پاکستان سپرلیگ کے فوری بعدپاکستانی کرکٹ ٹیم کوویسٹ
انڈیزکادورہ درپیش تھاسپرلیگ سے قبل پاکستانی ٹیم نے اگرچہ متحدہ عرب
امارات کے میدانوں میں ویسٹ انڈیزکو تمام فارمیٹس میں ہرایامگرنیوزی لینڈ
اورآسٹرلیاکے دورے سے پاکستانی ٹیم کوئی خوشگواریادیں لیکر نہیں لوٹی وہاں
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیانے پاکستانی ٹیم کوچاروں شانے چت کرکے تمام فارمیٹس
میں شکست سے دوچارکیاان پے درپے شکستوں کو حسب روایت پاکستانی قوم بھول گئی
اور نئی سیریزکیلئے نیک خواہشات کے ساتھ قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیلئے
کمربستہ ہوگئی ویسٹ انڈیزکے خلاف ٹی ٹوینٹی سیریزکیلئے قومی ٹیم میں
پاکستان سپرلیگ کے بہترین کھلاڑیوں کو بھی شامل کیاگیا جن میں سے ہرایک نے
موقع سے فائڈہ اٹھاتے ہوئے خودکو منوانے میں کامیاب رہے اس سلسلے کی بہترین
دریافت لیگ سپنر شاداب خان کوقراردیاجاسکتاہے شاداب خان نے اپنے پہلے ہی
انٹرنیشنل ٹی ٹوینٹی میچ میں سات رنزکے عوض تین وکٹیں حاصل کیں اورمین آف
دی میچ کاایوارڈ حاصل کیا کسی نوآموزکھلاڑی کیلئے اس سے بڑی خوشی کی بات
اورکیاہوسکتی ہے کہ وہ اپنے پہلے ہی میچ میں بہترین کھلاڑی قرارپائے دوسرے
میچ میں بھی انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کاسلسلہ جاری رکھااورچودہ رنزکے
عوض چارکھلاڑیوں کوپویلین کی راہ دکھائی اس میچ میں بھی انہیں بہترین
کھلاری کے ایوارڈ سے نوازاگیاتیسرے میچ میں اگرچہ پاکستان کے تمام
باؤلرزبجھے بجھے دکھائی دئے اوریہ میچ ویسٹ انڈیزکے نام رہاجبکہ چوتھے
اورآخری میچ میں ایک مرتبہ پھر شاداب نے تین کھلاڑیوں کوآؤٹ کرکے شادابی
دکھائی اورمین آف دی سیریزقرارپائے اس طرح ناصرف پاکستانی ٹیم چارمیچوں کی
یہ سیریزاپنے نام کرنے میں کامیاب رہی بلکہ اسے کئی بہترین کھلاڑی بھی
میسرآئے جن میں سے شاداب خان تازہ ہواکاجھونکاکہلانے کے حقدارہیں انکی
باؤلنگ میں ورائیٹی ہے لائن اورلینتھ پرقابو رکھتے ہیں اور مستقبل میں وہ
قومی ٹیم کیلئے ناگزیرکادرجہ پانے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں انہیں گروم
کرنے ،مواقع اوراعتماد دینے کی ضرورت ہے اور ان پر توجہ دی جانی چاہئے تاکہ
ایک بہترین باؤلر ضائع نہ ہواورانکی صلاحیتوں سے قومی ٹیم استفادہ کرسکے
انہیں بہترین کارکردگی کاانعام ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت کی صورت ملاجو ایک
بہترین فیصلہ ہے انہیں اسی طرح ون ڈے ٹیم میں بھی شامل ہوناچاہئے تاکہ
تجربہ حاصل ہو ان میں بڑاباؤلربننے کی صلاحتیں بدرجہء اتم موجودہیں جو
یقیناً مستقبل میں قومی ٹیم کے کام آئیں گی انکے علاوہ کامران اکمل کوبھی
اس سیریزکے چاروں میچزمیں مواقع ملے جس میں وہ یقیناً پاکستان سپرلیگ والی
کارکردگی تو نہ دہراسکے مگر انکی بیٹنگ کارکردگی اچھی رہی انہوں نے دو
میچوں میں وننگ آغازفراہم کرنے میں بھرپورمددکی اور اپنے تجربے کو بروئے
کارلانے میں کامیاب رہے جو لوگ انہیں ناکام کہہ رہے ہیں وہ غلطی پرہیں اس
پوری سیریزمیں کامران اکمل نے دوسرے نمبر پہ سب سے زیادہ رنزبنائے جولائق
تحسین ہے انہیں ٹیسٹ اورون ڈے سکواڈ میں بھی منتخب کیاجاناچاہئے ہماری
