چھوٹا بھائی بہن بمقابلہ برا بھائی بہن

اسی طرح چیزوں کی ذیادتی نے اور ہر چیز اپنی اپنی لینے کے چکر نے انسانوں کو شئیرنگ سے نکال دیا ہے۔ اب بہن بھائی ایک دوسرے ک ساتھ شِر کم کرتے ہیں جس کی وجہ سے انکے ایک دوسرے کے لئے ویسے احساسات بھی نہیں پلتے جیسے کہ شاید ماضی کے بہن بھائیوں کے پلتے ہوں گے۔

آج کے بہن بھائی بہت ذیادہ فرینڈز کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں اور والدین اپنے فرینڈز کی طرف یہی وجہ ہے کہ فیملی ایک دوسرے سے دور ہوتی جا رہی ہے

بہن بھائی اللہ تعالیِ کے وہ شاہکار ہیں جن سے آپکا ساری زندگی ہیٹ لو- للو ہیت کا رشتہ جُڑا رہتا ہے ۔ اچھی بات یہ ہے کہ رشتہ جڑا رہے اسکو ٹوٹنے نہ دیا جائے۔

آج ویسسے بھی بچے والدین کے لئے ایک مشکل چیلنج سے مشکل ترین چیلنج بنتے جا رہے ہیں آخر کو انسان کے اندر جو فرق دوسرے جانداروں سے ہے وہ اسکی تربیت کر سکنے اور سیکھ سکنے کی صلاحیت کا بھی ہے۔ماں باہ کسی بھی دور کے ہوں وہ اولاد کے آنے کے بعد صرف اولاد کے لئے ہی رہ جاتے ہیں اور یہ اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبتک اسکی اپنی اولاد نہ آجائے ماں باپ کی قربانیوں او محنتوں کا اندازہ نہیں کر سکتی۔

بچوں کو ماں باپ سے جو شکایت سب سے ذیادہ ہوتی ہے وہ یہی کہ یہ مجھے نہیں دوسرے والے بہن بھائی کو پیار ذیادہ کرتے ہیں۔ ماں باپ بھی ساری زندگی اسی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ سب کو برابر سمجھیں برابر سلوک کریں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو انسان برابر جہاں نہیں پا سکتے اسی لئے ساری زندگی برابری اور غیر برابری کی لڑائی چلتی رہتی ہے۔

اگر مختلف حوالوں سے دیکھا جائے تو سب سے پہلے ایک فطری مقابلہ ہے جو دوسری پارٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہن یا بھائی۔۔۔۔۔ کے آنے سے شروع ہو جاتا ہے۔

اس دنیا میں جہاں بھی دو انسان موجود ہوں گے مقابلہ خود بخود جنم لے گا۔ اس مقابلے کی فضا کو ماں باپ اور آس پاس کے لوگ کتنی ہوا دے رہے ہیں یہ بہت اہم ہے۔ چاہے وہ لباس ہو ، کوئی ہنر ہو، کوئی دلچسپی ہو یہ سب چیزوں میں موازنہ اور مقابلہ کرنا ہی دو بہن بھائی کی ایک دوسرے سے چڑ کو جنم دیتا ہے۔
اسی طرح ہمارے ہاں سوسائٹی ابھی تک اتنی میچور نہیں ہوئی کہ ایک تو ہر انسان کے الگ شوق اور مشاغل کو دوسرے انسان کے شوق اور مشاغل سے الگ سمجھے۔

دوسرا ہر انسان کے اندر کچھ خوبیاں اور کچھ خامیاں ہوں گی اس بات کو سمجھے۔ قبول کرے۔

اکثر ایک کی خامیاں دوسرے کی خوبیوں کے سامنے اتنی محسوس ہوتی ہیں کہ کسی بھی حوالے سے کچھ نمبر کم والے انسان کا احساس کمتری سے ٹھیک ٹھاک قسم کا بیڑہ غرق ہو جاتا ہے۔

اسی طرح ماں باپ کا فطری جھکاؤ اگر ایک اولاد کی طرف ذیادہ ہے بھی تو اسکو دوسرے کے سامنے دکھانا ضروری نہیں بعض اوقات خود والدین ایسا کرتے ہیں اور اسکے نتائج بہت دور تک بھگتتے بھی ہیں۔

اسی طرح والدین کو چھوٹے چھوٹے جھگڑوں میں کسی ایک کو فیور کرنا ضروری نہیں۔ ماں باپ جتنا کسی ایک فریق کے وکیل بنتے ہیں وہ دوسرے کو خود سے دور کرلیتے ہیں۔

اسی طرح چیزوں کی ذیادتی نے اور ہر چیز اپنی اپنی لینے کے چکر نے انسانوں کو شئیرنگ سے نکال دیا ہے۔ اب بہن بھائی ایک دوسرے ک ساتھ شِر کم کرتے ہیں جس کی وجہ سے انکے ایک دوسرے کے لئے ویسے احساسات بھی نہیں پلتے جیسے کہ شاید ماضی کے بہن بھائیوں کے پلتے ہوں گے۔

آج کے بہن بھائی بہت ذیادہ فرینڈز کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں اور والدین اپنے فرینڈز کی طرف یہی وجہ ہے کہ فیملی ایک دوسرے سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

سب سے بڑھ کر یہ عمر کا ایک حصہ بھی ہے جہاں بہن بھائی کا لڑنا ضروری ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے لئے سوفٹ کارنر وقت کے ساتھ ساتھ ہی اپنے دل میں پیدا کر پاتے ہیں۔

انسان کو آج سنجیدگی کے ساتھ بہن بھائیوں کے بیچ وکیل نہ بننے کسی کی ذیادہ حمایت نہ کرنے فوقیت نہ دینے اور ہر فریق کو کھل کر بڑھنے اور آگے بڑھنے کا موقع دینا ہوگا تاکہ وہ یک دوسرے کے ساتھ زندگی جینا سیکھ سکیں اور مزہ کرنا بھی سیکھ سکیں۔


 

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293031 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More