مطالعہ اور کتاب کی اہمیت

انسان کی زندگی میں مطالعہ بہت اہمیت رکھتا ہے ۔زمانہ قدیم سے ہی مطالعہ حصول علم کا ذریعہ رہا ہے۔اسی قاعدے کو برقرار رکھتےہوئے اللہ تعالی نے معلم انسانیت کو پہلی وحی میں "اقرأ" فرما کر اسکی اہمیت بڑھا دی۔

اچھی کتب کا مطالعہ وقت كو بہترین استعمال میں لانے کا ذریعہ ہے اور دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کا وسیلہ ہے۔جب قاری کسی شخصیت کی سوانح حیات کا مطالعہ کررہا ہوتاہے تو اس کے ساتھ ملاقات کر رہا ہوتاہے۔تاریخ کا شیدائی تاریخ کی کتاب پڑھتے ہوئے بالواسطہ زمانہ حال میں رہ کر ماضی میں جھانک رہا ہوتا ہے۔ اوریہ مطالعہ ڈگریوں اور اسناد کا محتاج بھی نہیں ہے یہ آپ سے صرف ایک چیز کا مطالبہ کرتا ہے وہ ہے شوق اور ذوق۔

آپ نے کتنے ہی لوگوں کو دیکھا ہو گا اگر راستے میں ایک اخبار کا ٹکڑا ہی مل گیا تو الف سے یا تک پڑھ دیا لیکن پیاس نہیں بجھی اور بار بار پلٹ کر دیکھا کہیں کوئی خبر رہ تو نہیں گئی۔بعض لوگ تو ایسے بھی دیکھے گئے ہیں اگر صبح صبح اخبار نہیں ملا تو گویا انکے دن کا آغاز ہی نہیں ہوا۔

علامہ ابوالحسن ندویﺟﻦ ﮐﯽ ﻋﻠﻤﯽ ﻭ ﺍﺩﺑﯽ، ﺗﺤﻘﯿﻘﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺼﻨﯿﻔﯽ ﺧﺪﻣﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﻋﻈﻤﺖ ﮐﺎ ﻟﻮﮨﺎ ﻋﺮﺏ ﻭ ﻋﺠﻢ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﻧﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ انکے مطالعہ کا عالم یہ ہوتا تھا کہ چراغ گل ہوجاتا اور کتاب کے صفحات ختم ہو جاتے لیکن ان کا دل "ہل من مزید کا ورد" الاپتا رہتا۔

اسی شوق نے شیکسپیئر کو اس قابل بنا دیا کہ انگریزی زبان کے ماہرین اس کے "حاصل مطالعہ" سے استفادہ کر رہے ہیں۔اس نےایم اے انگلش نہیں کیا لیکن آج اس کے بغیر ایم اے انگلش نہیں ہوتا۔

پیر کرم شاہ کی تحریر میں جاذبیت اور حسن کے پیچھے کار فرما عوامل میں سے ایک کثرت مطالعہ بھی ہے۔
جاوید چوہدری سے قاری اس لیے مانوس ہو جاتا ہے کہ وہ شوق و ذوق سے مطالعہ کرکے بہت سی معلومات کو اختصار کے ساتھ ضبط تحریر میں لاتا ہے اب اسکا قلم اسکے وسیع مطالعے کی وجہ سے خوبصورت سے خوبصورت اور جاذب سے جاذب لکھتاہے۔

المختصر صاحب مطالعہ بے مطالعہ شخص سے بہت حد تک افضل و برتر ہے۔مطالعہ عقل کو جلا بخشتا ہے فکر کو راہ اعتدال پر قائم رکھتا ہے رہی بات کتاب کی تو یہ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﮨﺮ ﺩﻭﺭ، ﮨﺮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﻀﯿﻠﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺑﻦ ﻋﺮﺑﯽ فرماتے ہیں ’’ ﮐﺘﺎﺏ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﺎﻍ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﯿﮯ ﭘﮭﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺟﮩﺎﮞ ﭼﺎﮨﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﮧ ﭼﯿﻨﯽ ﮐﺮ ﻟﻮ"۔ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ میں احقر کی رائے یہ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ بے روح ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ہے، ﺟﺲ ﺩﺭﺳﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﯽ ﺩﺭﺱ ﮔﺎﮦ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﺒﮧ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ۔ ﺟﺲ ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ کتب خانے نہ ہوں وہ شہر ویراں ہے۔ ﺩﺭﺣﻘﯿﻘﺖ، ﮐﺘﺎﺏ ﻧﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺷﻤﻊ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻟﻤﺤﮧ ﻣﺪﮬﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ۔ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺍﻧﻤﭧ ﻻﺯﻭﺍﻝ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻧﮯ ہر دور میں ﻣﺎﺿﯽ،ﺣﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﻮ ﻣﺮﺑﻮﻁ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮوایا ہے۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺳﮯ ﺳﻠﺠﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺫﮨﻦ ﮐﮯ ﻣﺼﻨﻔﯿﻦ ﮐﮯ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﺳﮯ ﺁﮔﺎﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺳﻼﻑ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﺑﮍﯼ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻣﮩﯿﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﻦ ﺗﮏ ﮨﻢ ﭘﮩﻨﭻ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﮯ۔ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﻗﺎﺑﻞ ﺍﻋﺘﻤﺎﺩ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮯ ﻭﻓﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﯽ چراتا ہے۔یہ موتیوں سے قیمتی اور مشکل میں بہترین رہنماہے۔

Mohammad Nadir Waseem
About the Author: Mohammad Nadir Waseem Read More Articles by Mohammad Nadir Waseem: 35 Articles with 128093 views I am student of MS (Hadith and its sciences). Want to become preacher of Islam and defend the allegations against Hadith and Sunnah... View More