خوش آمدید رمضان٬ رمضان سے قبل تیاریاں کرلیں

صباء ثاقب، کراچی
اﷲ کا شکر ہے کہ اس نے ایک بار پھر ہمیں رمضان المبارک سے مستفید ہونے کا موقع عطا فرمایا ہے۔ رمضان المبارک کو آپ نیکیوں کے موسم بہار سے تشبیہ دیں یا پھر کسی بچت سیل سے۔ ددنوں تشبیہات اس ماہ عظیم کی بھرپور عکاسی کرتی ہیں۔ جس طرح بہار کے موسم میں ہر طرف ہریالی نظر آتی ہے اور جب بارش ہوتی ہے تو ہر شے دھل کر لہلا اٹھتی ہے بالکل اسی طرح رمضان کا ہر دن اﷲ کے انعامات کے بیش بہا خزانوں سے مزین ہوتا ہے اور جب اﷲ کی رحمت کی پھوار دلوں پر پڑتی ہے تو دلوں کا سارا میل کچیل ،کینہ کدورت اور منفی جذبات دھل کر صاف ہوجاتے ہیں اور دل تقویٰ سے لبیریز ہوجاتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کو پکار پکار کر فرماتے ہیں کہ ’’اے خیر اور نیکی کے طالب قدم بڑھا کر آ۔ آئے بدی اور بدکرداری کے شائق رک ! آگے نہ آ۔(ترمذی)

جب بھی کسی مشہور برانڈ کی سیل لگتی ہے خریداروں کا ہجوم جوق در جوق ان دکانوں کا رخ کرتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مفت چیزیں بٹ رہی ہوں یوں سمجھ لیجیے کہ اﷲ تعالیٰ بھی نیکیوں کی ایک سالانہ سیل منعقد فرماتے ہیں، جس میں ہر روز روز سعید ہوتا ہے اور ہر شب شب مبارک، اس کی ہر گھڑی میں فیض و برکت کا اتنا خزانہ پوشیدہ ہے کہ نفل اعمال ،فرض اعمال کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں اور فرائض ستر گنا زیادہ وزنی اور بلند ہوجاتے ہیں، (سنن بہقی، سلمان فارسی)

اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم رمضان کی آمد کی تیاری بہت اہتمام سے فرمایا کرتے تھے اور بھرپور طریقے سے اس مبارک مہینے کا استقبال فرمایا کرتے تھے۔ جب شعبان کا مہینہ آتا تو آپ فرماتے، ’’اے اﷲ! یہ شعبان ہے اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے‘‘۔

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے رمضان میں نازل ہونے والی رحمتوں کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کا حکم دیا اور فرمایا’’ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آیا ہے جو برکت والا مہینہ ہے، اس مہینے میں اﷲ کی رحمت تمہیں ڈھانپ لیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ تمہاری خطائیں معاف کرتے ہیں اور دعاؤں کو قبول کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ تمہارے ذوق و شوق کو دیکھتے ہیں تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتے ہیں پس تم بھی اپنی طرف سے اﷲ تعالیٰ کو بھلائی دکھاؤ‘‘۔ اس مہینے کی انمول گھڑیوں کی قدرنہ کرنے والوں کے بارے میں مزید فرمایا ’’بدبخت ہے وہ شخص جو اس (مبارک مہینے) میں بھی اﷲ تعالیٰ کی رحمتون سے محروم ہوگیا‘‘۔

قارئین! رمضان کا عظیم مہینہ آیا ہی چاہتا ہے۔ آئیں ہم بھی اس عظیم مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں جمع کریں اور اپنی بخشش کروانے کی منصوبہ بندی پہلے سے ہی کرلیں۔ اس بات کو ضرور مدنظر رکھیں کہ یہ مہینہ ہماری تربیت اور تزکیہ نفس کا مہینہ ہے۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو‘‘۔ (سورۃ البقرہ)
یاد رکھیں کہ یہ رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے والی گھڑیاں ہمیں صرف 30دنوں کے لیے میسر ہوئی ہیں لہٰذا ان قیمتی گھڑیوں کو بے کار اور غیر اہم کاموں میں ہرگز ضائع نہ ہونے دیں۔ شیطان کی قید سے فائدہ اٹھائیں خوب خوب نیکیاں کریں اور اپنی بخشش کرواکر ہی دم لیں۔
رمضان سے پہلے کرنے والے کام

