پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم گیٹ کی بندش کے باعث افغانستان میں زیرِ تعلیم سینکڑوں پاکستانی میڈیکل طلبا شدید پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ طلبہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر طورخم گیٹ جلد نہ کھولا گیا تو ان کا تعلیمی سال ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ مستقبل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
پاکستانی طلبہ افغانستان کی مختلف میڈیکل یونیورسٹیز، خصوصاً جلال آباد، کابل اور قندھار میں زیرِ تعلیم ہیں، لیکن طورخم گیٹ کی بندش کے باعث وہ نہ کلاسز میں شریک ہو پا رہے ہیں اور نہ امتحانات دے سکتے ہیں چھٹیوں کے دوران اکثر طلبہ پاکستان آئے تھے۔
متاثرہ طلبہ کے والدین نے پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے رابطہ کر کے بتایا ہے کہ بچوں کی تعلیم پر لاکھوں روپے خرچ ہوچکے ہیں، اور اب راستے کی بندش سے ان کی تمام محنت اور سرمایہ خطرے میں ہے۔
پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے اپیل کی ہے کہ تعلیمی مقاصد کے لیے طلبہ کو خصوصی اجازت نامے جاری کیے جائیں تاکہ وہ اپنی تعلیم کا تسلسل برقرار رکھ سکیں۔
طورخم گیٹ کشیدگی کے اثرات صرف تجارت تک محدود نہیں، بلکہ اس نے تعلیم، صحت اور سماجی تعلقات پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔ دونوں ممالک انسانی بنیادوں پر طلبہ کے لیے آسانیاں پیدا کریں تاکہ نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ رہ سکے۔