جب موت زندگی لگنے لگے
(Arshad Sulahri, Rawalpindi)
سرد رات میں میلے کا سماں تھا۔ فراٹے بھرتی
گاڑیوں اور انسانی ہجوم میں سٹرک کے درمیان ایک بد ہیت سا ہیولہ لڑکھڑا تے
ہوئے ایک قدم آگے بڑھاتا تو د و قدم اسے پیچھے ہٹنا پڑتا۔ ٹانگیں اس کا
ساتھ نہیں دے رہی تھیں ۔ اچانک اس کے منہ سے پانی کا فوارہ نکلا ،وہ گرا
اور خود کو گھسیٹ کر سٹرک کنارے آگیا ۔
قریب جا کر دیکھا ۔ بیماری میں مبتلا عمر رسید ہ خواجہ سراء ہے۔ حال پوچھنے
پر مشکل سے بولا ، بابو جوانی ختم تو سب کچھ ختم ۔ جلدی موت آجائے تو زندگی
ہے۔ |
|