قبول اسلام کی چند درخشندہ مثالیں۔۔۔۔حصہ سوم

حضرت سعد بن معاذؓ
حضرت سعد بن معاذؓکا شمار آنحضرت ﷺ کے جلیل القدر صحابہ میں ہوتا ہے۔ان کے قبول اسلام کا واقعہ بھی بڑا دلچسپ ہے۔

وہ کچھ یوں ہے۔بیعت عقبہ اولیٰ کے موقعہ پر احباب آنحضرت ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیرؓ کو بطور مبلغ اہل مدینہ کے ساتھ ارسال فرمادیا۔تاکہ مدینہ میں ان نو مسلموں بھائیوں کو اسلام کی تعلیم دیں اوراس علاقہ میں تبلیغ اسلام کا فریضہ سر انجام دیں۔

چنانچہ حسب ارشاد نبوی ﷺ حضرت مصعبؓ مدینہ تشریف لے گئے۔ اور حضرت اسعد بن زرارہ ( ابو امامہ ؓ )کے مکان پر اپنا ڈیرہ لگایا۔اس لحاظ سے ان کے مکان کو مدینہ میں پہلا اسلامی مرکز کہہ سکتے ہیں۔

ایک روز حضرت ابوامامہ ؓ نے حضرت مصعب ؓ کو ساتھ لیا اور تبلیغ کے نکل پڑے۔راستہ میں ان کے ایک خالہ زاد بھائی حضرت سعد بن معاذ کا باغ تھا ۔ادہر یہ لوگ بیٹھ گئے۔اس دوران کچھ اور نومسلم بھاٗی بھی ادہر آگئے۔اس پر حضرت مصعب ؓ نے ان صحابہ کو دین کی باتیں سکھانی شروع کردیں۔ چونکہ یہ باغ سعد بن معاذ ؓ کا تھا۔جب ان کو اس بات کا علم ہوا تو آپ سخت ناراض ہوئے۔یہ اپنی قوم کے بڑے معروف سردار تھے۔اور مدینہ میں اسلام کے چرچا سے سخت نالان تھے۔انہوں نے اپنے ایک عزیز حضرت اسید بن حضیر ؓ
( جو اسوقت مسلمان نہ ہوئے تھے)سے کہا ۔ چونکہ اسعد بن زرارہ میرے خالہ زاد بھائی ہیں میں انہیں کچھ کہتے ہوئے شرماتا ہوں ۔ اس لیئے اپنے تم باغ میں جاکر ا ن لوگوں کو میرے باغ سے نکال دو۔کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ وہ ان جاہلوں کو بہکا کر مسلمان نہ کرلیں۔

حضر ت اسید بن الحضیرؓ باغ میں گئے۔ دیکھا کہ حضرت مصعب لوگوں سے خطاب فرمارہے ہیں۔حضرت ابوامامہؓ نے جب اسیدؓ کو آتے ہوئے دیکھا۔تو مصعبؓ سے کہا یہآدمی اپنی قوم کا سردار ہے ۔اسے زرا تبلیغ کرو۔اسید بڑے غصے کی حالت میں آئے اور آکر حضرت مصؑ بؓ کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔حضرت مصعب ؓ نے بڑی نرمی سے کہا آپ زرا بیٹھیں اور میری چند باتیں سماعت فرمائیں اگر اچھی لگیں تو قبول کرنا اگر نہ لگیں تو جو جی میں آئے کرلینا۔ اسید ؓ مان گئے اور اسلحہ زمین پر رکھا اور ایک طرف بیٹھ گئے۔ حضرت مصعبؓ نے بڑی خوش الحانی سے تلاوت قرآن پاک کی اور اس کے بعد بڑے احسن طریق پر اسلامی تعلیم پیش کی جس سے اسید ؓ کا دل موم ہو گیا اور ادہر ہی داخل آغوش اسلام ہوگئے۔

