اسلام کا امتیازی وصف(حیا)
(Malik Nazir Awan, Khushab)
قرآن کریم میں عورتوں کے پردے اور حیا ء کے
حوالے سے کتنی بار سختی سے بھی اﷲ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے جس کا ترجمعہ
یہ ہے ۔ اے مومنوں کی عورتوں جب اپنے گھر سے نکلنے لگو تو اپنی چادر کا ایک
پلہ اپنے منہ پے ڈال لیا کرو۔ اسلام میں شروع سے یہ پردے اور حیا ء کو ایک
انتہائی اہم اہمیت حاصل رہی ہے اور رحمتِ دو عالم ﷺ کا بھی یہی فرمان ہے کہ
حیا ء ایک مکمل بھلائی ہے اور حیاء ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے اور
خواتین کی اہمیت کے لحاظ سے ایک موقع پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عورت کے حق
میں سب سے بہتر ین عمل حیا ء ہے ۔ شہزادی کونین حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالی ٰ
عنا فرماتی ہیں کہ عورت کے لیئے سب سے بہتر یہ ہے کہ عورت کی کسی غیر محرم
پر نگا ہ نہ پڑے اور ایسا حیاء کرے جو حیاء کرنے کا حق ہے ۔ بلکہ جنتِ
خاتوں فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنا نے اپنے گھروالوں کو یہاں تک وصیت کی تھی کہ
جب میرا وصال ہوجائے تو میرا جسدِخاکی گھر سے مغرب کے بعد اٹھا ئیں تا کہ
اس پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے ۔ یہ بھی حیاء کی ایک بہترین مثال ہے شرم
و حیاء عورت کا ایک زیور ہے ۔ لیکن آجکل کے موجودہ حالات کی طرف دیکھیں تو
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کس دنیا میں رہ رہے ہیں چند ماہ پہلے مجھے ایک
دوست کی شادی کی تقریب میں راولپنڈی کے ایک بہت بڑے ہوٹل میں مدعو کیا گیا۔
تو یہاں کے فنکشن پر ماحول دیکھ کر مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں کسی یورپی
ملک میں آ چکا ہوں ۔ جوان لڑکے اور لڑکیاں اس طرح آپس مین گفتگو میں محو
تھے کہ یہ صدیوں بعد ایک دوسرے سے ملے ہیں اور تقریب کے آخر میں جو فوٹو
گرافی کا منظر تھا ۔ یہ تو اورحیران کنُ تھا ۔ اور اسلام اس کی قطعاََ
اجازت نہیں دیتا بہرحال دلی طور پر بہت دکھ ہوا جس کا اظہار اپنی بے بسی کے
باعث لفظوں کی حد تک ہی کر سکتا ہوں مگر سوال یہ ہے کہ ہماری عوام کو کب
شعور آئے گا ۔ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر ٹیلی ویژن اور موبائیل نے ہماری
نوجوان نسل کی تباہی اور بربادی کی ہے ۔ اگرصحیح طریقے سے ان دونوں کا
استعمال کریں تو پھر اس میں کوئی نقصان نہیں ہے ۔ آجکل کے موجودہ دور مین
ہر گھر مین کیبل کی سہولت موجود ہے اور جس سے نوجوان نسل دنِ بدن بگڑ رہی
ہے اور اسلامی طریقے سے بھی گانے بجانا۔ڈرامے اور فلمیں دیکھنا سخت منع ہے
اور احادیث نبوی ﷺ میں بھی عورتون کی بے پردگی اورپردہ داری کے حوالے سے
بار بارذکر آیا ہے عورت کو کتنی چادر کی ضرورت ہے اور عورت کے لئے کونسا
لباس جائز ہے ۔ حضور پرنور آقا دوجہاں ﷺ کا فرمان مبارک ہے ۔ کہ عورت جب
بالغ ہو جائے تو ایسا لباس زیب تن کرے ۔ یہاں تک کہ عورت کے جسم کا کوئی
اعضا ء نظرنہ آئے۔ اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا عورت کسی غیر محرم کے ساتھ
نرم لیجے میں گفتگو بھی نہ کرے ۔ اوریہاں تک آپﷺ نے ایک مقام پر یہ بھی
فرمایا ایک وقت ایسا آئے گا آخری زمانے میں عورتیں برھنہ ہونگی ۔ مگر ہمارے
معاشرے میں سب سے بڑی بد قسمتی یہ بھی ہے کہ بطور مسلمان قرآن اور احادیثؑ
سے دوری بھی ہماری مشکلات اور پرشانیوں کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ ہم مسلمان
اور اسلام کے تابع ہونے کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں ۔ مگر اسلامی اقداروں کو
نظر انداز کر دیتے ہیں سچے عاشقِ رسول اﷲ علیہ والہ وسلم ہونے کا واویلا تو
کرتے ہیں مگر پیارے آقا دو جہاں سروردکائنات ؑﷺ کے ارشادات اور سنت نبویٰ
پر کسی صورت میں بھی عمل نہیں کرتے ہیں لیکن آج بھی معاشرے میں خواتین اگر
اسلامی طریقے سے زندگی بسر کر یں تو معاشرے میں ایک مغرز خاتون کا کردار
ادا کر سکتی ہے۔ اور اس سے اس کی دنیا اور آخرت دونوں سنور سکتی ہے۔آج کے
موجودہ دور میں ہمارے معاشرے کا جو کلچربن چکا ہے اگر کوئی عورت اپنے جسم
کا پردہ یا برخا زیب تن کر لے تو ہم اسے جائل اور دیہاتی کہتے ہیں ۔ مگر جو
خاتون فیشن کرے ہم اس کی بہت زیادہ تعریف کرتے ہیں اور ماضی میں لوگ عورتوں
کو دنیاوی تعلیم دلوانے میں عار محسوس کرتے تھے ۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس
وقت پردے کا رواج تھا لیکن اگر اس کے برعکس سوچا جائے تو پہلے والا دور
اچھا تھا ۔ کم از کم عورتیں پردہ تو کرتیں تھیں اسلام بھی ہمیں یہی درس
دیتا ہے کہ اگر مردوں اور خواتین میں اگر جسمانی تمیز کے علاوہ کوئی کردار
ہے تو وہ پردے اور شرم و حیاء کا ہے ۔ ان تمام باتوں کو سامنے رکھتے ہوے اس
کا خلاصہ یہی ہے کہ معاشرے کے اندر رہتے ہوئے ہر فرد اسلامی اصولوں کے
مطابق زندگی بسر کرے اور سادگی کو اپنائے اور خاص کر اپنے گھر میں ایسا
مدنی ماحول پیدہ کرے جس سے گھر کا ہر فرد اسلامی اصولوں پر مبنی اور شرم
وحیاء کا پیکر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|