عظمتِ پیغمبرﷺ
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
کائنات میں رب پاک نے سب سے اونچا مقام
انبیا ء اکرام ؑ اور رسولوںؑکو عطا فرمایا ہے۔اِس لیے اگر کوئی آقا کریم ﷺ
کی طرح کا ہوسکتا تو وہ انبیاء ؑ اور رسولوںؑ میں سے ہوتا۔قران مجید کے
تیسرئے پارئے میں پہلی آیت ہے کہ بعضوں کو بعضوں پہ فضیلت دی ہے۔ آقا کریمﷺ
کی شان کو سب پر برتری حاصل ہے۔حضرت ابو ہرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے
فرمایا کہ نسلِ آدم کا سردار میں ہوں۔صحیح مسلم میں مروی ہے کہ حضرت ابوہرہ
ؓ نے فرمایا کہ جب میں معراج کی رات بیت المقدس پہنچا تو نماز کا وقت ہوگیا
تو میں نے تمام انبیاء کی امامت فرمائی۔ترمذی کی حدیث ہے کہ نبی پاکﷺ نے
فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو میں امام ہوں گا۔حضرت عبداﷲ ابن عباس ؓ
سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا کہ کُل مخلوق میں سب سے افضل میں
ہوں۔حدیث پاک میں ہے کہ نبی پاک نے فرمایا کہ روز قیامت سب سے پہلے مجھے
قبرِ انور سے لایا جائے گا۔ سب کی زبانیں بند ہوں گی لیکن میں خطیب ہوں
گا۔قیامت کے دن تمام انسان موجود ہوں گے اور اﷲ پاک جنت کی چابیاں نبی پاکﷺ
کو دئے گا۔حدیث پاک میں ہے کہ قیامت کے دن ایک ہزار فرشتے نبی پاک ﷺ کا
طواف کریں گے۔ ایک حدیث کے مطابق طواف کرنے والے فرشتوں کی تعداد ستر ہزار
ہو گی۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا کہ جبرئل امین نے نبی
پاک کی خدمتِ اقدس میں فرمایا کہ میں نے زمین کا کونا کونا چھان مارا ۔لیکن
آپ جیسی عزت کاحامل کوئی اور نہیں اور آپ کے گھرانے بنو ہاشم جیسا کوئی
گھرانہ نہیں۔حدیث پاک میں مزکور ہے کہ نبی پاک نے فرمایا کہ اﷲ پاک نے تمام
انبیاء اکرام ؑاور تمام آسمانی مخلوق پر مجھے فضیلت دہے۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے
روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ کی حدیث ہے کہ کُل اولاد ِ آدم میں پانچ انبیاء
اکرام کا مقام سب سے اونچا ہے جن میں حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیم ؑ، حضرت
موسیؑ،حضرت عیسی ؑ اور حضرت محمد ﷺ ہیں اورحضرت محمد ﷺ سب سے عظیم ہیں۔
رسالت کُل 313 رسولوںؑ کو دی گئی ۔ آپ ﷺ کو نبوت اُس وقت عطا فرمائی گئی جب
تک ابھی کائنات میں بشر کی ابتداء نہیں ہوئی تھی۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے
روایت ہے کہ صحابہ اکرام ؓ نے آپﷺ سے پوچھا کہ آپﷺ نبوت پر کب فائز ہوئے
تھے۔تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اُس وقت بھی نبی تھا جب آدم کا ابھی خمیر
نہیں بنا تھا۔اِس حدیث پاک کو ترمذیؒ، امام احمد بن حنبلؒ،امام حاکم،
طبرانیؒ و دیگر نے بیان کیا ہے۔ اِس حدیث کی تائید حافظ ابن کثیر نے بھی کی
ہے۔اِس حوالے سے ناقدین جو کہ میلاد نبیﷺ کے ازلی دشمن ہیں وہ کہتے ہیں کہ
