نبی پاکﷺ سے نسبت کے حامل المنافہ بازار مدینہ منورہ کا احیاء

 ہر مسلمان نبی پاکﷺ سے اپنے جان مال اولاد سے بڑھ کر محبت کا دم بھرتا ہے۔ نبی پاکﷺ کی وجہ سے ہی اِس کائنات میں دم ہے۔ حالیہ دنوں مین سعودی عرب کی حکومت نے نبی پاک ﷺ سے نسبت رکھنے والے المنافہ بازار کے احیاء کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی حکومت کا یہ قدم قابل ستائش ہے اور سعودی حکومت کو بہر حال یہ احسا س ہے کہ نبی پاکﷺ کی محبت کے بغیر سب کچھ فضول ہے۔لیکن ماضی بعید میں گورنر مدینہ منورہ شہزادہ فیصل بن سلمان بن عبدالعزیز نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اعلیٰ قیادت نے انہیں حکم دیا ہے کہ مدینہ منورہ میں نبی کریم ﷺسے تعلق رکھنے والے آثار قدیمہ کی حفاظت کی جائے۔ پیغمبر اسلامﷺکے معنوی ورثے کا تحفظ کیا جائے، مدینہ منورہ میں سیرت طیبہﷺ سے تعلق رکھنے والے آثار بہت زیادہ تعداد میں ہیں۔ اعلیٰ قیادت نے آثار النبیﷺ کی نگہداشت کا حکم اس تناظر میں دیا ہے کہ مدینہ منورہ کو اسلام کی پہلی ریاست ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ خادم الحرمین شریفین نے تاکید کی ہے کہ امت مسلمہ کے تاریخی ورثے اور پیغمبر اسلامﷺکے مادی اور معنوی آثار کی حفاظت ضروری ہے البتہ اس سلسلے میں اسلامی شریعت کے احکام کی پابندی ناگزیر ہے۔گورنر مدینہ منورہ نے میونسپلٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ’’المنافہ‘‘ تاریخی بازار کے احیاء کا اہتمام کرے جہاں مستحق افراد کو مختلف اشیا ء فروخت کرنے کی اجازت ہو، ریڑھی والوں کو وہاں اپنا سامان بیچنے کا موقع دیا جائے، اس سلسلے میں میونسپلٹی اپنا واضح تصور مرتب کرکے گورنر کو پیش کرے۔ شہزادہ فیصل بن سلمان نے منافہ بازار کا دورہ بھی کیا۔ خیال رہے کہ یہ عہد رسالتﷺ سے تعلق رکھنے والا تاریخی مقام ہے۔ مدینہ منورہ کی تاریخ کے ماہر تنصیب الغایدی بتاتے ہیں کہ المنافہ اپنی تاریخ رکھتا ہے۔ یہ رسول اﷲﷺکے عہد مبارک سے جڑا ہوا ہے۔یہ مسجد نبوی شریفﷺکے مغرب میں واقع ہے اس کا آغاز مسجد الغمامہ (المعلیٰ) کے شمال سے ہوتا ہے اور ثنیات الوداع تک اس کا سلسلہ چلا گیا ہے۔ مشہور یہ ہے کہ منافہ کا ایک حصہ رسول اﷲﷺ کے زمانے میں گھڑ دوڑ کیلئے مختص تھا۔ پیغمبر اسلام ﷺگھڑ دوڑ دیکھنے کے لئے تشریف لایا کرتے تھے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کی تاریخ آثار نبیﷺکے حوالے سے گرما گرم بحث کاموضوع بنی رہی ہے۔ اب متعلقہ اداروں نے اس سے متعلق فیصلہ کن موقف اختیار کرلیا ہے اور محکمہ سیاحت اور قومی ورثے کو اس کا انتظام تفویض کردیا ہے۔مکہ معظمہ ومدینہ منورہ کے مابین اس مقدس ومتبرک مقام پر سرور کائنات،شافع یوم النشور حضور پر نور ﷺ کی والدہ طیبہ طاہرہ حضرت سیدہ آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا آرام فرما ہیں۔آپ ﷺ کی عمر مبارک چھ برس کی تھی جب آپ ﷺ کی والدہ ماجدہ نے آپ ﷺ کو آپ کے ننھیال دکھانے کیلئے سفر یثرب (مدینہ)کی تیاری کی۔ ایک اُونٹ پر سیدہ آمنہؓ پر سوار تھیں اور دوسرے پر آپ ﷺ اور آپ ﷺ کی خادمہ اُم ایمن۔انہوں نے بنوعدی بن النجار کے ہاں دارالنابغہ میں قیام فرمایا۔ایک ماہ بعد واپس لوٹیں تو راستے میں طبیعت سخت ناسازہو گئی۔ابواء شریف کے مقام پر اپنے لخت جگر ونور نظرحضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے دیکھتے داعی الٰہی کو لبیک کہا اور وہیں مدفون ہوئیں۔مگر افسوس صد افسوس! رمضان المبارک 1419ھ کے دوران نام نہاد سعودی حکومت نے سرکار دوعالم ﷺ کی پیاری والدہ ماجدہ کی قبر انور کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا۔اس متبرک مقام کو کئی فٹ تک کھودا گیا اور اسے تلپٹ کر دیا اور جس پہاڑ کی چوٹی پر یہ قبر انور موجود تھی اسے کاٹ کر ایک جانب دھکیل دیا گیااور وہ پتھر جن پر ماضی میں زائرین نے نشان کے طور پر سبز رنگ کیا ہوا تھا کچھ پہاڑی کی ڈھلوان پر اور کچھ ایک جانب ڈھیری کی شکل میں ڈال دئیے گئے۔ لیکن ایسے افعال سے ملت اسلامیہ سخت مضطرب ہوتی ہے۔