تعریف سے نفس کو خُوشی اور فرحت محسوس ہوتی ہے کیونک تعریف میں اُسکے کامل ہونے کا احساس ہوتا ہے اور نفس کامل سے مُحبت کرتا ہے اور اِسکے برعکس مُذمت کو ناپسند کرتا ہے کیونکہ اس میں ناقص ہونے کا شعور پایا جاتا ہے اور نفس ناقص چیز کو پسند نہیں کرتا اور جو عزت اور مرتبہ کی بھوک میں گرفتار ہوجائے تو اُسکی زندگی کا مقصد صرف اپنی شان بڑھانا اور اِس میں اضافہ کا چاہنا ہی رہ جاتا ہے یعنیٰ وہ لوگوں کے دِلوں کا شکاری بن کر رہ جاتا ہے اور یہ مرض اُسے ریاکاری اور نفاق کی جانب لے چلتا ہے اور یہ ایسے خطرناک مرض ہیں کہ جن کی نشاندھی طبیبوں کے طبیب اللہ کے پیارے حبیب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے یوں ارشاد فرمائی کہ اِسے دو خونخوار بھیڑیوں سے تشبیہ دی جو بکریوں کے ریوڑ میں ہوتے ہیں (جامع ترمذی باب زہد حدیث نمبر ( 2386 )۔

حضرت محمد بن غزالی ان امراض کے علاج کے لئے ارشاد فرماتے ہیں کہ اعمال یعنی حب جاہ اور ریا کاری جہنم میں لے جانے والے اعمال ہیں ان سے بچنے کیلئے ایک تدبیر کی جاسکتی ہے کہ اس بات پر غور کرے کہ آخر یہ عزت اور مرتبہ کب تک کام آئے گا یقیناً ایک دن ہمیں مرنا ضرور ہے اب چاہیں کتنی ہی عزت حاصل کیوں نہ کرلیں بلآخر لوگ ہمیں بھول ہی جایئں گے (احیا العلوم)

مُحترم قارئین ہم سے پہلے نہ جانے کتنے ہی لوگ دُنیا میں آئے کوئی سُلطان ہوُا تو کوئی پہلوان کسی کو وزارت ملی تو کسی کو تجارت لیکن ایک بات ضرور ہے اور وہ یہ کہ بلآخر یہ سب ہی مشہور لوگ مر کھپ گئے اور بلا مُبالغہ سینکڑوں یا شائد ہزاروں ایسے بادشاہ ہوں گے جنہیں ہم جانتے ہی نہیں تو کیوں اپنی آخرت کو دُنیاوی نام کی بھینٹ چڑھائیں آخر کیوں؟ تکبر خُدا ہی کو زیب دیتا ہے کہ وہ خالق ہے کامل ہے پاک ہے اور جو خُدا کی شان میں حصہ دار بننا چاہے یقیناً مستحق عذاب نار ہے اللہ کریم تمام مسلمانوں کو عذاب نار سے محفوظ رکھے کہ ہم سے تو ایک ماچس کی تیلی کی آگ بھی نہیں سَہی جاتی تو وہ آگ کیسے برداشت کر سکیں گے جو دُنیا کی آگ سے بہرحال کئی گُنا شدید ہے

اللہ کریم مجھے اور آپ سب کو بھی اس تباہی سے بچائے جس کا انجام بالآخر جَہنُم کی بھڑکتی آگ ہے اپنی دُعاؤں میں یاد رکھیے گا کہ مجھے بھی آپ کی طرح اس کی اشد ضرورت ہے
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1096030 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More