تعلیمی اداروں میں ادائیگی نماز کا حکم
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
گزشتہ دنوں حکومت پنجاب نے تمام
تعلیمی اداروں کو سکولوں میں نماز ظہر کی ادائیگی کا حکم جاری کیا ہے ۔ اس
ضمن میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے کے تمام پرائمری اور مڈل سکول نماز
ظہر کی ادائیگی کے لئے جماعت کا اہتمام کریں گے۔ اقامت صلوٰۃ کے اہتمام کے
لئے صفیں و دیگر ضروری سامان سکول ویلفیئر فنڈ سے مہیا کیا جائے گا ۔ حکومت
پنجاب کا تعلیمی اداروں میں اقامت صلوٰۃ کا نفاذ لائق تحسین اقدام ہے۔
بلاشبہ نماز فرض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ مسلم معاشرے کی خوبصورت علامت اور
نظم و ضبط و اجتماعیت کا درس ہے ۔ نماز دین اسلام کا عظیم بنیادی رکن ہے
جسکی فرضیت کا اعلان زمین پر نہیں بلکہ ساتوں آسمانوں کے اوپر بلند واعلیٰ
مقام پر معراج کی رات ہوا، اور یہ حکم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم تک نہیں پہنچا بلکہ خود اﷲ تعالیٰ نے فرضیت
نماز کا تحفہ بذات خود اپنے حبیب صلی اﷲ علیہ و سلم کو معراج میں عطاء
فرمایا۔ قرآن مجید فرقان حمید اور احادیث مبارکہ صلی اﷲ علیہ و سلم میں
نماز کی مسلمہ اہمیت وفضیلت کو کثرت سے ذکر کیا گیا ہے۔ صرف قرآن پاک میں
تقریباً سات سو مرتبہ، کہیں اشارۃ ً اور کہیں صراحۃً مختلف عنوانات سے نماز
کا ذکر موجودہے۔ نماز میں اﷲ تعالیٰ نے یہ خاصیت وتاثیر رکھی ہے کہ وہ
نمازی کو گناہوں اور برائیوں سے روک دیتی ہے ۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ و سلم
پانچ فرض نماز وں کے علاوہ نماز تہجد، نماز اشراق، نماز چاشت، تحیۃ الوضوء
اور تحیۃ المسجد کا بھی اہتمام فرماتے، اور پھر خاص خاص مواقع پر اپنے رب
کے حضور توبہ واستغفار کے لئے نماز ہی کو ذریعہ بناتے، سورج گرہن یا چاند
گرہن ہوتا تو مسجد تشریف لے جاتے۔ زلزلہ، آندھی یا طوفان حتیٰ کہ تیز ہوا
بھی چلتی تو مسجد تشریف لے جاکر نماز میں مشغول ہوجاتے۔ فاقہ کی نوبت آتی
یا کوئی دوسری پریشانی یا تکلیف پہنچتی تو مسجد تشریف لے جاتے، سفر سے
واپسی ہوتی تو پہلے مسجد تشریف لے جاکر نماز ادا کرتے۔
بہترین طرز زندگی اور دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کے لئے ہمارا اور
ہمارے بچوں کا بھی نماز کا پابند ہونا انتہائی ضروری ہے کہ جب بھی کوئی
پریشانی یا مصیبت آئے تو نماز کی ادائیگی اور صبر کے ذریعہ اﷲ تعالیٰ سے
مدد طلب کرنے والے بنیں۔ قرآن کریم کی سورۃ المائدہ کی آیت ۱۲میں ارشاد
باری تعالیٰ ہے کہ’’ میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم رکھوگے اور
زکواۃ دیتے رہوگے۔ ‘‘ قرآن کریم میں ہی ارشاد ربانی ہے’’ یقینا ان ایمان
والوں نے فلاح پائی جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں۔اور جو اپنی نماز کی
خبر رکھتے ہیں، یہی وہ وارث ہیں جو (جنت) الفردوس کے وارث ہوں گے جہاں وہ
ہمیشہ رہیں گے۔ (سورۂ المؤمنون) ‘‘ ان آیات میں کامیابی پانے والے مو منین
کی چھ صفات بیان کی گئی ہیں پہلی صفت‘ خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا
کرنا،اور آخری صفت پھر‘ نماز کی پوری طرح حفاظت کرنا بیان کی گئی ہے،اس سے
ظاہر ہوتا ہے کہ نماز کا اﷲ تعالیٰ کے پاس کیا درجہ ہے اور کس قدر مہتمم
بالشان چیزہے ۔ نماز کے بارے میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ و سلم نے فرمایا
بندے کو اﷲ تعالیٰ کا سب سے زیادہ قرب سجدے کی حالت میں حاصل ہوتا ہے۔ ‘‘
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’قیامت کے دن آدمی کے اعمال
میں سب سے پہلے فرض نماز کا حساب لیا جائیگا۔ اگر نماز درست ہوئی تو وہ
کامیاب وکامران ہوگا، اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو وہ ناکام اور خسارہ میں
ہوگا۔ ایک دوسری جگہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’قیامت کے
دن سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا۔ اگر نماز اچھی ہوئی تو باقی اعمال
بھی اچھے ہوں گے اور اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی خراب ہوں گے۔ ‘‘
حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ
و سلم سے دریافت کیا کہ اﷲ تعالیٰ کو کونسا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اﷲ
علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔ حضرت عبد اﷲ
بن مسعود رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں میں نے کہا کہ اس کے بعد کونسا عمل اﷲ کو
زیادہ پسند ہے؟ تو آپ صلی اﷲ علیہ و سلم نے فرمایا والدین کی فرمانبرداری۔
‘‘ تعلیمی اداروں میں نماز کا باقائدہ اہتمام نسل نو کے لئے خیرو برکت کا
باعث اور شروع ہی سے ان کے نمازی بننے کا ذریعہ بنے گا ۔ امن و سلامتی کے
مذہب اسلام کی تعلیمات بھی یہی ہے کہ بچوں کو شروع ہی سے نماز کا پابند
بنایا جائے ۔ توقع ہے کہ حکومت پنجاب تعلیمی اداروں میں اقامت صلوٰۃ کے اس
لائق تحسین فیصلے پر عمل درآمد بھی کروائے گی۔ اور دوسرے صوبے اور وفاق بھی
حکومت پنجاب کے اس فیصلے کی تقلید کرتے ہوئے اپنے تعلیمی اداروں میں اقامت
صلوٰۃ کا نفاذ عمل میں لائیں گے۔
٭……٭……٭ |
|