ہنی ٹریپ کا شکار ہونے والے شہریوں کو عموماً کال موصول ہوتی ہے جس میں اسے کم قیمت پراپرٹی، سستی گاڑی ،ضرورت رشتہ وغیرہ کا جھانسا دیا جاتا ہے اور اسے کسی مخصوص جگہ بلایا جاتا ہے جہاں سے اسے اٹھالیا جاتا ہے۔
یہ بات سی پی ایل سی کے ہیڈ آف ٹاسک فورس عامرحسن نے بتائی، ان کا کہنا تھا کہ سال 2025 میں اب تک پورے سندھ سے اغوا کے 50 کیسز سامنے آئے، 14 لاڑکانہ، 2 سکھر، 1 حیدرآباد، 32 کراچی کے تھے جنھیں ہم نے انوسٹیگیٹ کیا تو کراچی میں 14 کیسز تھے جن میں سے 12 کو حل کرلیا گیا ہے، 2 باقی ہیں جنھیں جلد بازیاب کروالیا جائے گا۔ سارے کیسسز میں ذاتی دشمنی کے بھی ایک دو واقعات تھے باقی سب ہنی ٹریپ کے کیسسز تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں سی پی ایل سی کے آفسسز کی تعداد 16 ہے جس میں سے کراچی میں 8 اور 4 سندھ میں ہیں جبکہ چار فیسلیٹیشن سینٹرز ہیں جن میں سے ایک کراچی میں اور 3 سندھ میں ہیں، ہمارے آفس میں کوئی بھی شہری اپنی کمپلین کر سکتا ہے جس کے بعد ہم پولیس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے مغویان کو کیسے بازیاب کرایا؟ جاننے کے لیے ویڈیو دیکھئے