رمضان شروع ہونے ہی شپ و روز کے معمولات تبدیل ہوجاتے ہیں۔ سحر وافطار اور تراویح کے ساتھ ہی عید کی تیاریوں کی فکر بھی لاحق ہوجاتی ہے۔ کاموں کی فکر عبادت کے لطف کو بھی ختم کر ڈالتی ہے۔ اسی لیے کوشش کریں کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی ان اہم کاموں سے فارغ ہوجائیں تاکہ رمضان میں اپنی پوری توانائی عبادت اور تزکیہ نفس پر خرچ کی جاسکے۔ آپ کی یاد دہانی کے لیے رمضان سے پہلے کرنے والے کاموں کی فہرست دی جارہی ہے۔
٭……سحر و افطار کے لیے کچھ کھانے سے پہلے بنا کر فریز کردیں، مثلا کباب، سالن ، افطار کے لیے سموسے اور رول وغیرہ تاکہ رمضان میں ان کاموں میں وقت ضائع نہ ہو۔
٭……عید کی مکمل خریداری پہلے سے ہی کرلیں ۔ تحائف بھی شعبان کے مہینے میں ہی خرید لیں۔ رمضان شروع ہوتے ہی بازاروں میں رش بہت بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات پورا دن ہی بازار کی نظر ہوجاتا ہے اور چیزیں بھی مہنگی ملتی ہیں۔
٭……عید کے لیے خصوصی صفائیاں، مثلا پنکھے صاف کرنا، جالے جھاڑنا، کچھ کے کیبنٹ صاف کرنا یا الماریوں کی سیٹنگ کرنا وغیرہ یہ سب کام بھی شعبان کے مہینے میں ہی کرلیں۔ نیز مہینے بھرکا راشن بھی پہلے سے خرید لیں تاکہ رمضان میں اس جانب سے یکسوئی حاصل رہے۔
٭……رمضان میں کرنے والی عبادات کے لیے بھی پہلے سے ہی ایک چارٹ بنا کر دروازے پر یا کسی دیوار پر آویزاں کرلیں تاکہ شروع رمضان سے ہی اپنے اہداف پورے کرنے کی طرف توجہ رہے۔ آپ کی رہنمائی کے لیے یہاں ایک چارٹ پیش کیا جارہا ہے۔اس چارٹ کی مدد سے آپ کو نا صرف زیادہ سے زیادہ نیکیاں منظم انداز میں کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اپنے تذکیہ نفس پر بھی نظر رہے گی۔
رمضان میں جن باتوں کا خیال رکھا جائے
٭……سحر و افطار سادہ ہو کیوں کہ یہ مہینہ کھانے پینے کا نہیں بلکہ کھانا پینا چھوڑنے کا مہینہ ہے مگر بدقسمتی سے ہم اس مہینے میں اتنا کھاتے ہیں جتنا سال کے باقی مہینوں میں بھی نہیں کھاپاتے۔ یاد رکھیں کہ کھانے پینے میں اسراف ہمارے نیکیوں کے تھیلے میں سراغ کرسکتا ہے۔ کوشش کیجیے کہ افطار کے وقت ہی کھانا کھالیا جائے۔ تلی ہوئی اور بازاری اشیا سے پرہیز کریں کیوں کہ یہ غذائیں معدے کو بوجھل کردیتی ہیں جس سے اعصاب پر بھی سستی چھائی رہتی ہے اور نماز تروایح کے لیے جانا ایک مشقت بن جاتا ہے۔
٭……روزہ کھولتے وقت کی جانے والی دعائیں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہوتی ہیں، مگر افسوس کے وہ قیمتی لمحات ہم افطار ٹرانسمیشن اور کچن میں انواع و اقسام کی افطاری بناتے ضائع کردیتے ہیں۔ کوشش کریں کہ سحر و افطار کے ان خصوصی اوقات میں زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں۔ مسنون دعاؤں کے لیے دعاؤں کی کتاب سے پڑھ کر بھی دعائیں مانگ سکتے ہیں۔
٭……اس بابرکت مہینے میں ٹی وی کا سختی کے ساتھ بائیکاٹ کردیں۔ اسے اٹھا کر کسی ڈبے میں بند کر کے رکھ دیں تاکہ بچے بڑے سب ہی اس شر سے یقینی طور پر محفوظ رہیں۔ روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ آنکھوں ، کانوں، ہاتھوں، زبان اور دیگر اعضاء کا بھی روزہ ہوتا ہے۔ اپنی آنکھوں اور کانوں کوگناہ گار ہونے سے بچائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ روزے میں سوائے بھوک اور پیاس کے اور کچھ حاصل نہ ہو۔ ٹی وی ہمیشہ سے شیطان کا خصوصی ہتھیار رہا ہے اب اس کو مزید موثر بنانے کے لیے ساتھ میں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور موبائل بھی شامل ہوگئے ہیں۔
٭……سحر و افطاری کے انمول ترین اوقات میں رمضان ٹرانسمیشن پر دکھائی جانے والی میوزیکل حمد اور نعتیں بے ہودہ گیم شو اور رنگ رنگ اشتہارات پورے مہینے کی روحانیت کو فوت کردیتے ہیں۔ سحر و افطار کے اوقات کے لیے فریج یا کچن کے دروازے پر اوقات کا کلینڈر چسپاں کر لیں لیکن خدارا اس شیچانی ڈبے سے ضرور جان چھڑالیں۔ موبائل کے استعمال کو بھی صرف کال تک ہی محدود رکھیں البتہ موبائل پر دورہ قرآن یا دینی لیکچرز سن کر اس کا مثبت استعمال بی کیا جاسکتا ہے۔

