کرکٹ ڈپلومیسی

بھارت پاکستان کا وہ واحد ہمسایہ ہے جو کسی بھی حالت میں پاکستان سے خوش نہیں رہ سکتا چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا میدان امن پاکستان کے مفادات کے خلاف اس نے ہر حربہ آزمانا ہوتا ہے بیشک اسے اس میں ناکامی ہی کیوں نہ ہو اس کی منفی سوچ کی ہی وجہ سے آج آدھابھارت فٹ پاتھ پر سوتاہے پاکستان کو زچ کر نا اور اس کو نقصان پہنچانا اس کا محبوب مشغلہ ہے جس طرح وہ کسی بھی میدان میں پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا بلکل اسی طرح وہ کرکٹ میں بھی پاکستان کو مقابلہ کرنے سے ڈرتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کو تباہ کرنے میں بھارت سرکار ہمیشہ سے ہی پیش پیش رہی ہے پاکستان میں کرکٹ کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کرنے میں بھارت نے وہ کردار ادا کیا ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی بھارتی کرکٹ تو کھیلنا چاہتے ہیں مگر پاکستان سے نہیں شاید یہی وجہ ہے کہ ہندو ہمیشہ پاکستان کی کرکٹ سے ڈرتا رہا ہے اور جب بھی انھیں موقع ملا انھوں نے پاکستان پر وار کیا اسی لئے دو طرفہ کرکٹ سیریز سے وہ ہمیشہ ہی بھاگتا رہا ہے پاکستان میں کرکٹ ایک مقبول کھیل ہے پاکستان کی کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیم مانی جاتی ہے جو کئی بڑے ایونٹ جیت کر اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکی ہے دوسری طرف بھارت کرکٹ بورڈ ہے جو اپنی اناء اور اکڑ میں یہ بھول جاتا ہے کہ پاکستان دنیا کی وہ واحد ٹیم ہے جس سے کھیلنے سے اس کی کھلاڑی گھبراتے ہیں پاکستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں کئی بار ٹاکرا ہوچکا ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان ہر بار ہار جاتا ہے مگر اب جو ٹکارا ہونے جا رہاہے وہ شاید اس کالم کے چھپنے تک ہو بھی جائے مگر ایک بات طے ہے کہ پوری قوم کی دعائیں پاکستان کے ساتھ ہیں اور دوسری طرف ہندو بنیا پاکستان کی ٹیم سے اس قدر گھبرایا ہوا ہے کہ کہ وہ اس میچ کو منعقد کروانے میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے اور جس کی وجہ سے آئی سی سی نے دھرم شالا میں ہونے والا میچ گارڈن سٹیڈیم کلکتہ منتقل کردیا ہے جبکہ بھارتی انتہاء پسندوں نے کلکتہ میں منتقل ہونے والے میچ کو بھی روکنے کی دھمکی دی ہے بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی انتہاء پسند تنظیم اے ٹی ایف آئی نے سکیورٹی وجوہات کی بناء پر کلکتہ میں ہونے والے میچ کو روکنے کی دھمکی دی ہے انتہاء پسند تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستان کو کسی صورت کلکتہ میں میچ نہیں کھیلنے دیں گے اگر میچ کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو پچ کھود دیں گے میچ کے خلاف مظاہرے کریں گے یہ امر قابل ذکر ہے کہ دھرم شالا میں شیڈول میچ کو روکنے کیلئے انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم کو مسلسل دھمکیاں دی جارہی تھیں جبکہ وہاں کی صوبائی حکومت کو بھی سکیورٹی کی یقین دہانی کرانے کو تیار نہ تھی سماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے بھی میچ کے دوران انتہاء پسندوں کے مظاہروں اور میچ کو روکنے کی کوشش بارے میں بیانات سامنے آئے تھے جس کے بعد حکومت پاکستان نے ایک اعلیٰ سطح کی جائزہ ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا تھامذکورہ جائزہ ٹیم بھی سکیورٹی انتظامات سے مطمئن نہ تھی جس کے بعد پی سی بی نے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو سے جگہ کی تبدیلی کے بارے میں کہا آئی سی سی نے پی سی بی کی درخواست پر دھرم شالا کے میچ کو کلکتہ منتقل کردیا آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ انہیں پاک بھارت میچ کی اہمیت کا اندازہ ہے کھلاڑیوں کی سکیورٹی اولین ترجیح ہے بھارت نے ہر میچ کیلئے ہر ممکن سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے پی سی بی کا موقف ہے کہ بھارت کی طرف سے تحریری طور پر سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی جائے تو پاکستان ٹیم بھیجنے کو تیار ہے اگرچہ بعض دوسرے ملکوں کی ٹیمیں بھی بھارت میں ہیں مگر کسی کو دھمکی نہیں دی گئی صرف پاکستانی ٹیم کو دھمکیاں دی گئی سوال یہ ہے کہ یہ صورتحال کیا اچانک پیدا ہوئی ہے؟ کیا یہ سب کچھ اچانک ہوا ہے بھارتی حکومتوں نے گزشتہ کئی عشروں کے دوران پاکستان کے بارے میں جس قسم کی معاندانہ پالیسیاں اختیار کیں ان کے نتیجے میں انتہاء پسندوں کو تقویت حاصل ہوگئی اور وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی باتیں کررہے ہیں اپنے آپ کو ایک بہت بڑی جمہوریت قرار دینے والا یہ کیسا بھارت ہے کہ اس کی صوبائی حکومت کرکٹ میچ کو سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی اور اس نے انتہاء پسندوں کی دھمکی کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ نریندر مودی کی حکومت قائم ہونے کے بعد انتہاء پسند ہندو تنظیموں نے مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے خلاف کھلے بندوں کارروائیاں شروع کردی ہیں ان کا یہ نعرہ ہے کہ صرف ہندو ہی ہی بھارت میں رہ سکتا ہے چنانچہ دوسرے مذاہب کے پیرو کاروں کو اپنے مذاہب چھوڑ کر ہندو دھرم قبول کرنا چاہیے انتہاء پسندوں کی اس دلیری اور ان کی مذموم کارروائیوں میں شدت کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ نریندر مودی کو بھی اس کے ماضی کے کردار کی وجہ سے اپنے ہی فکری قبیلے کا فرد سمجھتے تھے لیکن وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے امن کردار کا اعادہ کریں جو وزیر اعلیٰ گجرات کی حیثیت سے ادا کیا تھا بھارت میں جس تیزی سے انتہاء پسندی بڑھ رہی ہے یہی کسی مرحلے میں دہشتگردی کی خوفناک شکل اختیار کر سکتی ہے اگر یہ انتہاء پسند آج ریاستی حکومتوں کے کنٹرول میں نہیں آتے اور وہ ان کے سامنے بے بس ہیں تو آنے والے وقت میں ان کے لئے چیلنج بن سکتے ہیں بھارت کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ انتہاء پسندوں کو طاقتور نہ ہونے دے اور بھارتی سرکار کرکٹ کو ایک کھیل کی طرح لے جس میں ایک فریق جیت جاتا اور تو دوسری طرف یقینا دوسرا فریق ہارتا ہے پاکستان سے خواہ مخواہ خائف ہونے سے بہتر ہے کہ وہ ایک ہمسائے کو اچھا ہمسایہ بن کے دکھائے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کو کم کیا جا سکے دونوں ملکوں کو کرکٹ ڈپلومیسی سے فائدہ اٹھانا چاہیے-
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206720 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More