کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس سے ہر ایک انسان
کو محبت ہے۔ یہ کھیل دنیا کے بہت سے ممالک میں کھیلا اور پسند کیا جاتا ہے۔
اس کھیل سے محبت کرنے والوں کی نہ تو عمر کی کوئی حد ہے اور نہ ہی جنون کی۔
کرکٹ اب کھیل کے میدانوں سے نکل کر گلی کوچوں تک پھیل چکی ہے۔ دنیا کے
مختلف ممالک میں کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے کرکٹ بورڈز نے اپنے ممالک میں
ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز کیا جس میں نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو
بھی شامل کیا گیا۔ اس فہرست میں انڈیا کی انڈین پریمئر لیگ (IPL)،آسٹریلیا
کی بِگ بیش لیگ، بنگلہ دیش کی بنگلہ دیش پریمئر لیگ (BPL)اور سری لنکا کی
سری لنکاپریمئر لیگ (SPL) قابل ذکر ہیں۔ان تمام لیگز کی کامیابی کے بعد
پاکستان میں بھی کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے ضروری اقدامات کیے جانے لگے اور
پاکستان سپر لیگ کرانے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔
پاکستان سپر لیگ پاکستان کی ٹی/20 پریمئر لیگ ہے۔ یہ لیگ ٹیموں کے نام کی
بجائے شہروں کے نام پر مشتمل ہے۔ اس لیگ کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں
کو پاکستان میں کھیلنے پر آمادہ کرنا اور پاکستان میں ٹوئنٹی/20 کرکٹ کا
فروغ ہے۔ اس لیگ کا افتتاح 26 مارچ 2013ء کو ہونا تھا لیکن چند ناگزیر
وجوہات کی وجہ سے اسی ملتوی کر دیا گیا۔ بعد میں پاکستان سپر لیگ کا پہلا
ایڈیشن فروری 2016 میں متحدہ عرب امارات میں منعقد کیا گیا جس میں پابچ
ٹیمیں لاہور قلندرز، اسلام آباد یونائیٹڈ،کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈیٹرزاور
پشاور زلمی شامل تھیں اور ان ٹیموں میں ملکی کھلاڑیوں سمیت 30غیر ملکی
کھلاڑی بھی شامل تھے۔ پاکستان سپر لیگ کے پہلے چیمپئین کا تاج اسلام آباد
یونائیٹڈکے نام رہا اور پہلا ایڈیشن کامیابیوں کے ساتھ اپنے اختتام کو
پہنچاجس کو شائقین کی جانب سے خوب پسند کیا گیا اور اسے دنیا میں خوب سراہا
گیا۔
پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کی کامیابی کے بعد پی ایس ایل کے چیئر مین نجم
سیٹھی نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ایڈیشن میں ایک اور
ٹیم کا اضافہ کیا جائے گالیکن جب پی ایس ایل ٹو کے آغا ز کا وقت آیا تو
ایسا ممکن نہ ہو سکا لیکن پھر بھی یہ سیزن زیادہ دلچسپ اور اہمیت کا حامل
تھاکیو نکہ اس سیزن میں گزشتہ سیزن کی نسبت زیادہ بڑے سٹار کرکٹرزشامل تھے
اور اس سیزن میں وہ سب ہونے والا تھا جو دشمن کو یقینی طور پر ناگوار کزرنے
والا تھا ۔چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے اعلان کیا کی پی ایس ایل ٹو کا
افائنل میچ لاہور میں کھیلاجائے گا اور اس فیصلے پر کھلاڑیوں کو آمادہ کرنے
کے لیے بھر پور سیکیوریٹی کی یقین دہانی کرائی گئی اور اضافی معاوضہ بھی
دیا گیا ۔
پی ایس ایل کی کامیابی دشمن کو ستانے لگی اور پھر مخالفین کی طرف سے سازشوں
کا آغاز ہونے لگا۔ کبھی کھلاڑیوں کے میچ فکسنگ کے الزامات تو کبھی
سیکیوریٹی خدشات اور اس طرح کے بہت سے منفی پروپیگنڈے کیے جانے لگے تاکہ نہ
تو لاہور میں پی ایس ایل ٹو کا فائنل میچ ہو سکے اور نہ ہی پاکستان میں
ایٹرنیسشنل کرکٹ بحال ہو سکے۔ لیکن دشمن کی ان چالوں کو ناکام بناتے ہوئے
چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی اور پنجاب حکومت کی طرف سے بھر پور
سیکیوریٹی کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی اور اس صورتحال میں پاکستانی فوج
کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی فائنل کے انعقاد میں فوج کی جانب سے
ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی جب کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی جانب سے بھی
لاہور میں آکر فائنل میچ کھیلنے میں دلچسپی دکھائی دے رہی تھی لیکن پھر بھی
5مارچ کو لاہور میں فائنل میچ ہونے یا ہونے پر کہیں نہ کہیں سوالیہ نشان
ضرور موجود تھا۔لیکن پھر چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی اور پنجاب حکومت کی
محنت اور کوششیں رنگ لائیں اورسارے معاملات طے پاگئے اور پنجاب حکومت کی
جانب سے پی ایس ایل ٹو کا فائنل میچ شیڈول کے مطابق 5مارچ کو لاہور میں
کرانے کا اعلان کر دیا گیا۔اس موقع پر پاکستان کے شائقین بھی بہت پر جوش
اور پر امید دکھائی دے رہے ہیں اور وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی
کے لیے ہر طرح کے تعاون کے لیے بھی تیار ہیں۔
پاکستان سپرلیگ کا فائنل میچ لاہور میں ہونا اور انٹر نیشنل کرکٹ کا
پاکستان میں بحال ہونا ایک مثبت اور ضروری اقدام ہے جس سے نہ صرف پاکستان
میں کرکٹ کو فروغ ملے گا بلکہ سرمایہ کاری بھی ہوگی جس کا ڈائریکٹ اثر
پاکستانی معیشت پر پڑے گا ۔ اس لیے چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی اور
پنجاب حکومت کوچاہیے کہ جلد فول پروف سیکیوریٹی انتظامات مکمل کر کے غیر
ملکی کھلاڑیو ں کے تحفظ کو یقینی بنائے تاکہ کسی بھی طرح کے ناخوشگوار
واقعہ سے محفوظ رہا جا سکے اور پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو سکے۔ |