فضیلت اہل بیتؓ وپیغام شہدائے کربلاؓ
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
اہل بیت عظامؓ ایسی مقدس
ترین جماعت ہے جس سے محبت ایمان کی علامت ہے دنیا وآخرت کی کامیابی کا راز
محبت اہل بیت ؓمیں مضمر ہے ان مقدس نفوسوں کے کیا کہنے جن کے عظمت ،شان
منقبت رب ذوالجلال اور اس کے محبوب ﷺ خود بیان کریں ہمارے جیسے گناہ گار
لوگ ان کی سیرت وکردار بیان کرنے والوں کی صف میں تو شامل ہو سکتے ہیں مگر
اس کا حق ادا نہیں کر سکتے ۔تو پھر اے اہل ایمان آئیے!کچھ سطور اہل بیت
عظام ؓ کی مدح سرائی میں لکھ اور پڑھ کر اپنانام اہل بیت ؓکے غلاموں میں
لکھوالیں،اخلاص نیت سے کیا ہوا ہمارا یہ عمل آخرت میں ہمارے لئے سفینہ ٔ
نجات بن جائے گا ۔قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اﷲ تو یہی چاہتا ہے
کہ(نبی کریم ﷺ) کے گھر والو! تم سے ہرناپاکی کو دور رکھے اور تمھیں خوب پاک
کر کے صاف رکھے (الاحزاب33)۔
٭آقا مدنی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنی اولاد کو تین خصلتیں سیکھاؤ اپنے
نبی ﷺ کی محبت،اہل بیتؓ کی محبت اور قرآن ۔
٭جب آقا ئے نامدار ﷺ نجران کے عیسائیوں سے مباہلہ کے لئے تشریف لیجانے لگے
تو حضور ﷺ نے اپنی لاڈلی ،نور نظر، لخت جگر سیدہ فاطمہؓ ،حضرت علیؓ،حضرت
حسنؓ،حضرت حسین ؓ ؓکو ساتھ لیکر نصاریٰ نجران کے ساتھ مباہلے کیلئے تشریف
لے گئے تو اس وقت بھی آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے اﷲ ! یہ میرے اہل بیت ؓ ہیں
چنانچہ نصاریٰ کے پادری نے جب نورانی چہروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ اے
ساتھیو! بے شک ایسے چہرے والے دیکھ رہاہوں کہ اگر یہ اﷲ پاک سے سوال کریں
کہ وہ پہاڑوں کو اپنی جگہ ہٹادے تواﷲ تعالیٰ انکی دعا کی برکت سے پہاڑوں کو
اپنی جگہ سے ہٹا دیں گے ان سے مباہلہ نہ کرو ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے اور روئے
زمین پر قیامت تک کوئی نصرانی باقی نہ رہے گا ۔
٭حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ حضور ﷺ صبح کے وقت ایک اُونی منقش
چادر اُوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے انکے پاس حضرت حسن ؓ آئے تو آپ ﷺ نے
انھیں اس چادر میں داخل فرما لیا پھر حضرت حسین ؓ آئے اور وہ بھی انکے
ہمراہ چادر میں داخل ہوگئے پھر سیدہ فاطمہ ؓ آئیں انھیں بھی چادر میں داخل
کرلیا پھر حضرت علی ؓ آئے تو آپ ﷺ نے انھیں بھی چادر میں داخل کرلیاپھر آپ
ﷺ نے یہ آیت پڑھی ـ اﷲ تعالی تو یہی چاہتا ہے کہ (اے نبی کریم ﷺکے ) گھر
والو!تم سے ہر ناپاکی کو دور رکھے اور تمھیں خوب پاک صاف کردے ۔(مسلم)
٭حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ آقائے دوجہاں ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس
ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جس کسی نے میرے اہل بیتؓ سے بغض
رکھا اﷲ پاک اس کو جہنم میں داخل کرے گا
٭حضرت عبداﷲ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ میرے اہل
بیت ؓ کی مثال نوح کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پا گیا
اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا ۔
امام شافعی ؒ کا ارشاد
امام شافعی ؒ کا ارشاد ہے کہ اور جب میں نے لوگوں کو دیکھا کہ بیشک وہ ان
لوگوں کی روش پر چل رہے ہیں جو ایک ہلاکت اور جہالت کے سمندروں میں غرق ہیں
تو میں اﷲ کا نام لیکر نجات کے سفینوں میں سوار ہوگیا وہ نجات کے سفینے نبی
اکرم ﷺ کے اہل بیتؓ ہیں اور میں نے اﷲ کی رسی کو تھام لیا اور وہ انکی محبت
ہے جیسا کہ ہمیں اسی کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مندرجہ بالا فرامین رسول ﷺ اور امام شافعی ؒ کا فرمان اہل ایمان کو درس
عظیم دے رہا ہے کہ اہل بیت ؓ کی محبت ایمان ہے جس کے دل میں اس طبقہ کی
محبت نہیں وہ اہل ایمان نہیں بلکہ اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔اے اہل ایمان
!اپنے ایمان کی آبیاری محبت و عشق اہل بیت ؓ سے کر یہی راہ نجات ہے ۔
حضرت امام حسن ؓ اور حضرت امام عالی مقام سیدنا حسین ؓ کی پیدائش
حضور ﷺ کے بڑے نواسے حضرت امام حسن ؓ ہیں آپ ؓ 3 ہجری کو پیدا ہوئے جبکہ
ا،مام حسین ؓ 5شعبان4ہجری کو مدینتہ الرسول ﷺ میں پیدا ہوئے اور اسی دن
عقیقہ کیا فرمان رسول ﷺ ہے کہ حضرت ہارون ؑنے اپنے بیٹوں کا نام شبیر وشبر
رکھا میں نے بیٹوں کا نام انہی کے نام پر حسن ؓو حسینؓ رکھا ،آپ ؓ کی گھٹی
میں لعاب رسول اور کانوں میں اذان صورت میں صدائے رسالتﷺ گھونجی ۔
٭حضور ﷺ نے حضرت حسن ؓ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ یہ میرا بیٹا مسلمانوں
کے دو گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔
٭وصال رسول ﷺ سے چند دن قبل حضرت سیدہ فاطمہ حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر
ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ! اپنے بیٹوں کو بھی کچھ عنائیت فرما دیں تو
ارشاد فرمایا حسنؓ کو اپنا حلم اور حسین ؓ کو اپنی شجاعت و کرم بخشتا ہوں۔
٭ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ جس نے ان دونوں (حسنین کریمین ؓ ) سے بغض رکھا اس نے
مجھ سے بغض رکھا ۔
٭حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک بار رسول اﷲ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے
حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے آپ ﷺ نے ایک کندھے پر
حضرت امام حسین ؓ اور دوسرے پر امام حسین ؓ کو اٹھا یا ہوا تھا آپ ﷺ کبھی
حضرت حسن ؓ کو چومتے اور کبھی سیدنا امام حسین ؓ کو چومتے آرہے تھے آپ ﷺ
ہمارے پاس پہنچ گئے ایک شخص نے پوچھا یا رسول اﷲ ﷺ ! کیا آپ ﷺ کو ان (سیدنا
حسنین کریمین ؓ) سے محبت ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے ان محبت کی اس نے مجھ
سے محبت کی جس نے ان سے عداوت کی اس نے مجھ سے عداوت کی ۔
٭حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ ! صبح کی نماز کیلئے نکلے تو
چھ ماہ روزانہ حضرت سیدہ فاطمہؓ کے گھر کے قریب سے گزرتے اور فرماتے اے اہل
بیتؓ ! نماز قائم کرو اﷲ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے نجاست کو دور رکھے اور
تم کو پاک صاف کردے ۔