اب حضرت سعد بن زرارہ (ابوامامہؓ ) اور اسید نے مشورہ کیا کہ کس طرح حضرت سعد بن معاذ کو بھی تبلیغ کی جائے اور وہ بھی اسلام قبول کرلیں۔ کیونکہ اگر وہ اسلام قبول کرلیں گے تو پھر مدینہ میں کوئی مشکل نہ ہوگی۔
حضرت اسیدؓ وہاں سے اٹھ کر سیدھے حضرت سعد ؓ کے ڈیرے پر گئے۔جب حضرت سعد ؓ نے اسید ؓ کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا تو ساتھیوں سے کہا ۔جس حال میں اسیدؓ یہاں سے گیا تھا۔ اس طرح واپس نہیں آرہا ہے۔

حضرت سعد ؓ نے پوچھا کیا کرکے آرہے ہو۔ اسید ؓ نے جواب دیا ۔میں ان میں کوئی قابل اعترض بات نہیں دیکھی۔
ہاںیہ سنا ہے کہ تمہارے دشمن بنی حارثہ کے لوگ تمہاری دشمنی کی وجہ سے اسعدؓ کو قتل کرنے کے لیے اس کی طرف جارہے ہیں۔اس پر سعدؓ فوری طور پرغصہ سے اٹھے اور باغ کی طرف روانہ ہوگئے۔ وہاں پہنچے تو دیکھا وہ لوگ تو بڑے سکون سے باتیں کررہے ہیں۔اس پر وہ سمجھ گئے کہ دراصل اسیدؓ نے مجھے ادہر بجھوانے کایہ منصوبہ بنایا ہے۔

آپ نے ادہر پہنچتے ہی ان دونوں کو برا بھلا کہنا شروع کیا۔اور کہا کہ اسعد تم میرے ساتھ رشتہ داری کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہو۔اگر تم میرے رشتہ دار نہ ہوتے تو تمہین میرے باغ میں آکر اس طرح میٹنگ کرنے کی جرأت نہ ہوتی۔اس پر حضرت مصعبؓ نے کہا آپ زرا تشریف رکھیں۔اگر آپ کو ہماری باتیں اچھی لگیں تو مان لینا اگر بری لگیں تو جی میں آئے کرلینا۔اس پر سعد ؓ بولے ٹھیک ہے ۔اس پر حجرت مصعب نے قرآن پاک کی چند ؤیات کریمہ کی بڑی خوبصور آواز میں تلاوت فرمائی اور بعد میں اسلامی تعلیم اور اس کی غرض وغایت کو بڑے دلکش انداز میں ان کے سامنے پیش کیا۔جس سے ان چہرہ نور ایمان سے دمک اٹھا۔اور کہا کہ تم لوگ کس طرح اسلام میں داخل ہوتے ہو۔

حضرت مصعب ؓ نے بتایا کہ پہلے آپ غسل کریں ، پاک کپڑے زیب تن کرکے کلمہ شہادت پڑھیں ۔حضرت سعدؓ نے ایسے ہی کیا ۔اور اس طرح آپ عظیم فرزندن اسلام میں شامل ہوگئے۔

اس پر آپ اپنی قوم کے پاس تشریف لائے۔اور ان کو مخاطب ہو کر کہا۔اے بنی اشہل تم لوگ مجھے کیسا سمجھتے ہو۔ان سب نے بیک زبان کہا
تم ہمار ے سردار ہو ہم میں افضل اور بہتر ہو اور صائب الرائے ہو۔

اس پر آپ نے کہا میں تم کو کہتا ہوں۔آج سے مجھ کو تمہارے مرد عورت اور بچے سے کلام کرنا حرام ہے۔جب تک تم اسلام قبول نہ کرلو۔

تاریخ گواہ ہے کہ اسی روز شام سے پہلے پہلے سارا قبیلہ بنی اشہل داخل اسلام ہوگیا۔
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
munawar ahmed khurshid
About the Author: munawar ahmed khurshid Read More Articles by munawar ahmed khurshid: 47 Articles with 60099 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.