ڈرامہ سیریل سیانی اپنی شروعات سے اختتام تک تنقید کا شکار رہا ہے، کبھی اس کی بور کر دینے والی کہانی نے صارفین کو پریشان کیا تو کبھی کرن کی چالاکیوں، بدتمیزیوں اور پیسے کی ہوس نے ایک عجیب چڑ چڑاہٹ کا شکار کیا پھر بیچاری اُجالا کو ہمیشہ سے ہی ظلم و ستم سہتے ہوا دکھایا اور اُجالا آخری قسط تک روتی رہی، اس کی زندگی کو جہنم بنانے میں کرن نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔
کرن اس قدر بدتمیز عورت دکھائی گئی جس نے اپنے ناز نخرے میں محبت کرنے والے شوہر کی بھی پروہ نہ کی اور دھوکے سے اس سے شادی کرکے اس کی زندگی ہی خراب نہیں کی بلکہ اپنے 2 جڑواں بچوں کو بھی ایک ایسے عذاب میں مبتلا کردیا کہ آخری قسط میں بچے اپنی ماں کو ہی بُرا بھلا کہنے لگے اور ماں کو ہی چُور کہہ دیا۔
آخری قسط مُلاحظہ فرمائیں:
آخری قسط پر ہر کسی نے شکر ادا کیا کہ اچھا ہوا فلیش بیک سے بھرپور ڈرامہ تو ختم ہوا جس میں ہر وقت ہی ماضی کے خیالات میں ڈوبی کشتیاں نظر آئیں۔ لیکن آخر میں کرن کی پانی میں ڈُوب کر دنیا سے جانے پر بھی دیکھنے والوں کو یہ سبق ملا کہ جو کسی کے ساتھ برا کرے گا تو خُدا اس کو بھی برا ہی انجام دکھاتا ہے۔ کرن جو دولت کی محبت میں اتنی آگے نکل گئی کہ اپنے بچوں کی بھی پروہ نہ کی اور دوسرے مرد سے شادی کرلی لیکن جب اس دوسرے شوہر کے پاس دولت کی بھرمار ہوئی تو اس نے کرن کو گھر کی نوکرانی بنا کر رکھ دیا اور اس کے سر پر سوتن لا بٹھائی اس سے بُرا انجام کسی عورت کا کیا ہوسکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر تنقیدی تبصرے کرتے ہوئے صارفین کہہ رہے ہیں کہ اس جیسی دولت پسند عورتوں کے دل مضبوط ہو جاتے ہیں وہ ممتا کےجذبات سے عاری ہو جاتی ہیں اور پھر جب ان کو اپنی اولاد کا خیال آتا ہے تو بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ وہیں کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اس کی آخری قسط اسی وقت آ جانی چاہیے تھی جب اسکی پہلی مرتبہ سچائی سامنے آئی تھی۔ لیکن سب کا ماننا یہی ہے کہ اس ڈرامے کو بلا وجہ اتنا طول دیا گیا اس کو تو 20 اقساط میں ہی نپٹا دینا چاہیے تھا۔