سکول بچے کی تعلیم و تربیت کی ایک اہم جگہ کو کہتے ہیں
جہاں بچہ چار سال کی عمر میں سکول آتا ہے اور تربیت کی دوسری اہم جگہ ہے
پہلی تربیت کی جگہ ماں کی گود ہے مگر آج کل سکولوں تعلیم تو ہے مگر تربیت
کا بیت فقدان ہے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا ہو نا بھی بہت ضروری ہے مگر
ہمارے ہاں سکولوں میں. جب کلاسس کا آغاز ہوتا ہے تو ہم انگلش ریاضی اور
ساینس پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور ہم بچوں کی سیرت کے نکھار پر توجہ نہین
دیتے ہم انکی تربیت پر توجہ نہیں ہمارے بچوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ ہمارا وطن
کب ازاد ہوا یوم پاکستان کب منایا جاتا ہے یوم دفاع کب منایا جاتا. ہے یوم
تکبیر کب منایا جاتا ہے ایک دفعہ. ٹی وی پر دیکھایا گیا کہ پولیس کی بھرتی
ہورہی تھی رپورٹر نے پوچھا. کہ ہمارا صدر کون ہے تو ایک بچے نے جواب دیا
منموہن سنگھ ہم آحر کہان جا رہے ہین بچوں کی تربیت کون کریگا بچوں کو کلاس
اول سے بتایا جاے کہ ہمارے قومی دن کون کونسے ہیں. والدین کا کیا مقام ہے
ہمارا مذہب کیا ہے اور ہمیں کیا تعلیم دیتا ہے اساتذہ کا کیا مقام ہے اہستہ
اہستہ جون جوں بچے کا لیول بڑھتا جاے تربیت بھی اس حساب سے کی جاے اور جب
بچہ دس سال بعد سکول چھوڑ کر جاے تو وہ محب وطن پاکستانی اور اچھا مسلمان
بن کر سکول سے نکلے استاد کے پاس بچہ چھ گھنٹے کیلیے ہوتا ہے اور اگر استاد
کوشش کرے تو ہیرا تراش سکتا ہے. اب اس جدید دور میں جہاں انٹر نیٹ نے
اسلامی معاشرے میں. بے راہ روی کو بڑھا دیا ہے تو آج کل اساتدہ کی ذمہ
داریاں بڑھ چکی ہیں. اور وہ بچوں کو مذہبی اور سیرت کی تعمیر کردے تو بچہ
بے راہ روی سے بچ سکتا ہے میرا ایک بیٹا ہشتم کلاس میں پڑھتا ہے ایک دفعہ
اسکو استاد نے بتایا کہ موسیقی سننا گناہ ہے تو وہ ڈرامہ یا فلم دیکھ لیتا
ہے مگر جب گانا اے تو چینل تبدیل کر دیتا ہے اور یہ بہت بڑی تبدیلی ہے اگر
واقعی استاد کوشش کرے تو تعلیم و تربیت وہ اچھے طریقے سے دے سکتا ہے. اللہ
پاک سب کو اپنی دمہ داریاں پوری کرنے کی توفیق دے آمین |