ارشادربانی ہے:اﷲ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا،یہاں
تک کہ وہ خوداپنی حالت نہ بدل لیں۔(سورۂ رعد-آیت11)اﷲ تعالیٰ ہم سب کواپنی
پناہ میں رکھے۔
گھرپرنظرڈالیے ،محلوں کودیکھئے ،شہرکودیکھئے،اپناملک ہندوستان ہویاپوری
دنیا،ایک ''افراتفری''کاعالم برپاہے۔آدمی آدمی کاقاتل بناہواہے،حیوانیت رقص
کررہی ہے ،انسانیت ''دم آخر''کی ہچکیوں میں
مبتلاہے،کیاکہاجاسکتاہے۔بظاہرتوکوئی ایسے آثارنظرنہیں آتے کہ مسلم اُمہ
ہوکہ پوری دنیا،امن وسکون کی تلاشی میں کامیاب ہوسکی ہو۔کیادنیااسی طرح ختم
ہوجائے گی؟ مایوسیاں جب گھرکرلیتی ہیں تودماغی صلاحیتیں ختم ہوکرایسے ہی
دعوے سامنے آتے ہیں۔کسی طرف سے آوازلگ رہی ہے کہ دنیاختم ہورہی ہے ،دنیامیں
خاک اُڑے گی۔بے شک مایوسیاں انسانی فکروسعی کومفلوج کردیتی ہے۔یقینا ایک دن
ایساآئے گاکہ جسے''یوم قیامت''کہاجاتاہے ،جس کاعلم سوائے اﷲ تعالیٰ کے کسی
کونہیں کہ وہ دن جزااورسزاکے اعلان کاہوگا۔
البتہ موجودہ حالات سے ناامیدہوکراِدھراُدھردیکھنا،تباہی وبربادی کی علامت
ہے۔اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کووہ صلاحیتیں اورتدابیرعطافرمائیں ہیں کہ جنہیں
بروئے کارلاکرآج بھی ہم ان ناگفتہ بہ حالات کامقابلہ کرکے امن وسکون کے
سائے میں آسکتے ہیں۔بے شک آج مسلمان سنبھل جائے توکل ہی حالات سنبھل جائیں
گے۔خودصحیح ہوگئے توسب کچھ صحیح ہوجائے گا۔ہمارے حالات اچھے ہوسکتے ہیں
اگرہم اپنے عمل وکردارکواﷲ تعالیٰ اوراس کے مقدس رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے
حکم وفرمان کے تابع کرلیں۔طریقۂ اسلام کوصرف زبان سے نہیں بلکہ اپنی زندگی
میں ڈھال لیں۔ایمان کویقین بنالیں اس طرح کہ کتنی ہی آفت،بلا،مصیبت آئے،اس
پرآنچ نہ آئے کہ''یقین ایمان کی منزل''ہے،ازل تاابدکے درمیان ،یہ اﷲ تعالیٰ
کی رحمتوں کوجلومیں لے کرروزحشراپنے مقرب بندوں کو اعزازسے نوازے گی۔
رسول رحمت صلی اﷲ علیہ وسلم نے واضح طورپرفرمادیاکہ کامل ایمان اس شخص کاہے
،جس کے اخلاق عمدہ ہوں۔اورفرمایاکہ جوچیزقیامت میں سب سے زیادہ بھاری ہوگی
وہ حسن اخلاق ہے،جس میں حسن اخلاق ہوگااُس کادرجہ روزے داروں اورنمازپڑھنے
والوں کے برابرہوگا۔(مسنداحمد)