اﷲ کے علم میں تھا کہ نبی پاک ﷺ نبی ہیں۔ اِس کا جواب تو یہ ہے کہ اﷲ کے
علم میں تو ہر نبی ؑتھا۔حضرت عمر ؓ سے مروی ہے اور اِس کا امام سیوطیؒ نے
بھی ذکر کیا ہے۔کہ آقاﷺ جیسا کوئی نہیں ۔ہر نبی کو نبوت ملی پیدا ہونے کے
بعد لیکن رسول ﷺ اُس وقت بھی نبی تھے جب انسان تخلیق نہ ہوا تھا۔جب انبیا
اکرام ؑ کو بھیجا گیا تو ایک قوم یا ایک شہر کی مخلوق کے لیے بھیجا گیا
لیکن نبی پاکﷺ کو ساری کائنات کے لیے نبی ﷺبنایا گیا۔بخاری و مسلم کی حدیث
ہے کہ نبی پاک ﷺ کو ساری مخلوق ملائکہ،حیوانات، انسان سب کے لیے نبیﷺ بنا
کر بھیجا گیا۔سب نبی پاکﷺ کے غلام ہیں۔ حیوان اور پتھر تک آپﷺ کو سجدہ کرتے
۔ ھضرت صدیق اکبرؓ نے وفور جذب میں عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ مجھے بھی سجد کرنے
کی اجاز ت دیں لیکن آپﷺ نے فرمایا دین اِس بات کی اجاز ت نہیں دیتا۔آپ ﷺ
اولیت میں بھی بے مثال اور آخریت میں بھی بے مثال ہیں آپ کو آخری نبی بنا
کر بھیجا گیا۔۔آپ ﷺ کو علم میں بھی بے مثال رکھا گیا جو وسعتِ علم آپ ﷺ کو
عطا فرمائی گئی وہ کسی اور کو نہیں۔حضرت انس بن مالکؓ راویت فرماتے ہیں کہ
ایک دن آقا کریمﷺ نے نماز ظہر پڑھائی اور آپﷺ منبر پر کھرئے ہوئے اور قیامت
تک جو کچھ ہونے ولا تھا وہ بیان فرما دیا۔حضرت حذیفہ ؓسے روایت ہے کہ نبی
پاکﷺ نے کائنات کی ابتداء سے لے کر انتہا تک جنتیوں کا جنت میں جانا اور
دوزخیوں کا دوزخ میں جانا قیامت تک کی تفصیل بیان فرمائی۔ یہ سب کچھ تو
قران میں نہیں تھا آقا کریم ﷺ کا علم صرف قران ہی نہ ہے بلکہ آپﷺ پر وحی
آتی تھی۔آپ ﷺ کے علم پر طعنہ زنی کی خبر آپ ﷺتک پہنچی تو آپ ﷺ جلال میں
آگئے آپ ﷺ نے فرمایا مجھ سے جو کچھ پوچھناہے پوچھ لو۔ میں یہاں کھڑئے کھڑئے
سب کچھ بتا دوں گا۔لوگ اِس کیفیت میں رونے لگ گئے۔اِس کیفیت میں ایک شخص
کھڑا ہوا اُس نے کہا یارسول اﷲ ﷺ میرا ٹھکانہ کیا ہوگا۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو
دوزخ میں جائے گا۔نبی پاکﷺ مرنے کے بعد کے حالات بھی جانتے تھے۔عبد اﷲ بن
حذیفہ کو لوگ تنگ کرتے تھے کہ تمھارا حقیقی والد کون ہے۔ اُنھوں ے سوال کیا
کہ حضور میرا حقیقی والد کون ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمادیا کہ حذیفہؒ ہی تمھارا
والد ہے۔ ایک شخص نے عرض کی کہ کہ میرا باب کون ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ
تم حرام زادئے ہو۔اُس دور میں بدکاری عام تھی۔نبی پاکﷺ جلوتوں خلوتوں رات
کے اندھیروں کا علم بھی رکھتے۔نبی پاکﷺ کو کامل علم ہے۔آپ ﷺ کو حسب نسب اور
مرنے کے بعد کے ٹھکانے کا بھی علم ہے۔اِس دوران شدت جذبات سے حضرت عمر
فاروق ؓ گھٹنوں کے بَل جھک گئے اور عرض کی کہ آقاﷺ معاف فرمادیں۔حضرت عمر ؓ
نے آقاﷺ کے پاؤں کا بوسہ لیا۔اِس بات کوحافظ ابن کثیر نے بھی تحریر فرمایا
ہے۔ |
|