سعودی فرمانروا خادم حرمین شریفین کو ان باتوں کا نوٹس لینا چاہیے اور متبرک و مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے اقدامات اٹھانے چائیں تاکہ یہ یادگارقلوبِ مومنین کی تسکین کا باعث بنیں۔حضرت سفیان بن ابی زبیر رضی ا? تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یمن فتح ہو گا اور کچھ لوگ اپنے گھر والوں اور اپنی فرمانبرداری کرنے والوں کو وہاں لے کر چلے جائیں گے۔حالانکہ مدینہ ان کیلئے بہتر ہے اگر وہ جانتے اور شام فتح ہو گا اور کچھ لوگ دوڑ کر (یعنی بہت جلد)اپنے گھروالوں اور فرمانبرداروں کو وہاں لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے۔ اس طرح عراق فتح ہو گا اور کچھ لوگ بہت جلد آئیں گے اور اپنے گھر والوں اور اطاعت کرنے والوں کو لے کر وہاں چلے جائیں گے حالانکہ مدینہ منورہ ان کے لئے بہتر ہے اگر وہ جانتے۔(بخاری ومسلم) حضرت ابن عمر رضی ا? تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو وہ مدینہ ہی میں مرے۔ کیونکہ جو شخص مدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت فرماؤں گا۔(ترمذی وابن ماجہ)حضرت عبادہ بن صامت رضی ا? تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے دُعا فرمائی کہ! اے اﷲ جو اہل مدینہ پر ظلم کرے اور انہیں ڈرائے تو اس پر خوف مسلط کر اور اس پر اﷲ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت اور اس کا نہ فرض قبول کیا جائے گا نہ نفل۔(طبرانی شریف)حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: مجھے ایک ایسی بستی کی جانب ہجرت کا حکم ہو ا ہے جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(یعنی سب پر غالب آئے گی)لوگ اسے یثرب کہتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ ہے۔یہ بستی لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کی میل کو۔ (بخاری)رسول پاکﷺ ﷺ نے فرمایا: مدینہ کے راستوں پر ملائکہ پہرہ دیتے ہیں۔ اس میں نہ دجال آئے گا نہ طاعون۔قریب قیامت دجال قریب مدینہ آکر اُترے گا۔ اس وقت مدینہ منورہ میں تین زلزلے ہوں گے جن سے ہر کافر منافق یہاں سے نکل کر دجا ل کے پاس چلا جائے گا۔(بحوالہ بخاری ومسلم)حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پا ک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو میری قبر کی زیارت کرے گا اس کیلئے میری شفاعت واجب ہو گی۔(بیہقی شریف)ریاض الجنہ:قبر اطہر اورمنبر رسول ﷺ کے درمیان کا حصہ ریاض الجنہ کہلاتا ہے۔حضور ﷺ نے اس کی نسبت ارشاد فرمایاکہ! ’’یہ حصہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔‘‘(موطا امام مالک)یعنی مسجد نبوی ﷺ کا یہ حصہ جسے ریاض الجنہ کہا جاتا ہے۔ فی الحقیقت جنت کا ایک ٹکڑا ہے اور قیامت کے دن یہ ٹکڑا جنت میں چلا جائے گا۔اس بابرکت حصے میں حضور پر نور شافع یوم النشور ﷺ کا مصلیٰ بھی ہے۔جہاں آپ امامت فرمایا کرتے تھے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس مقام پر قدم مبارک کی جگہ چھوڑ کر دیوار بنوا دی تھی تاکہ آ پﷺ کی سجدہ گاہ پر لوگوں کے قدم نہ آسکیں۔آج کل اس جگہ پر ایک خوبصورت محراب بنی ہوئی ہے جسے محراب نبوی ﷺ کہا جاتا ہے۔: قدیم مسجد نبویﷺ سے ملا ہوا وہ چبوترہ جہاں اصحاب صفہ شہر علم یعنی حبیب اکرم ﷺ سے دین کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔انتہائی بابرکت اور مقد س مقام ہے۔جنت البقیع: مدینہ منورہ کا قبرستان ہے۔ اس میں دس ہزار صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین مدفون ہیں۔علاوہ ازیں اہل بیت نبوت، آلِ محمد، امہات المؤمنین، تابعین وتبع تابعین کرام اور اولیاء کرام کی قبریں ہیں سعودی حکومت نے نبی پاکﷺ سے نسبت رکھنے والی بہت سی جگہوں پر پہرہ لگایا ہوا ہے یا اُن کو مٹا دیا ہے۔ اِس حوالے سے سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ دیگر مقامات مقدسہ کی بحالی پر بھی کام کرئے اور نبی پاکﷺ سے محبت کت حوالے سے بُخل سے کام نہ لے۔کیونکہ نبی پاکﷺ کی محبت کے بغیر کوئی مسلمان ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا-
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430354 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More