رسول اﷲ صلی علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’روزہ ڈھال ہے‘‘ نیز آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص روزہ سے ہوتے ہوئے بھی لغو گفتگو اور فضول کام نہیں چھوڑے تو اﷲ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ (صحیح بخاری)

کوشش کریں کہ ماہ رمضان آنے سے پہلے ہی جس کسی سے لڑائی جھگڑا ہے اس سے صلح کرلیں کسی کے لیے دل میں کینہ کدورت ہے تو اسے بھی صاف کرلیں خود سے عہد کرلیں کہ میں اپنے روزے کی حفاظت کو یقینی بناؤں۔

اس بات کی بھی کوشش کرین کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ صدقات کا اہتمام کریں تاکہ ایک کے بدلے ستر گنا ثواب حاصل کرسکیں۔ اپنی عید کی شاپنگ میں غریبوں کو مت بھولیں۔ گھر کے ملازمین کے لیے بھی انتظام کرنا نہ بھولیں۔ کوشش کریں کہ افطار پارٹیز کا بائیکاٹ کریں تاکہ رمضان کی قیمتی گھڑیاں اسراف ، نمود و نمائش اور بسیار خوری میں نہ برباد ہوں۔ اس کے برعکس کسی مدرسے ، یتیم خانے اور رفاہی اداروں میں روزہ کھلوانے کا انتظام کرکے ثواب حاصل کریں۔اس رحمتوں والے مہینے میں شام ، برما، صومالیہ، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو بھی یاد رکھیں جن کے پاس کھانے ،پینے ،پہننے اور اوڑھنے کی قلت ہے اور وہ ہماری مدد کے محتاج ہیں۔

تو پھر کم کس لیجیے، سارے ضروری کام پہلے سے ہی نمٹا لیجیے اور اس بار مضبوط ارادہ باند لیں کہ نیکی کمانے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔ اس بار قرآن سے پکا رشتہ جوڑنا ہے جو رمضان بعد بھی قائم و دائم رہے۔ اس بار اپنی بخشش کروا کر ہی دم لینا ہے۔ انشا اﷲ اﷲ تعالیٰ ہمیں ہمارے اداروں میں کامیابی عطا فرمائے اور بھرپور طریقے سے اس ماہ مبارک کے ثمرات سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
شیڈول
نماز
تلاوت
زکر و دعا
صدقہ و خیرات
+نماز وقت پر ادا کرنا
فجر +اشراق
عشاء +تراویح
سحری سے پہلے تہجد کے نوافل
%سحری کے بعد تلاوت
ظہر کے بعد دورہ قرآن
(ایک پارہ روزانہ، بمع تفسیر)
عشاکے بعد ایک سورہ یا پانچ آیات حفظ
صبح سو کر اٹھنے کے ازکار
استغفار اور درود کی تسبیح
رمضان کی خصوصی دعائیں
رات کی دعائیں، سورہ ملک کی تلاوت
سحرو افطار کی ذمہ داری قبول کرنا
غریبوں میں راشن پیکٹ تقسیم کرنا
زکوٰۃ
گھریلو ملازمیں کے لیے کپڑے بنانا
سنتوں کا اہتمام
خدمت خلق
تزکیہ نفس
مباح کام
ہر کام کرتے وقت سنت طریقہ اختیار کرنا
مسنون دعاؤن کا اہتمام کرنا
جمع کی سنتوں کا خیال رکھنا
نیکی کی بات دوسروں کو پہنچانا
رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا
بیماروں کی عیادت کرنا
گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا
مستحقین کو روزہ افطار کروانا
جھوٹ، غیبت، چغلی اور غصہ سے بچنا
اپنی نگاہوں کی حفاظت کرنا، (ٹی وی ، موبائل )
اپنے کانوں کی حفاظت کرنا(بے کار لغو محفلوں اور موسیقی سے پرہیز کرنا)
صبر کرنا
کم سونا
خریداری کرتے وقت فضول خرچی سے بچنا
سادہ افطاری کرنا
کم اور صحت بخش غذائیں کھانا
دینی کتب کا مطالعہ کرنا

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1143298 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.