امام کعبہ ،غلاف کعبہ اور مسجد نبوی کی نئی توسیع
(Ghulam Nabi Madni, Madina)
رات کے دو بجے تھے۔موسم حج ختم ہونے کی وجہ
سے مطاف میں بالکل بھی رش نہ تھا،لگ بھگ دس منٹ میں طواف مکمل ہوگیا،مقام
ابراہیم کے بالکل سامنے دو رکعات ادا کیں،سعی بین الصفا والمروہ سے بھی بہت
جلدفارغ ہوگئے۔دوبارہ مطاف میں آئے تو سامنے حرم کعبہ کے امام شیخ
عبدالرحمن سدیس منہ ڈھانپے عام لباس میں گزر رہے تھے،تعاقب کیا تو مقام
ابراہیم پر پایا جہاں انہوں نے دورکعات ادا کیں،دعاکے بعد تیزی سے نکل گئے
،موقع پاکر سلام اور سر پر بوسہ دینے کی سعادت ملی۔بغیر پروٹوکول اور
سیکورٹی گارڈز کے شیخ سدیس کےتنہا مطاف میں حلیہ تبدیل کرکے گھومنے پر تعجب
ہوا۔پھر چند دن قبل سوشل میڈیا پر گردش کرتیں ان کی تصاویر یاد آئیں،جن میں
بعینہ شیخ سدیس کو اسی حلیے میں ہاتھ میں وائرلیس لیے تنہا مطاف سے رات کے
وقت ہدایات دیتے اور عام حجاج سے حال احوال پوچھتے دکھایا گیا تھا۔کچھ
تصاویر میں بیت اللہ کے خدام کے ساتھ افطاری کرتے اور ہاتھ میں وائپر لیے
بھی دکھایاگیا تھا۔اسی دوران قاری ذیشان جیلانی بھائی نے کہا کہ حرمین
شریفین کے خدام کہتے ہیں کہ امام کعبہ انتہائی متواضع ہیں،عموما سادہ لباس
میں ہمارے ساتھ آکر دستر خوان پر افطاری کرتے ہیں اور کبھی شوق سے بیت اللہ
کی خدمت بھی کرنے لگ جاتے ہیں۔
شیخ عبدالرحمن سدیس حرمین شریفین کے نہ صرف سب سے بڑے امام ہیں،بلکہ حرمین
شریفین کے تمام ائمہ وخطباء اور ہر قسم کے انتظامات اور اداروں کے بھی
نگران اعلی ہیں۔1960ء میں پیدا ہوئے اور1416ھ میں ام القریٰ یونیورسٹی سے
پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔تقریبا 34 سال سے بیت اللہ میں امامت اور خطابت
کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اس سال پہلی مرتبہ انہوں نے حج کا خطبہ بھی
دیا۔اپنی مخصوص طرز تلاوت اور خوبصورت آواز کی بدولت دنیا میں مشہور ہیں۔اس
وقت آپ حرمین شریفین کے صدر ہیں جو ایک وزیر کے برابر کا منصب ہے۔ہرمہینے
مسجد نبوی میں درس دینے بھی تشریف لاتے ہیں۔سچی بات یہ ہے کہ راتوں کو جاگ
گر اللہ کے گھر کے انتظامات اور اللہ کے مہمانوں کی دیکھ بھال کے لیے
گھومنا،تواضع اور انکساری کے ساتھ اپنے منصب اور رتبے کا خیال کیے بغیر عام
لوگوں کے ساتھ مل بیٹھنا اور صفائی وغیرہ میں خود شرکت کرنا،رب سے اور رب
کے گھر سے سچی محبت کی علامت ہے۔اسی وجہ سے اللہ نے بلندیوں سے نوازا
ہے۔اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بالکل بجا ہے کہ جو تواضع
کرے گا اللہ اسے بلند کریں گے۔اس لیے ہرمسلمان کو عہدے اور منصب کا پاس کیے
بغیر تواضع اور انکساری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور عام لوگوں کے ساتھ بغیر
کسی فرق کے میل جول رکھنا چاہیے۔
اس سال الحمدللہ موسم حج بغیر کسی پریشانی کے بخیر وعافیت مکمل ہوگیا
ہے۔عام طور پر حج سیزن ختم ہونے کے بعد لگ بھگ ایک ماہ عمرہ سیزن
بندرکھاجاتاتھا،اس سال صرف پانچ دن کے وقفے سے عمرے کا آغاز ہورہاہے۔دوسری
طرف حرمین شریفین کی توسیع اور خوبصورتی میں بھی روز بروزاضافہ
ہورہاہے۔چاروں طرف سے بیت اللہ کے نچلے حصے پر پہلے خوبصورت پتھر اور غلاف
کعبہ کو پکڑنے والے مخصوص کڑے جنہیں حلقات الکعبہ بھی کہاجاتاہے کو تبدیل
کیا گیا ان کی جگہ سونے کے کڑے لگائے گےاور خاص قسم کا پتھر لگایاگیا۔اب
