حضرت علامہ یوسف بن اسمعیل
نبہانی(رحمتہ اللہ علیہ) تحریر فرمانے ہیں کہ حضرت امامِ اعظم ابو
حنیفہ(رحمتہ اللہ علیہ) نے حضرت ابراہیم بن عبداللہ محض بن حسن مثنّٰی بن
حضرت امام حسین( رضی اللہُ عنہ) کی حمایت کی اور لوگوں کو فتویٰ دیا کہ
لازمی طور پر اُن کے ساتھ اور اُن کے بھائی محمد کے ساتھ رہیں ۔ کہتے ہیں
کہ امام اعظم(رحمتہ اللہ علیہ)کی قید و بند اصل میں اسی بنا پر تھی۔ اگرچہ
ظاہر میں سبب یہ تھا کہ انہوں نے قاضی کی منصب قبول کرنے سے انکار کر دیا
تھا۔
ایک اور جگہ حضرت علامہ انبہانی (رحمتہ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ حضرت امام
شافعی(رحمتہ اللہ علیہ) سرکارِ اقدس(صلی اللہُ تعالیٰ علیہ وسلم) کی آل پاک
سے بہت محبت کرنے کے سبب اس حال میں بغداد لے جائے گئے کہ ان کے پیروں میں
بیڑیاں پڑی تھیں ۔ بلکہ اہلِ بیت (رضوان اللہ اجمعین) سے اُن کی محبت یہاں
تک پہنچی کہ کچھ لوگوں نے انہیں رافضی کہہ دیا تو آپ نے جواب دیتے ہوئے
فرمایا۔
لو کان رفضا حب آل محمد
فلیشھد الثقلان انی رافضی
" یعنی اگر آل رسول (رضوان اللہ اجمعین) کی محبت ہی کا نام رافضی ہونا ہے
تو جن و انسان گواہ ہو جائیں کہ اس معنیٰ میں بے شک میں "رافضی"ہوں۔ "
ایک اور جگہ امام شافعی(رحمتہ اللہ علیہ) شعر میں فرماتے ہیں جسکا ترجمہ و
مفہوم ہے کہ
ا: تمھارے مرتبہ کی بزرگی کے لئے یہی کافی ہے کہ جو تم پر درود نہ پڑھے اُس
کی نماز نہ ہو گی۔
ب: اے اہل بیت رسول اللہ (رضوان اللہ اجمعین) ! تمھاری محبت اللہ نے فرض کی
اور اس کو قرآن میں بیان کیا۔
ج: جب ہم علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہُ) کی فضیلت بیان کرتے ہیں تو جاہل ہمیں
رافضی کہتے ہیں اور جب ہم حضرت ابوبکر صدیق (رضی اللہ تعالیؤ عنہُ) کے
فضائل بیان کرتے ہیں تو ہمیں ناصبی کہنے لگتے ہیں ہم دونوں سے محبت ہونے کی
وجہ سے رافضی اور ناصبی بننا قبول کرتے ہیں جب تک ہم قبر میں نہ پہنچ جائیں
۔
قارئین کرام قرآنی آیات و احادیث مبارکہ اور ائمہ کرام کے ارشادات کی روشنی
میں مناقب و فضائل اہل بیت (رضوان اللہ اجمعین) بیان کئے گئے ہیں۔ اور اہل
بیت (رضوان اللہ اجمعین) کی محبت و تعظیم ہی دراصل ایمان ہے۔ اور محبت اہل
بیت (رضوان اللہ اجمعین) کو حرزِ جاں بنا لیجیے کہ بقول شاعر
خواہ میری یہ فراست ہے کہ نادانی ہے
حُبِ اولاد نبی شرطِ مسلمانی ہے
بارگاہِ ربُ العزت میں التجا ہے کہ اہل بیتؓ کی محبت ہمیشہ ہمارے دلوں میں
جا گزیں رہے۔اور دمِ آخر بھی محبت اہل بیت میں ہی نکلے۔ اللہ تعالیٰ پنجتن
پاک (رضوان اللہ اجمعین) کی نسبت تا قیامت قائم و دائم رکھے۔
ختم الرسل ، حسین و حسن ، حید ر و بتول
نازم کہ نسبت است بہ ایں پنجتن مرا
حُبِ نبی و آلِ نبی از ازل نصیر
فضلِ خدا است ذالک یوتیہ من یشا |