’راہُل کی عاشقی سے ایم سی سٹین کی بندوق تک‘: سنسنی اور جھگڑوں سے بھرپور شو ’بگ باس‘ دو دہائیوں میں کیسے تبدیل ہوا؟

سنہ 2006 میں شروع ہونے والے اس ریئلیٹی شو میں گذشتہ 19 سال میں بہت کچھ بدل چکا ہے۔
سلمان خان ایک عرصے سے بگ باس شو کے میزبان ہیں
Getty Images
سلمان خان ایک عرصے سے بگ باس شو کے میزبان ہیں

معروف بالی وڈ سٹار سلمان خان کی میزبانی میں انڈیا کے معروف ریئلیٹی شو ’بگ باس‘ کا 19واں سیزن شروع ہو گیا ہے۔

شو میں حصہ لینے والوں میں کامیڈین پرنیت مور، یوٹیوبر مردُل تیواری، سوشل میڈیا انفلوئنسر تانیا مِتّل اور نغمہ میراجکر شامل ہیں۔

ٹی وی سٹار گورو کھنہ بھی اس نئے گھر میں موجود ہیں۔ ان کے ساتھ فلموں اور ٹی وی میں کام کرنے والی کنیکا سدانند، 21 سالہ اشنور کور اور بھوجپوری فلم سٹار نیلم گری بھی ہیں۔

شو شروع ہوتے ہی لڑائی جھگڑے بھی شروع ہو گئے۔ شو میں شریک بصیر علی نے تانیا کو ’برین لیس‘ قرار دیا جبکہ ذیشان قادری نے دال کے پیالے پر ہونے والی لڑائی پر گورو کھنہ کو ’سب سے بڑا جاہل‘ قرار دیا۔

سنہ 2006 میں شروع ہونے والے اس ریئلیٹی شو میں گذشتہ 19 سال میں بہت کچھ بدل چکا ہے۔

انفلوئنسرز کے جلوے

بگ باس کے پچھلے کئی سیزن کے فاتح یا شرکا سوشل میڈیا انفلوئنسرز، ڈیجیٹل مواد کے تخلیق کار، یوٹیوبرز اور رَیپ آرٹسٹ رہے ہیں۔

سنہ 2023 کے فاتح ایم سی سٹین کی مثال لے لیں۔ وہ ایک 23 سالہ ریپر ہیں جو کچی بستی کی تنگ گلیوں میں پلے بڑھے اور انڈیا کا سب سے مشہور رئیلیٹی شو جیت گئے۔

ایم سی سٹین سنہ 2006 میں بگ باس کے پہلے سیزن کے فاتح فلمی اداکار راہُل رائے کے ’لوور بوائے‘ امیج سے بالکل مختلف ہیں۔

یہ شو بدلتے ہوئے انڈیا کی تصویر کشی کرتا نظر آ رہا ہے، جہاں ڈیجیٹل انڈیا میں شہرت کے اصول تیزی سے بدل رہے ہیں۔

راہُل کی ’عاشقی‘ سے ایم سی سٹین کی ’بندوق‘ تک

لوگوں نے راہل رائے کو سنہ 1990 کی فلم ’عاشقی‘ میں دیکھا تھا۔

دوسری طرف ریپر ایم سی سٹین کے انداز کچھ مختلف ہی نظر آتے ہیں خاص کر کے جب وہ گاتے ہیں کہ ’تونے صبح اٹھ کر سن دیکھا، میں نے صبح اٹھ کر گن دیکھا۔‘

ایم سی سٹین اپنے کچھ گانوں کی وجہ سے بھی تنازعات میں رہے ہیں لیکن بگ باس تنازعات کے لیے جانا جاتا ہے۔

ایسا ہی سفر یوٹیوبر ایلویش یادو کا رہا، جو بگ باس او ٹی ٹی کے فاتح رہے۔

ایلوش نے بگ باس میں کئی غیر مہذب تبصرے کیے، میزبان سلمان کی جانب سے انھیں ڈانٹ پڑی اور ایلوش نے معافی مانگ لی۔ ایلویش کے مداحوں نے سلمان کو سخت ٹرول کیا اور پھر بھی ایلویش جیت گئے۔

