رمضان المبارک نیکیوں کا مہینہ

تحریر:فضا خان (ہری پور)
رمضان شریف نہایت ہی بابرکت اور پر عظمت مہینہ ہے جو تمام مہینوں سے افضل ہے، رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسے اﷲ رب العزت کا مہینہ قرار دیا ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اﷲ تعالی کا مہینہ ہے۔ اس مقدس ماہ میں اﷲ تعالی اپنے بندوں پر بے شمار انعام و اکرام کا نزول فرماتا ہے۔ چنانچہ حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب رمضان شریف کی پہلی رات آتی ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور پورا رمضان ان میں سے کوئی دروازہ مقفل نہیں کیاجاتا ہے اور اﷲ تعالی فرماتا ہے کہ اے نیکی کے طلب گار متوجہ ہو! اور اے گناہوں کے خواست گار بازرہ۔ پھراﷲ فرماتا ہے کہ کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے جس کی مغفرت کی جائے، کوئی سائل ہے جسے عطا کیا جائے، کوئی توبہ کرنے والا ہے جس کی توبہ قبول ہو اور صبح ہونے تک یہ ندا ہوتی ہے اور اﷲ تعالی ہر عید الفطر کی رات دس لاکھ ایسے بندوں کو بخشتا ہے جن پر عذاب واجب ہوچکا ہوتا ہے۔

دوسری حدیث شریف میں ہے رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم نے ماہ شعبان کے آخری دن خطبہ دیا اے لوگو! تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہے، جس میں شب قدر ہے، جو ہزاروں مہینوں سے افضل ہے اور عمدہ ہے۔ اﷲ نے اس کے صیام کو فرض اور اس کی راتوں میں عبادت کو سنت قرار دیا ہے، جو انسان اس مبارک مہینہ میں کسی نیکی سے قریب ہوتا ہے اسے دیگر مہینوں میں فرض کی ادائیگی کا ثواب ملتا ہے اور جس نے فرض ادا کیا وہ ایسے ہے جیسے اس نے دوسرے ماہ میں ستر فرائض ادا کیے، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ اخوت اور ہمدردی کا مہینہ ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق زیادہ ہوتا ہے، جس نے اس ماہ میں کسی صائم کو افطار کرایا اسے غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم! ہم میں سے ہر ایک شخص ایسی چیز نہیں پاتا ہے جس سے وہ کسی کا روزہ افطار کرائے، آپ نے فرمایا اﷲ ثواب ہر اس انسان کو دیتا ہے جو کسی کا روزہ دودھ کے گھونٹ، پانی کے گھونٹ یا کھجور سے افطار کراتا ہے اور جس نے روزہ دار کو سیراب کیا تو اس کے گناہوں کی بخشش ہوگی اور اﷲ تعالی اسے میرے حوض سے ایسا سیراب کرے گا کہ وہ اس کے بعد پھر پیاسا نہ ہوگا اور اسے صائم کے مساوی ثواب ملے گا، لیکن روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیں ہوگا اور یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت، درمیان عشرہ مغفرت اور اخیر عشرہ جہنم سے آزادی ہے، جس نے اس ماہ مقدس میں اپنے خادم سے تخفیف کی اﷲ تعالی اسے دوزخ سے نجات دے گا، اس ماہ مقدس میں چار کام کی کثرت کرو، دو کاموں میں اپنے رب کو راضی کروگے اور دو کاموں سے تمہیں بے نیازی نہیں ہے وہ دو کام جن سے اپنے رب کو راضی کرو گے لاالہ الا اﷲ کی شہادت اور استغفار کرنا ہے اور وہ دو کام جن سے تمہارے لیے مفر نہیں وہ اپنے رب قدیر سے جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ مانگنا ہے۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں برکتوں کی کثرت ہوتی ہے اور جنت و رضوان مزین کیے جاتے ہیں۔ حضور اکرم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں جنت کو ابتدائے سال سے آئندہ سال رمضان کے لیے آراستہ و پیراستہ کیا جاتا ہے۔

