وزیرِاعظم عمران خان اس وقت کراچی میں ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پر موجود ہیں اور ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کر رہے ہیں۔
آج سے پہلے عمران خان جب بھی کراچی آئے یوں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات نہ ہوسکی۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ جب سب ایک ہی میز پر بیٹھے ملاقات کر رہے ہیں۔ کراچی کی سیاسی صورتحال میں بتدریج تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے ایک طرف ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبات ہیں تو دوسری جانب کراچی کی دوسری بڑی سیاسی جماعت یعنی جماعتِ اسلامی کا اپنا الگ منشور۔ لیکن ایک ایسے وقت میں وزیرِاعظم پاکستان عمران خان کراچی تشریف لائے ہیں جبکہ وہ اپنے روٹھے اراکین کو بھی منا رہے ہیں اور اپنے اتحادیوں کو بھی ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق
اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اتحادیوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے عمران خان متحرک ہو گئے ہیں اور کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے اراکین سے ملنے کے لیے پہنچ چکے ہیں۔ اس وقت ان کے ساتھ گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر علی زیدی، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر بھی موجود ہیں۔
وزیرِ اعظم سے ملاقات کرنے والوں میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں۔
ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ وزیرِ اعظم پی ٹی آئی کے ارکانِ سندھ اسمبلی سے بھی مشاورت کریں گے اور گورنر ہاؤس کراچی میں عوامی اجتماع میں شرکت بھی کریں گے۔
لیکن اس دورے میں ان کی ملاقات پیر پگارا سے نہیں ہو پائے گی کیونکہ ان کی رکنِ قومی اسمبلی سائرہ بانو کے مطابق طبیعت ناساز ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی ایم کیو ایم رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات کے بعد حیدر آباد میں ایم کیو ایم کا زونل دفتر بھی کھول دیا گیا۔
ایم کیو ایم کے زونل آفس کے ترجمان نے کہا کہ حیدر آباد کے بھائی خان چوک پر زونل آفس کھول دیا گیا ہے۔
ان ملاقات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ عمران خان اب اپنے مستقبل کی سیاست کو لے کر بھی سنجیدہ ہیں اور کراچی میں اپنے اتحادیوں کی تعداد بڑھانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے کراچی کے شہری بھی پر عزم ہے کہ شاید عمران خان ان کے حقوق کے لیے کوئی مثبت اقدام اٹھائیں۔
وزیراعظم نے ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات میں کہا کہ:
''
عدم اعتماد کی تحریک جلد ناکام ہوگی اور اسلام آباد کا دھرنا بھی جلد ختم ہوگا، آپ لوگ اطمینان رکھیں۔
انتظامی اصلاحات کیے بغیر کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں نظر آتا۔