جہاد فی سبیل اللہ ایمان بانو کے قلم سے

1- جہاد کا سب سے اوّلین مقصد امن و امان اور اتّحاد کا قائم کرنا ہے اور ظلم وستم کا خاتمہ کرنا ہے
2- جہاد کا مقصد عدل و انصاف قائم کرنا ہے عدل وانصاف سے مراد معاشرے کے لوگوں کو ان کے حقوق اچھے طریقے سے دلوانا ہے-
ان کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھنا - ہر ایک کے ساتھ اچھے سلوک کے ساتھ پیش آنا ہر ایک کے ساتھ انصاف سے کام لینا ہے-
ظلم وستم سے مراد جو لوگ غریب لوگوں کو ان حقوق پوری طرح سے نہیں دیتے ان پر ظلم کرتے ہیں ان کے بچوں کو زندہ جلا دیتے ہیں ان کو کوئی بھی کام کرنے سے روکنا اور کوئی کام نا کرنے دینا -
ایسا کرنے والے لوگوں کو ہم مٹانے کے لیے ہم جہاد کر سکتے ہیں اور اپنے معاشرے کو اچھا بنا سکتے ہیں-
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں حکم فرمایا :

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمان الرحیم

جہاد فی سبیل اللہ

جہاد کے معنی اللہ کی راہ میں جہاد یعنی اللہ کی راہ میں اچھے کاموں کو کرنا لوگوں کو برائی سے روکنا جہاد ہے اور مسلمانوں کو ان کے حقوق دلوانا ہے ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے پوچھا جہاد کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
" جوتم گھر میں کوئی کام بھی اللہ کی رضا کے لیے کرتی ہو تو وہ بھی جہاد ہے "

اللہ کی راہ میں ہر اچھا کام کرنا جہاد ہے-

جہاد کے مقاصد :

1- جہاد کا سب سے اوّلین مقصد امن و امان اور اتّحاد کا قائم کرنا ہے اور ظلم وستم کا خاتمہ کرنا ہے
2- جہاد کا مقصد عدل و انصاف قائم کرنا ہے عدل وانصاف سے مراد معاشرے کے لوگوں کو ان کے حقوق اچھے طریقے سے دلوانا ہے-
ان کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھنا - ہر ایک کے ساتھ اچھے سلوک کے ساتھ پیش آنا ہر ایک کے ساتھ انصاف سے کام لینا ہے-
ظلم وستم سے مراد جو لوگ غریب لوگوں کو ان حقوق پوری طرح سے نہیں دیتے ان پر ظلم کرتے ہیں ان کے بچوں کو زندہ جلا دیتے ہیں ان کو کوئی بھی کام کرنے سے روکنا اور کوئی کام نا کرنے دینا -
ایسا کرنے والے لوگوں کو ہم مٹانے کے لیے ہم جہاد کر سکتے ہیں اور اپنے معاشرے کو اچھا بنا سکتے ہیں-
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں حکم فرمایا :
وجاھدو باموالکم وانفسکم فی سبیل اللہ

ترجمہ:

اللہ کے رستے میں جہاد کرو اگر مال خرچ کرنا پڑے تو کرو اگر جان بھی دینی پڑے تو دے دو
باموالکم کا مطلب اگر جن کے پاس مال ہو وہ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرے مجاہدوں کے لیے پیسے دے تاکہ وہ اپنی ضروریات اسلحہ وغیرہ پوری کر لیں-
بانفسکم کا مطلب جہاد کے لیے اگر ہمارے پاس مال دولت نا ہو تو اپنی جان لے کر حاضر ہوجا نا چاہیے یعنی جو لوگ اللہ کی راہ میں جان دینے کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں مال داروں کو چاہیے کہ ان کو اسلحہ اور جنگی سازوسامان فراہم کریں تاکہ وہ اچھے طریقے سے دشمن کے ساتھ جنگ کر سکیں اور اللہ کے دین کو دنیا پر غالب کر سکیں-

شہید فی سبیل اللہ:

اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا جہاد کرتے ہوئے اپنی جان دے دے تو اس کو شہید کہتے ہیں شہید کا اللہ تعالی نے بہت رتبہ بنایا ہے-

شہید کی فضیلت :

1- شہید کا مقام سب سے بلند ہے-
2- شہید کے خون کا ایک قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے وہ جنّت کا حق دار بن جاتا ہے-
3- قیامت کے دن شہید کے ماں باب کو سونے کے تاج پہنائے جائیں گے-
4- شہید قیامت کے دن اپنے خاندان کے 72 افراد کی سفارش کرے گا -
5- شہید کا رتبہ اللہ تعالیٰ کے لیے بہت پسندیدہ ہے-
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے بیوی بچوں کے لیے حق حلال کی روزی کماتا ہے تو اس کا یہ کام بھی جہاد ہے علم کے لیے بحث و مباحثہ کرنا بھی جہاد ہے-

ایمان بانو کے قلم سے

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 127046 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.