آج مسلمان اپنے ایمان ''(یقین)کوصحیح کرلیں توکیساخوف وخطرہ ہے ؟ دشمنان
اسلام کی لگائی ہوئی آگ خودبخودٹھنڈی ہوکردنیامیں مسلمانوں کے لئے گلزاربن
جائے گی۔معلوم ہواکہ اخلاق ایک ایساعمل ہے،جسے ایمان کی تکمیل سے منسلک
کیاگیاہے۔
اکثراخلاقی کمزوریوں کی بنیادیہ ہوتی ہے کہ انسان کے قول وفعل میں
تضادہوتاہے،وہ گفتگوتوبہت اونچی کرتاہے،لیکن عمل میں بہت نیچی سطح
پرہوتاہے،آپ ﷺ کی زندگی میں قول وفعل کا تضادنہیں تھا،آپ ﷺلوگوں کوجس بات
کی دعوت دیتے اسی پرآپ ﷺکاعمل ہوتا،اسی لئے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ
عنہانے ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایاکہ اخلاق محمدی کاخلاصہ یہ ہے کہ
آپ ﷺ سراپاقرآن تھے:’’کان خلقہ القرآن۔‘‘(مسند احمد۶؍۹۱)
اپنے پرائے اوراردگردکے سبھی لوگوں سے ،معاشرتی زندگی کی بساط ،آپس کے
باہمی تعلقات،معاملات اورروابط کوحسن وخوبی وخوش اسلوبی سے نبٹانے کانام ہی
’’ اخلاقِ حسنہ ہے‘‘ان حسین اعمال ،ستودہ عادات اورمحمودہ کردارکامظاہرہ
انسان کی سب سے بڑی نیکی ہے ۔دوسروں سے کج خلقی اوربرے ڈھنگ سے پیش
آنا،جھوٹ ،فریب ،فراڈ،ظلم وستم ،اغوا،چوری،ڈاکہ زنی اوررشوت خوری جیسے منفی
اعمال کو اختیارکرنا،خلق خداکوستانااورپریشان کرنا،’’بداخلاق ہے‘‘یہ
بداطواریاں ،بدچلنیاں،بدکرداریاں سب سے بری باتیں اوربہت بڑے گناہ ہیں۔
حُسنِ اخلاق انسانیت کی اعلیٰ ترین قدروں سے روشناسی،انسان دوستی،شرافت
اورنیکی کے آداب کانام ہے۔یہ مثبت اعمال کاایک خوبصورت مظاہرہ ہے اوریہ
حسین صفات اوراحسن اعمال انسان کی سب سے بڑی نیکیاں اورعظیم عبادتیں
ہیں۔حُسن اخلاق انسان کی عادات واطواراورکردارکاایساحسین،خوشگوار
اورجگمگاتاروشن پہلووسرچشمہ ہے جس سے پیار،محبت،صلح،آتشی ،رواداری اوردوستی
کی روشنی پھوٹتی ہے۔اس دنیامیں انسانی زندگی کی تمام خوشگواریاں اورسکون
مسرت اسی روشنی کے دم سے قائم ہیں جبکہ بداخلاقی انسانی اعمال
وکردارکاایسامنفی اورتاریک پہلوہے جس سے نفرت ،دشمنی اورناخوشگواری جنم
لیتی ہے۔اس دنیامیں معاشرتی زندگی کی بساط پر انسان کے تمام دکھ،پریشانیاں
اسی بدخلقی کی پیداوارہیں۔
احادیث طیبہ میں اخلاق حسنہ کے بارے میں حدیثیں بھری پڑی ہیں جن میں سے
چندمندرجہ ذیل ہیں!