بگ باس او ٹی ٹی کے اس سیزن میں ٹاپ تھری میں پہنچنے والے تینوں شرکا سوشل میڈیا انفلوئنسرز ہی تھے۔

بگ باس کے ابتدائی سیزن میں راہل رائے، شویتا تیواری، کشمیرا شاہ، راکھی ساونت، روی کشن جیسے فلمی اور ٹی وی ستاروں کا راج رہا لیکن اب صورتحال بدل رہی ہے۔

سینیئر فلم اور ٹی وی نقاد رامچندرن سری نواسن کہتے ہیں کہ ’چھوٹے شہروں میں رہنے والے نوجوان اب جانتے ہیں کہ ڈیجیٹل سٹار بن کر، وہ اپنے ذاتی برانڈ کو مقبولیت اور پیسے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ انھیں ٹی وی یا فلموں کی ضرورت نہیں۔ بگ باس نے خود کو اس بدلتی حقیقت کے مطابق ڈھال لیا۔‘

بگ باس میں متنازع چہروں کا رجحان

سنہ 2010 تک شو کا موڈ تھوڑا بدلنے لگا۔ صرف مشہور چہرے ہی نہیں بلکہ کمال آر خان اور ڈولی بندرا جیسے متنازع چہرے بھی بگ باس میں نظر آنے لگے۔

سیزن 15 میں ابھیجیت بیچکولے جو بگ باس مراٹھی کا حصہ تھے، نے خواتین پر نازیبا تبصرے کیے تھے۔

اب اس شو کے لیے صرف تفریح کافی نہیں تھی، کچھ سنسنی اور سکینڈل بھی درکار تھے۔

رامچندرن سری نواسن کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا لوگوں کی جانب سے گالی گلوچ، ٹرولنگ اور ذاتی حملوں سے بھرا ہوا ہے۔ بگ باس میں اب ہم جو گالی گلوچ اور زبان دیکھ رہے ہیں وہ اس بدلتے معاشرے کی عکاس ہے۔ ایسے مقابلہ کرنے والے بھی بگ باس جیتتے ہیں۔‘

’اگر ہم راہل رائے کے دور کی بات کریں تو مشہور شخصیات سے ایک خاص قسم کے نرم رویے کی توقع کی جاتی تھی لیکن آج کا ماحول ’حقیقی‘ ہونے پر مرکوز ہے اور حقیقی کو اکثر فلٹر کے بغیر استعمال ہونے والی غلط زبان سمجھا جاتا ہے۔‘

جب ڈیجیٹل دنیا کے لوگ سیلیبرٹیز میں شمار ہونے لگے

بگ باس نے سیزن 13 کے بعد ایک زبردست تبدیلی دیکھی، جب ڈیجیٹل دنیا کے لوگ سیلیبرٹیز میں شمار ہونے لگے۔

بگ باس میں شرکت کرنے والی شہناز گل، منور فاروقی، ایلوش ہیش ٹیگ کی دنیا کے بادشاہ تھے۔

لوگوں کو ایم سی سٹین کا ’جیسے کو تیسا‘ کہنے کانداز پسند آیا۔ لوگوں کو ان کے ’حق سے‘ اور ’فیل یو برو‘ جیسے جملے پسند آئے۔

ڈیجیٹل دنیا میں ان فقروں کو راتوں رات وائرل ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔

بگ باس کی سابق امیدوار چُم درانگ نے بی بی سی سے اس شو سے حاصل ہونے والی زبردست مقبولیت کے بارے میں بات کی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے بدھائی دو اور گنگوبائی کاٹھیاواڑی جیسی ہٹ فلموں میں کام کیا تھا۔ میں نے سوچا کہ ان کے بعد لوگ مجھے پہچان لیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بگ باس نے سب کچھ بدل دیا۔ اب جب میں کہیں جاتی ہوں تو لوگ مجھے پہچانتے ہیں۔‘

