پاکستانی ٹیلی وژن کی سابق اداکارہ اور معروف میزبان سعدیہ امام نے موجودہ دور میں شادیوں اور رشتوں کے بدلتے رجحانات پر کھل کر اظہارِ خیال کرتے ہوئے معاشرتی رویّوں پر اہم سوالات اٹھا دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کے ایک مارننگ شو میں بطور مہمان شرکت کے دوران سعدیہ امام نے کہا کہ آج کے دور میں شادی کو ایک خالص رشتے کے بجائے مفادات سے جوڑ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب مرد حضرات بھی شادی کے معاملے میں شارٹ کٹس تلاش کرتے ہیں اور انہیں ایسی شریکِ حیات چاہیے جو ڈاکٹر ہو، ملازمت پیشہ ہو یا کسی بھی صورت کما رہی ہو۔
سعدیہ امام نے ایک ذاتی واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی ایک دوست نے امریکا سے فون کر کے اپنے بیٹے کے لیے رشتہ ڈھونڈنے کی درخواست کی اور خاص طور پر ڈاکٹر لڑکی کی خواہش ظاہر کی۔ سعدیہ کے مطابق انہوں نے دوست سے سوال کیا کہ کیا صرف کمائی کی وجہ سے یہ شرط رکھی جا رہی ہے، کیونکہ اصل اہمیت تعلیم اور شعور کی ہونی چاہیے نہ کہ پیشے کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کے معاشرے میں بہو سے بے شمار توقعات وابستہ کر لی گئی ہیں، خوبصورتی، دولت، پیشہ ورانہ کامیابی، گھریلو مہارت اور حتیٰ کہ جہیز میں گاڑی تک کی خواہش کی جاتی ہے۔ دوسری جانب لڑکیوں کے اہلِ خانہ بھی رتبے اور سماجی حیثیت کو ترجیح دیتے ہیں۔
سعدیہ امام نے بتایا کہ ان کے ایک کزن کی شادی بھی ایسی ہی سوچ کا نتیجہ تھی جہاں لڑکی نے صرف اس بنیاد پر رشتہ قبول کیا کہ لڑکا ایک ٹی وی اداکار کا کزن تھا۔
اداکارہ کے مطابق ایسے رویّے رشتوں کو کمزور کر رہے ہیں اور شادی جیسے مقدس بندھن کو ایک سودے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس پر معاشرے کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