(۱)’’عن عبداللّٰہ بن عمرعن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال المسلم من سلم
المسلمون من لسانہ ویدہ والمھاجرمن ھجرمانھی اللّٰہ عنہ‘‘حضرت عبداﷲ ابن
عمرسے روایت ہے وہ نبی اکرم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایاکہ کامل
مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان اورہاتھ سے مسلمان محفوظ رہے،اورکامل مہاجروہ
ہے کہ جس نے اﷲ تعالیٰ کی منہیات کوچھوڑدیا۔(بخاری شریف،ج۱،ص۶،کتاب الایمان)(۲)’’عن
مالک بلغہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بعثت لا تمم حسن
الاخلاق‘‘حضرت مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم علیہ
الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایاکہ میں حسن اخلاق کے(قدروں)کی تکمیل کے لئے
بھیجاگیاہوں‘‘(مؤطا ،مشکوٰۃ)(۳)’’عن ابی ھریرۃقال قال رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم اکمل المؤمنین ایمانا احسنھم خلقا‘‘حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ نے کہا کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایاکہ مسلمانوں میں
کامل الایمان وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں (ابوداؤد)(۴)امیرالمؤمنین
حضرت سیدنا علی بن ابی طالب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم
صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ:’’بے شک بندہ حُسن اخلاق کے
ذریعے دن میں روزہ رکھنے اوررات میں قیام کرنے والوں کے درجے کوپالیتاہے
اوراگربندہ (سختی کرنے والا)لکھاجائے تووہ اپنے ہی گھروالوں کے لئے ہلاکت
ہوتاہے۔‘‘(طبرانی اوسط،ج۴،ص۳۶۹)(۵)حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اﷲ
تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ حضورنبی اکرم ،نورمجسم،سیدعالم صلی اﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ:’’بندہ اپنے حُسنِ اخلاق کی وجہ سے رات کو
عبادت کرنے والے اورسخت گرمی میں کسی کو پانی پلانے والے کے درجے کو
پالیتاہے۔‘‘(شعب الایمان،ج ۶،ص ۲۳۷)(۶)حضرت سیدناابودرداء رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجور،رسولوں کے اَفسر حضورنبی اکرم ،نورمجسم،سیدعالم
صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ:’’میزان عمل میں حُسنِ اخلاق سے
وزنی کوئی اورعمل نہیں۔‘‘(الادب المفرد،باب حسن الخلق،ص۹۱)(۷)حضرت جابررضی
اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی رحمت ﷺ نے ارشادفرمایاکہ:’’کیا میں
تمہیں تم میں سب سے بہتر شخص کے بارے میں خبرنہ دوں ؟‘‘ہم عرض
گزارہوئے،’کیوں نہیں ‘ارشادفرمایا،’’وہ جوتم میں سے اچھے اخلاق والا ہے۔‘‘(۸)حضرت
جابررضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدالعالمین ﷺنے
ارشادفرمایاکہ:’’بروزمحشرتم میں میرے سب سے زیادہ محبوب اورمیری مجلس میں
زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں حُسن اخلاق والے اورنرم خوہوں،وہ لوگوں
سے الفت ومحبت رکھتے ہوں اورلوگ بھی ان سے محبت کرتے ہیں اورقیامت کے دن تم
میں سے میرے لئے سب سے زیادہ قابل نفرت اورمیری مجلس میں مجھ سے زیادہ
دوروہ لوگ ہوں گے جو مُنہ بھرکے باتیں کرنے والے ،باتیں بناکرلوگوں کومرغوب
کرنے والے اورتکبرکرنے والے ہوں۔‘‘(جامع الترمذی،کتاب البروالصلۃ،ص۴۰۹)(۹)حضرت