بگ باس جیسے شوز ہٹ کیوں ہوتے ہیں؟

ڈاکٹر نشا کھنہ ایک ماہر نفسیات ہیں اور ریئلیٹی شوز میں بطور معالج کام کر چکی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’آج کا نوجوان غیر فلٹر شدہ مواد سے متاثر ہے، جس میں تنازع اور جارحیت ہے۔ وہ وائرل ہونا چاہتے ہیں، وہ فوری طور پر مشہور ہونا چاہتے ہیں۔ وہ پرانے عقائد کو بھی چیلنج کرنا چاہتے ہیں۔‘

’انھیں لگتا ہے کہ بگ باس میں ہونے والی لڑائیاں اور گالی گلوچ بغیر کسی دکھاوے کے ہیں اور حقیقی ہیں۔‘

بگ باس کی پروڈکشن ٹیم کا حصہ رہنے والے ایک شخص نے بی بی سی کے نامہ نگار وکاس ترویدی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’عوام کو صرف وہی دکھایا جاتا ہے جو وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ گالی گلوچ، لڑائی، محبت، کچھ بھی من گھڑت نہیں۔ مقابلہ کرنے والے جانتے ہیں کہ عوام کیا پسند کرتے ہیں۔ 24 گھنٹے کی ریکارڈنگ سے ایک گھنٹے کی قسط کو نشر کیا جاتا ہے۔ تو صرف اتنا دکھایا جاتا ہے۔‘

بگ باس نے تصویر بدل دی

بگ باس میں پیش کی جانے والی سنسنی، تنازع اور ڈرامے نے کئی سٹارز کو نئی پہچان بھی دی۔

بگ باس 17 کے فاتح منور فاروقی کو ایک کامیڈی شو کے بعد سنہ 2021 میں جیل کی سزا بھگتنی پڑی تھی لیکن رئیلیٹی شو کے ذریعے منور نے اپنی شبیہ کو مکمل طور پر بدل دیا۔

جب منور بگ باس سے باہر آئے تو وہ مذہبی تنازعات میں گھرے کامیڈین نہیں تھے۔

جیت کے بعد ممبئی کے قریب ڈونگری کی تنگ گلیوں میں ان کے استقبال کے لیے بڑے ہجوم دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔

بہت سے لوگوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ ایک رئیلیٹی شو سٹار کے لیے اتنی بھیڑ؟

منور نے وہ زندگی دیکھی، جہاں ان کی ماں نے ان کے بچپن میں ہی خودکشی کر لی تھی اور ان کے والد نے سنہ 2002 کے فسادات دیکھے تھے۔

بگ باس میں منور کی جیت کے بعد ماہر سیاسیات عاصم علی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’نوجوان خود کو منور جیسی مشہور شخصیات میں دیکھتے ہیں، وہ ان میں اپنی جدوجہد اور امیدیں دیکھتے ہیں۔‘

بگ باس، فوری شہرت اور معاشرہ

بگ باس میں راہل رائے سے منور فاروقی تک کا سفر صرف 2006 سے 2025 تک کا سفر نہیں۔

اب یہ شو صرف برسوں کے کرئیر کی بنیاد پر یہاں تک پہنچنے کی کہانی نہیں بلکہ یہ فوری شہرت کی بھی کہانی ہے۔

اب یہ شو انڈیا کا سفر بھی ہے جو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے اور ایک ہی ویڈیو سے ٹرول اور شکست سے دوچار ہو رہا ہے۔

بگ باس کے بہت سے ناظرین کے لیے یہ شو تفریح سے بھرپور ہے اور اس کے جیتنے والے ہیرو ہیں جن میں لوگ خود کو دیکھتے ہیں۔

ساتھ ہی، کچھ لوگوں کے لیے یہ شو جارحیت اور گالی گلوچ کے ساتھ تباہ حال معاشرے کی علامت اور ایک گہرے مسئلے کی علامت ہے، جس کا خود دیکھنے والے بھی حصہ ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US