مراسلہ:ثوبیہ اجمل، ساہیوال
بہترین تعلیم و تربیت موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت ہے اور کسی بھی معاشرے
کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ضرورت ہے۔ لیکن بدقسمتی سے موجودہ دور میں
تعلیم کو ایک کاروبار بنا لیا گیا ہے۔ استاد اور شاگرد کا تعلق اب صرف ایک
گاہک اور دوکاندار کا ہے۔ اب طالب علم کو صرف گاہک ہی تصور کیا جاتا ہے۔ آج
کل مادیت پرست دور میں تعلیم بھی کاروبار بن گئی ہے۔جبکہ ماضی میں ایسا
نہیں ہوتا تھا استاد کو باپ کا درجہ دیا جاتا تھا اور اساتذہ بھی شاگردوں
کو اپنی اولاد کی طرح سمجھتے تھے۔ طالب علم اساتذہ کا بے حد ادب کرتے تھے
اور یہ تعلیم انھیں ان کے گھروں سے دی جاتی تھی۔ لیکن آج کل کے دور میں
استاد کے ادب کو کوئی خاص اہمیت نہیں جاتی ہے۔جب بچے اپنے اساتذہ کا ادب
کرنا نہیں سیکھیں گے تو وہ اپنی زندگی میں دوسروں کا کیا ادب کریں گے۔ آج
کے دور میں جو لوگ فیس دینے کی استطاعت رکھتے ہیں وہ اپنے بچوں کو پرائیویٹ
اسکولز میں داخل کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ پرائیوٹ اسکولز مالکان اساتذہ
سے زیادہ بچوں کو اہمیت دیتے ہیں کیونکہ وہ ان کی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔ اس
لیے اساتذہ کو اجازت نہیں دی جاتی کی وہ بچوں کی تربیت کی غرض سے کچھ کہہ
سکیں۔ کیونکہ اساتذہ اگر بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ دیں تو ان کی ملازمت خطرے میں پڑ
جاتی ہے۔اس لیے وہ اپنا دامن بچانے میں ہی عافیت محسوس کرتے ہیں۔ان حالات
میں اساتذہ سے یہ امید رکھنا کہ وہ بچوں کو ادب و آداب سکھائیں گے بیکار ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرے میں اس بات کا شعور اجاگر کیا جائے کہ اساتذہ
کا مقام بہت بلند ہے۔تاکہ طالب علم اساتذہ کی عزت کریں تب ہی ایک تعلیمی
یافتہ معاشرہ تشکیل پاسکے گا۔ |