جابربن سمرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورسرورعالم ﷺنے
ارشادفرمایاکہ:’’اسلام میں وہی شخص اچھاہے جولوگوں میں سے اخلاق کااچھاہے۔‘‘(الترغیب
والترہیب،کتاب الادب وغیرہ،باب الترغیب فی الخلق الحسن،ص۲۷۵)مذکورہ تما م
احادیث طیبہ سے حُسنِ اخلاق کی فضیلت روزروشن کی طرح ظاہروباہرہوجاتی ہے اس
لئے ہمیں آپس کے معاملہ کی درستگی پرمکمل دھیان دیناچاہیئے کیوں کہ اسلام
میں حُسنِ اخلاق کابہت بڑامقام ومرتبہ ہے۔
بے شک تاریخ کے اوراق گواہ ہے کہ جوقوم اخلاقی پستی کاشکارہوئی،وہ تباہ
وبربادہوگئی۔آج ہم اخلاقی پستی کی آخری حدوں کوچھوڑ کر''رحمت باری''کی بارش
چاہ رہے ہیں۔سرکاردوجہاں صلی اﷲ علیہ وسلم کواﷲ تعالیٰ نے اعلیٰ اخلاق
پرپیدافرمایا۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں حسن اخلاق کی تکمیل کے
لئے بھیجاگیاہوں ۔آپ نے فرمایاکہ'' میں اس لئے بھیجاگیاہوں کہ مکارم اخلاق
کامعاملہ درجۂ اتم تک پہنچادوں''۔
رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنے عمدہ اخلاق سے لوگوں کوگرویدہ
بنایا،ایساگرویدہ کہ اس عظیم ہستی پرجان نثارکرنے والے مقدس صحابۂ کرام کی
جماعت ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔اگرکسی نے تلخ لہجہ
اختیارکیاتوآپ نے نرم وسنجیدہ اندازاختیارفرمایا۔
کاش !یہ اندازرسول رحمت صلی اﷲ علیہ وسلم کاہرامتی اپنالے توکم ازکم
مسلمانوں میں آج جونفرتوں اورفرقوں کے فتنے جنم لے رہے ہیں،وہ ختم ہوکراخوت
ومحبت کی ہوائیں لہرانے لگیں گی۔آج ہم اتباع رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے
بجائے ادھراُدھرجارہے ہیں؟شایدہواکے رخ پرجارہے ہیں۔ہواکے ساتھ ساتھ آندھی
بھی توہے۔ایک اورہواہے،کاش ہم رخ پہچانیں توجوہواقرآنی ہو،اسلامی ہواہو،جس
میں آدمی اطمینان وسکون کی سانس لیتاہے۔آؤ!ہم اپنارخ قرآنی ہواکی طرف
موڑلیں۔آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ'' چلوتم ادھرکوجدھرہورخ ہواکا''اگرآج مسلمان
اخلاق حسنہ کی سمت رخ موڑلیں تو''چلیں گے جدھرہم ،ادھرہی ہوگاہواکارخ''آئیے
ہم!معلم اخلاق صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمودات کومشعل راہ بناکرہم دنیاکوحسن
اخلاق کی دعوت دیں کہ پوری دنیاظلم واستبداد،فرقہ واریت کی آگ میں جل رہی
ہے۔
الحمدﷲ!اخلاق مسلمانوں کی صفت تھی،جسے بروئے کار لاکرمسلمانوں نے دشمنان
اسلام کے دل موہ لئے اوروہ کہہ اُٹھے کہ اسلام انسانیت،الفت،محبت،اخوت،
والامذہب ہے۔کاش!ملت اسلامیہ میں وہ اخلاق پیداہوجائے،جس کی تعلیم وتربیت
خودرسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے دی اورمقدس صحابۂ کرام نے اس پرعمل کرکے
دنیاکوبتادیاکہ معاملات کاحل جنگ وجدال ،قتل وغارت اورفتنہ وفساد نہیں بلکہ
اخلاق حسنہ ہے۔پھرمسلمان توآج جس کرب وبلاسے گزرہے ہیں،اس کاتقاضاہے کہ وہ
''اخلاق محمدصلی اﷲ علیہ وسلم''اپناکراپنی'' خودی'' کو بلندترکرلیں،ورنہ
اگراخلاق کوکھویاتوایمان بھی کھونے کاخدشہ ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں اخلاق حسنہ
اپناکرایمان کامل کے حصول کی توفیق عطافرمائے اوراپنے محبوب صلی اﷲ علیہ
وسلم کے صدقے ہماراکھویاوقارومرتبہ بحال فرمادے۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی
اﷲ علیہ وسلم |