بیٹنگ اکثروبیشتر ناکام رہتی ہے اورکامران اکمل کی بیٹنگ صلاحیتیں ٹیم کے
کام آسکتی ہیں حسن علی نے بھی اپنے انتخاب کودرست ثابت کردکھایاوہ ابھی
نوجوان ہیں انہیں مواقع دئے جانے کے بعد ہی بہترین کارکردگی کی توقع بھی کی
جاسکے گی سینئرکھلاڑیوں میں شعیب ملک ، احمدشہزاد ،وہاب ریاض اور سہیل
تنویرنے اپنے انتخاب کودرست ثابت کردکھایامجموعی طورپہ ہرکھلاڑی نے اپنے
حصے کاکرداربخوبی نبھانے کی کوشش کی جسکے نتیجے میں کامیابی سمیت دودرجے کی
ترقی بھی نصیب ہوئی اب آگے ون ڈے سیریزآرہی ہے اس میں بھی انہی کھلاڑیوں
پراعتمادکیاجاسکتاہے ٹوینٹی ٹوینٹی کی کارکردگی کوون ڈے میں بھی جاری
رہناچاہئے تاکہ آئندہ ورلڈکپ کیلئے ٹیم براہِ راست کوالیفائی کرسکے۔ ٹیسٹ
سیریزمیں بھی ویسٹ انڈیزکی ٹیم کوآسان حریف سمجھنے کی غلطی سے
گریزکرناہوگاپاکستان کی ٹیسٹ ٹیم اگرچہ یونس خان ، مصباح الحق اوریاسرشاہ
کی موجودگی میں ویسٹ انڈین ٹیم سے زیادہ مضبوط ٹیم ہے شاداب خان کی آمدسے
باؤلنگ کومہمیزملے گی مصباح الحق کو دونوں سپنرزکے ساتھ جاناہوگا دوسپنرزکی
موجودگی میں ویسٹ انڈیزٹیم دباؤکاشکارہوگی اور اسے ہراناآسان ہوگاویسٹ
انڈیزکی وکٹوں پرانکے تیز اور لمبے تڑنگے باؤلروں کے سامنے رنزبنانابھی
آسان نہیں بیٹنگ لائن کی مضبوطی کیلئے یونس خان اور مصباح الحق کواپناتجربہ
بروئے کارلاناہوگاانہیں دوسرے کھلاڑیوں کوساتھ لیکرچلناہوگامصباح الحق کی
یہ ا ٓخری سیریزہے انہیں اس سیریزکویادگاربنانے کیلئے بھرپورہوم ورک کرنے
کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے آخری سیریزکویادگاربناسکیں اور اپنے کامیاب و
بھرپور کیرئیرکااختتام فتح کے ساتھ کرسکیں دنیاکے ہرکھلاڑی کی خواہش ہوتی
ہے کہ وہ فتح کے ساتھ کرکٹ کے میدانوں کوخیربادکہیں یقیناً یہی خواہش
وآرزومصباح الحق کی بھی ہوگی اس سلسلے میں دوسرے کھلاڑیوں کوبھی انکے ساتھ
بھرپورتعاون کرناہوگی تاکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کامیاب ترین کپتان جب کرکٹ
کے میدانوں سے رخصت ہوں تو انکی آنکھوں میں آنسوؤں کی بجائے ہونٹوں
پرمسکراہٹ ہواوردل میں و دماغ میں کوئی ندامت نہ ہومصباح الحق پاکستانی
کرکٹ تاریخ کے کامیاب ترین کپتان تصورکئے جاتے ہیں انکی کپتانی میں پہلی
مرتبہ پاکستانی ٹیسٹ ٹیم دنیاکی نمبرون ٹیم بنی انکی خدمات پر ہزاروں صفحات
کالے کئے جاسکتے ہیں انکے پرستارانہیں لمبے عرصے تک یادرکھیں گے پاکستانی
ٹیم کی کپتانی انہیں ایسے وقت میں سونپی گئی تھی جب ٹیم کاشیرازہ
بکھراہواتھا کھلاڑی آپس میں رنجشوں اورچپقلشوں کاشکارتھے اورٹیم کامورال
منفی کے آخری حدوں کوچھورہاتھا ایسے میں انہوں نے ناصرف ٹیم کی کمان
سنبھالی بلکہ کھلاڑیوں کویکجاکرکے ان میں ملک کیلئے کھیلنے کی نئی روح
پھونک دی ٹیم کولڑنے کاحوصلہ دیااورسپورٹس مین سپرٹ کواجاگرکیالڑکوں کوگروم
کیا اورانہیں آخری بال تک لڑنے کی تربیت دی انکی بدقسمتی رہی کہ انہیں اپنے
میدانوں پراپنے کراؤڈ کے سامنے صلاحیتوں کے جوہردکھانے کے زیادہ مواقع نہیں
ملے اسکے باوجودانہوں نے پاکستان کرکٹ کادِیا روشن کئے رکھا مصباح الحق
پاکستان کرکٹ کے محسن ہیں یہی وجہ ہے کہ آج پوری قوم بیک زبان انہیں خراجِ
تحسین پیش کررہی ہے۔ |