رمضان پاک میں یوں تو بہت سی چیزیں امت رسول کو مرحمت کی گئیں، لیکن پانچ چیزوں کا کثرت سے ذکر ملتا ہے۔ چنانچہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں رمضان میں میری امت کو پانچ ایسی چیزیں ملیں جو دوسری امتوں کو میسر نہیں ہیں۔
1- روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالی کے ہاں مشک سے عمدہ اور عنبر سے زیادہ محبوب ہے۔
2- روزہ دار کے افطار کرنے تک فرشتے ان کے لیے دعا مغفرت کرتے رہتے ہیں۔
3- اس ماہ مبارک میں تمام سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں۔
4- اﷲ تعالی ہر دن جنت کو سنوارتا ہے اور فرماتا ہے کہ عنقریب میرے بندے اس میں داخل ہوں گے۔
5- روزہ دار سے تمام تکالیف و آلام دور کردی جائیں گی۔

خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا رمضان شریف میں اﷲ تعالی کا ذکر کرنے والا بخشا بخشایا ہے اور اﷲ تعالی سے مانگنے والا نامراد نہیں ہوتا ہے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کی امت کتنی خوش قسمت ہے کہ انہیں ایسی پاکیزہ اور مبارک گھڑی بشکل رمضان ہاتھ آئی اور اس ماہ مقدس کی لازوال برکتوں اور نعمتوں سے شرفیابی کا موقع ملا۔

ممتاز الانبیا سرور کائنات صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں رمضان مبارک میں اﷲ تعالی ہر روز دس لاکھ کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور انیسویں کی رات ہوئی تو مہینے بھر میں جتنے آزاد ہوئے ان کے برابر اس ایک رات میں آزاد کرتا ہے۔ دوسری حدیث پاک میں حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر بندوں کو پتہ ہوتا کہ رمضان پاک کیا چیز ہے؟ تو
میری امت یہی تمنا کرتی کہ پورا سال رمضان ہی ہو۔

روزہ تمام گزرے گناہوں کا کفارہ ہے اس کی ادائیگی سے عفو در گزر ملتی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے جس نے رمضان کا روزہ رکھا اور اس کی حدوں کو پہچانا اور جن چیزوں سے بچنا چاہیے بچتا رہا تو یہ روزہ جو گناہ کرچکا ہے اس کا کفارہ ہوگا۔ حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے بار بار روزہ کی تلقین فرمائی ہے، حضرت ابویمامہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ مجھے کسی عمل کا حکم فرمائیے آپ نے فرمایا روزہ کو لازم کرلو، اس کے مساوی کوئی عمل نہیں، تین بار یہی سوال کیا گیا، ہر بار حضور نے یہی جواب عنایت فرمایا روزہ برائی سے ڈھال اور دوزخ سے نجات کا ٹھوس سبب ہے۔ پیارے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ روزہ سپر ہے دوزخ سے حفاظت کا مضبوط اور ٹھوس قلعہ ہے۔ روزہ صرف بھوکے رہ لینے سے پورا نہیں ہوتا ہے، بلکہ ا سکے ساتھ بری باتوں سے بچنا ضروری ہے، جیسا کہ فرمایا گیا کہ اس کا نام روزہ نہیں کہ صرف کھانے پینے سے بچاجائے روزہ تو یہ ہے کہ لغواور بیہودہ باتوں سے بازر ہا جائے، اسی طرح صائمین کو جھوٹ اور غیبت سے محفوظ رہنے کی سخت تاکید ہوئی ہے، روزہ سپر ہے جب تک اسے پھاڑا نہ جائے عرض کیا گیا کس چیز سے اسے چاک کرے گا، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جھوٹ اور غیبت سے روزہ کے سبب صائمین اور جہنم کے درمیان کافی دوری پیدا ہوجاتی ہے، چنانچہ حدیث پاک میں ہے جو بندہ اﷲ تعالی کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے گا، اﷲ اس کے منہ کو دوزخ سے ستر برس کی راہ دور فرمادے گا، باختلاف یوں ہے کہ صائم کے منہ سے اور دوزخ کے درمیان خداوند قدوس اتنی بڑی خندق کردے گا جتنی آسمان و زمین کے درمیان مسافت ہے۔

Sundar Qamar
About the Author: Sundar Qamar Read More Articles by Sundar Qamar: 25 Articles with 23090 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.