غلاف کعبہ میں میزاب رحمت ،حجر اسود اور رکن یمانی پر گولڈکے دھاگے سے
مخصوص قسم کی تزئین کی گئی ہے۔یہ تزئین رکن یمانی اور حجر اسود پر نصف
دائرے کی شکل میں اور میزاب رحمت پر مستطیل شکل میں کی گئی ہے۔یاد رہے غلاف
کعبہ میں پانچ ملین ڈالر کا گولڈ استعمال کیا جاتاہے ۔غلاف کعبہ ایک طرح سے
مقدس شعار ہے،مقدس شعائر کی تعظیم کا اللہ نے خود حکم دیا ہے۔غلاف کعبہ کا
اسلام سے پہلے بھی خاص اہتمام کیا جاتاتھا،پھر فتح مکہ کے بعد ایک عورت
بخور کی دھونی دے رہی تھیں کہ اچانک غلاف کعبہ کچھ جل گیا تو رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کروادیاپھر خلفاء راشدین کے دور میں بھی غلاف کعبہ
پہنایا جاتارہاہے۔اسلامی تاریخ میں مسلمانوں نے غلاف کعبے کی تزئین وآرائش
کاخوب خیال رکھا۔ہرسال عرفہ کے دن غلاف کعبہ کو تبدیل کیا جاتاہے۔
غلاف کعبہ کی تزئین وآرائش اور مطاف کی توسیع کے بعد اب سعودی عرب کے
بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مسجد نبوی کی توسیع کا بھی حکم دیا ہے۔شاہ
عبداللہ کے دور میں مسجد نبوی کی مشرقی جانب توسیع کا کام شروع ہوا تھا
لیکن 40 فیصد کام کے بعد پچھلے سال کچھ وجوہات کی بناپر یہ کام روک دیا گیا
تھا۔اب دوبارہ اس پر کام شروع کیا جارہاہے ۔اس توسیع میں مشرقی جانب سےایک
لاکھ مربع میڑ توسیع کی جارہی ہے جس میں 82ہزار مربع میٹر پر نئی عمارت
بنائی جائی گی۔جب کہ اس توسیع میں دس نئے میناروں ،بالائی منزل جہاں تقریبا
ایک لاکھ اسی ہزار سے زیادہ نمازی نماز ادا کریں گے،ہوا اور روشنی کے لیے
مخصوص قسم کے شیشے کےمتحرک اور غیر متحرک قبے،معذور اور بوڑھوں کے لیے
الیکٹرک لفٹیں،اور مختلف مقامات پر برقی سیڑھیاں بنائی جائیں گے،ساحات اور
واش روم،وضوخانے ،ان کے علاوہ ہیں ۔یہ توسیع مسجد نبوی کے مشرقی اور مغربی
جانب کی جائی گی۔تاحال مشرقی جانب توسیع کابقیہ ساٹھ فیصد کام مکمل کیا
جائے گا۔اس توسیع کے بعد مسجد نبوی میں 18 لاکھ سے زائدنمازی بیک وقت نماز
ادا کرسکیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ شاہ سلمان کے حکم پر مدینہ منورہ میں دیگر تاریخی مساجد کی
ترمیم اورتزئین وآرائش کا بھی حکم دیا گیا ۔فی الحال مسجد نبوی سے 386میٹر
دو رجنت البقیع سے شمال کی طرف واقع مسجد اجابہ (جہاں رسول اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم نے تین مشہور دعائیں مانگیں تھیں) پر کام شروع کیا جارہاہے۔مدینہ
کے گورنر فیصل بن سلیمان اور مدینہ منورہ کے علماء کرام شاہ سلمان کی اس
کاو ش کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں،کہ مسجد نبوی اور تاریخی مساجد کا خاص
خیال سیرت نبویہ کے ورثے کی بہترین خدمت ہے۔شاہ سلمان کی طرف سے مسجد نبوی
اوردیگر تاریخی مساجد کی توسیع اور ترمیم وتزئین یقینا گرانقدر خدمت
ہے،لیکن اللہ کرے اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں واقع دیگر تاریخی مقامات
پر بھی خصوصی توجہ کی جائے تاکہ مسلمان ان قیمتی اور تاریخی اثاثوں سے سیرت
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی
قربانیوں کو یاد کرکے اسلام کی دعوت اور سیرت کے پیغام پر عمل کرنے والے
اور پھیلانے والے بن جائیں۔اللہ تعالی شاہ سلمان اور ان کے نیک رفقاء کو
حرمین شریفین کی بھرپور خدمت کی توفیق دے اور حرمین شریفین کی تمام توسیعات
کو جلدازجلد مکمل فرمائے۔ |
|