لغات و اصطلاحات (٧)

یہ سارے نام ایک سے ایک ہیں
سؤال : لغات و اصطلاحات کے سلسلہ سےفائدہ ہورہا ہے اللہ جزا ءخیر دےڈاکٹر شیخ ولی خان المظفر کو انکی کاوشوں سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو مل رہاہے، میرے بیٹے کا نام زید ہے ،ایک صاحب نے کہا یہ نام اچھا نہیں ہے ،تو اسکی کیا حقیقت ہے ۔اورجریر ، رکانہ ، خنساء جیسے نام کیسے ہیں اوران ناموں کی تحقیق کیا ہے؟۔(مفتی وقار علی شاہ ، کوالا لمپور،ملائیشیا)۔
جواب:(زَید) اچھانام ہے،اس کا معنی ہے زیادہ ہونا، یہ باب ضرب سے زَادَیَزِیدُ زَیداً ،زِیادۃ ً ،ومزيداً ،مصدر کا صیغہ ہے،زید بن حارثہؓ آپ ﷺ کے غلام تھے، قرآن میں مذکور ہے(فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَاوَطَرًاَ)ترجمہ:جب زیدنےاس سے غرض پوری کر لی،[أحزاب،37]۔(جَرَیر): اسکا معنی ہے: رسی ، اونٹ کی لگام، اسکی جمع أجِرّة و جُرَّان آتی ہے،جریر بن عبداللہ البجلی ؓ،نامور صحابی ہیں،دس ھجری میں اپنی قوم کے ساتھ اسلام قبول کیا،آپ ﷺ نے ذوالخلصہ نامی بت کو گرانے کی مہم میں جریرؓکو امیر بنا کر بھیجاتھا،ان سے300 احادیث سے زیادہ مروی ہیں۔ بڑے حسین وجمیل تھے،سیدنا عمرؓ نےانکے بارے میں فرمایا: (جرير يوسف هذه الأمة)جریر اس امت کے یوسف ہیں.
(رُكانَه): ركانه بن عبديزيد، فتح مکہ کے سال مشرف با سلام ہوئے ،انتہائی طاقتور،مضبوط بدن والے،آپ ﷺ کے علاوہ کوئی بھی انہیں پچھاڑ سکااور نہ ہی شکست دے سکا،لیکن آپﷺسے تینوں مرتبہ شکست کھا نی پڑی۔
(خَنسَاء):ہرن ، وہ جنگلی گائے جسکی ناک شروع سے اٹھی ہوئی ہو ، درمیان سےبیٹھی ہوئی،خنساء ؓمشہور شاعرہ صحابیہ ہیں جنگ قادسیہ میں آپ کے چاروں بیٹے شہادت سےسرفرازہوئے،اصلی نام تماضر بنت عمرو السلمیہ ہے،امام حصری نے کتاب زہرالأدب میں وضاحت کی ہے ،خنساءکا لقب ہرن سے کنایۃ ہے۔
(عثُمان)بہت اچھاعربی نام ہے،باب عثم سے فعلان کے وزن پر ہے ،اسکے معانی بھی خوبصورت ہیں،قوت،تجربہ،سمجھ بوجھ،سوجھ بوجھ،ہوشیاری،ذہانت،سانپ،سانپ کے چھوٹے بچے،حباری پرندے کے چوزے۔یہ نام حضرت عثمان بن عفان ؓ کی طرف منسوب ہونے سے مزید اہمیت اختیار کرچکا ہے،پورا سلسۂچ نسب یہ ہے، عثمان بن عفان بن أبی العاص بن أمية بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فهر بن مالك بن النضر وهو قريش بن كنانة بن خزيمة بن مدركة بن إلياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان،عبدمناف آپ ﷺ کےبھی اجداد میں سے ہیں اسی لئے سدمنا عثمان ؓ کانسب چوتھی پشت میں حضرت سرورت کائنات ﷺ سے جا ملتا ہے۔
استعارہ ،مجاز اور تشبیہ
سوال: حضرت جی،استعارہ،مجاز اور تشبیہ میں کیافرق ہے؟(سمیع اللہ عزیز،راولپنڈی)۔
جواب:(استعارہ) باب ِ استفعال سے مصدر ہے،مجرد میں یہ عاریت سے مأخوذہے،مانگنے کے معنی میں ہے،ایک لفظ میں جو معانی پنہاں ہیں،انہیں کہیں اور استعمال کرنے کی وجہ سے اسے استعارہ کہتے ہیں،یہاں ایک چیز کودوسری چیزسے ایسی تشبیہ دی جاتی ہے کہ نقل پر اصل کا ڈائرک اطلاق کیاجائے،جیسے کسی جمال کا بیان کرتے یہ کہنا کہ یہ چاند ہے چاند،(مجاز)ایک لفظ کو غیر حقیقی معنی میں استعمال کرنے کو مجاز کہتے ہیں،باب نصر وباب افعال سے آتاہے،گذرنا اور گذارنے کے معنی میں ہے،(تشبیہ)باب تفعیل، ایک شئے کو دوسری چیز سے مماثل قرار دینا،باب افعال ،مفاعلہ اور تفعل سے بھی آتاہے ،ہر باب کی خاصیت کے مطابق معنی دیتاہے، اصولیین کے نزدیک استعارہ اور مجاز ایک چیز کے دو نام ہیں، جب کہ اہل بیان کے نزدیک مجاز کی ۲۵ قسمیں ہیں ، ۲۴ کو مجازِ مرسل اور پچیسویں کو استعارہ کہتے ہیں۔
پھراستعارہ کی چار قسمیں ہیں:
1استعارہ مکنیہ:
جس میں ارکانِ تشبیہ میں سے صرف مشبہ کو ذکر کیا جائے۔
2استعارہ تخییلیہ:
جس میں مشبہ بہ متروک کے لازم کو مشبہ کیلیے ثابت کیا جائے۔
3استعارہ تصریحیہ:
جس میں مشبّہ بہ بول کر مشبّہ کو مراد لیا جائے۔
4استعارہ ترشیحیہ:
جس میں مشبّہ بہ کے ملائم ومناسب کو مشبّہ کیلیے ثابت کیا جائے۔
استعارہ تشبیہ سے زیادہ طاقت ور بیانیہ ہوتا ہے کیونکہ تشبیہ میں دو چیزوں کا مشابہہ ہونا ظاہر کیا جاتا ہے، جبکہ استعارہ میں دونوں کا یکجا ہونا ظاہر کیا جاتا ہے ۔یعنی دونوں میں حقیقی اور مجازی معنوں میں آپس میں کوئی رشتہ ضرور ہوتا ہے۔ اگریہ رشتہ تشبیہ کا ہے تو اسے استعارہ کہیں گے مثلاً کسی حسین آدمی کو دیکھ کر کہیں کہ میں نے حضرت یوسفؑ جیسا آدمی دیکھا ہے، تو یہ تشبیہ ہوئی اور اگرایسے موقع پریہ کہیں میں نے حضرت یوسفؑ کو دیکھا، تو اسے استعارہ کہیں گے، تشیبہ اوراستعارہ میں خاص فرق یہ ہے کہ تشبیہ لغت کے تابع ہوتی ہے جبکہ استعارے کا لغت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ اسے ایجاد کیا جاتا ہے بہرحال یہ بحث بہت لمبی ،یہاں اس مختصر پر اکتفا کیاجاتاہے۔
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 878706 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More