٭حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ ہم سے خطاب فرما رہے تھے کی اچانک
حضرت حسنؓ اور حضرت حسین ؓ سرخ قمیض زیب تن کئے گرتے پڑتے آگئے رسول اﷲ ﷺ
منبر سے اترے اور انھیں اٹھا لیا اور اپنے سامنے بیٹھا کر فرمایا کہ اﷲ
تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو ایک آزمائش ہے
میں ﷺ نے ان بچوں کو لڑکھڑاتے دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا اور اپنی بات قطع
کرکے انہیں اٹھا لیا۔
٭آمنہ کے در یتیم ﷺ نے فرمایا حسنؓ اور حسینؓ نوجوانان جنت کے سردار ہیں۔
٭حضور ﷺ نے حسنین کریمین ؓ کو سینہ مبارک سے لپیٹا ہوا ہے اور فرما رہے ہیں
اے میرے اﷲ ! مجھے ان سے محبت ہے تو بھی ان سے محبت کر۔
٭حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ
رہے تھے جب آپ ﷺ سجدے میں گئے تو حسن ؓ اور حسین ؓ کود کر آپ ﷺ کی پیٹھ
مبارک پر بیٹھ گئے جب آپ ؓ نے سجدہ سے سر اٹھایا تو ان دونوں کو پکڑ کر
آرام سے نیچے بیٹھا دیا آپ ﷺ دوبارہ سجدے میں گئے تو پھر دونوں پہلے کی طرح
کود کر آپ ﷺ کی پیٹھ مبارک پر سوار ہوگئے حتیٰ کہ آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے
تو آپ ﷺ نے ان کو گود میں بیٹھا لیا ،حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے
عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ کیا میں انہیں انکی ماں کے پاس چھوڑ آؤں اسی اثناء
میں بجلی چمکی تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنی ماں کے پاس چلے جاؤحضرت ابو ہریرہ ؓ
کہتے ہیں کہ حسن ؓ اور حسین ؓ کے اپنی ماں تک پہنچنے تک بجلی کی روشنی قائم
رہی ۔
٭حضور ﷺ نے فرمایا حسین منی انا من الحسین ( حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین
سے ہوں )
حضور اکرم ﷺ کے آنسو
حضرت بی بی ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ پیغمبر اسلامﷺ ؓ امام حسین ؓ
کو اپنے سینہ اقدس پر لٹا کر پیار فرما رہے تھے اور اس کے ساتھ روبھی رہے
تھے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ رونے کا
سبب کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اے ام سلمہ ! ابھی جبرائیل وحی لیکر آئے تھے
اور ساتھ یہ مٹی بھی لائے تھے اور کہا کہ آپ ﷺ کا یہ نواسہ ؓ تین دن بھوکا
پیاسا میدان کربلا میں شہید کردیا جائے گا ام سلمہ ؓ یہ مٹی اسی جگہ کی ہے
اسے حفاظت سے رکھنا اور جس دن یہ مٹی سرخ ہوجائے تو سمجھ لینا میرا نواسہ
شہید ہوگیا ہے ام سلمہ ؓ نے ایک شیشی میں وہ مٹی ڈال دی ان کا روزانہ
کامعمول تھا کہ اس شیشی پر نگاہ کرتیں عاشورہ محرم الحرام کے دن قریب عصر
ام سلمہ ؓ نے پیغمبر اسلام ﷺ کو خواب میں دیکھا بہت پریشان ہیں سراقدس
پرعمامہ مبارک نہیں ہے اور خاک آلود ہیں عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ آپ ﷺ کی یہ
کیفیت کیا ہے ؟ فرمایا تمہیں معلوم نہیں میرا نواسہ حسین ؓ کربلامیں شہید
ہوگیا ہے ،ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں گھبرا کر بیدار ہوئی اب جو شیشی پر
نگاہ پڑھی تو دیکھا وہ خون آلود ہوچکی تھی۔ |
|