ہمارے معاشرہ میں ہر انسان پنے علاوہ ہر
دوسرے شخص کو گناہ گار اورخطاکار گردانتا ہے۔ ہمیں دوسرے کی آنکھ کا تنکا
تو بہت دور سے نظر آجاتا ہے جبکہ اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا۔حالانکہ
حقیقت یہ ہے۔
اپنے گناہوں پر جب پڑی نظر
تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا
پاکستان میں ایک بس کے پیچھے ایک شعر لکھا ہوا تھا۔
زاہد نگاہ کم سے کسی رند کو نہ دیکھ
نہ جانے اس کریم کو تو ہے یہ وہ پسند
ایک دفعہ کا زکر ہے۔ چار آدمی کسی پہاڑی علاقہ میں سے گزررہے تھے ۔ شدید
طوفان اور تیزبارش نے انہیں آگھیرا۔ بارش سے بچنے کے لئےانہوں نےایک قریبی
پہاڑ کی ایک قدرے محفوظ غار میں پناہ لے لی۔۔یہاں بیٹھ کر، یہ لوگ طوفان کے
رکنے کا انتظار کرنے لگے۔لیکن بارش تھی کہ تھمنے کا نام نہ لیتی تھی۔کا فی
دیر تک جب بارش نہ رکی۔ شام کےاندھیرے بھی پھیلنے شروع ہوگئے۔ تو ان کو یہ
احساس دامن گیر ہوا ۔ ممکن ہے ہمارے درمیان کوئی ایک آدمی بہت بڑا گناہ گار
ہے ۔جس کی وجہ سے ہمارا خدا ہم سے ناراض ہے اور ہم اس مصیبت میں گرفتا
ہوگئے ہیں ۔ اس بلائے ناگہانی سے نجات پانےکے لئے ایک حل ہے۔ ہم قرعہ
اندازی کے ذریعہ سے باری باری کا نام نکالتے ہیں ،جس کا بھی نام نکلے ۔وہ
شخص فلاں جگہ تک جائے گا ۔اگر تووہ مجرم ہوا ۔تو آسمانی بجلی یا کوئی آفت
اس پرگر کراسے خس وخاشاک کردے گی۔اور باقی ساتھیوں کو نجات مل جائے گی۔
خیر انہوں نے قرعہ اندازی کی تو ایک آدمی کا نام نکلا ۔انہوں نے اسے مقررہ
جگہ تک بادوباراں اور کڑک اور چمک میں جانے کے لئے کہا۔اس پر وہ آدمی ڈرتا
ہواباہر نکلا اور مقررہ جگہ کی طرف چل دیا۔اور تھوڑی دیر بعد وہ بخیر وخوبی
واپس آگیا۔اب کسی اور کا نام نکلا ۔وہ بھی ڈرتا ڈرتا باہر نکل کر منزل
مقصود کو چل پڑا اور تھوڑی دیر کے بعدبخیریت وعافیت واپس آگیا۔اب تیسرے
آدمی کی باری تھی ،وہ پہلوں سے بھی زیادہ خائف اورسہما ہوا تھا۔ڈرتے ڈرتے
چل پڑا ،منزل پر پہنچا اور جلدبخیریت واپس آ کر اس نے سکون کا سانس لیا۔اب
ان تینوں آدمیوں نے چوتھے ساتھی کو بہت برا بھلا کہا اور کہا کہ یہ سب
تمہاری نحوست ہے اور تمہارے گناہوں کی وجہ سےہم سب اس عذاب میں پڑے ہوئے
ہیں۔
انہوں نے اس اپنے ساتھی کو دھکے مار مار کر غار سے باہر نکال دیا۔اس امید
پر کہ ابھی اس پر آسمانی بجلی گرے گی۔یہ مرجائے گا۔
اس بے چارے کاخوف سے برا حال تھا۔مرتا کیا نہ کرتا۔باہر نکلا ۔آسمان پر
بجلی چمکی اور پھر زور سے کڑکی۔ غار میں محفوظ تینوں ساتھی بڑے خوش ہوئے کہ
خدائی فیصلہ ہونے والا ہے۔
پھر بڑے زور سے آسمانی بجلی آئی اور اس غار میں بیٹھے تینوں ساتھیوں پر گری
جس نے تینوں آدمیوں کو بھسم کر دیاجبکہ چوتھے ساتھی کو اللہ تعالی نے اس
عذاب سے بچا لیا۔کیونکہ وہ معصوم تھا۔
ہم لوگ ایک دوسرے پرکیچڑ اچھالتے ہیں۔ہر ایک کو چور ،ڈاکو اور لٹیرے کے
مذموم ناموں سیےیاد کرتے ہیں۔اگر ہم خووف خدا کے ساتھ کبھی اپنے اپنےگریباں
میں جھانک کر دیکھیں ۔اگرہمارا ضمیر زندہ ہے تو ہمیں بتادے گا کہ ہمارے
معاشرہ کو کس کس کی نحوست ہمیں تباہی و بربادی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
کاش ہم گذشتہ اقوام کے انجام سےدرس عبرت حاصل کریں ،کہیں ایسا نہ ہو کہ
آئندہ نسلیں ہم سے عبرت حاصل کریں۔
|