اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے، اس مذموم کارروائی میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک مکمل طور پر بے نقاب ہوگیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد سیل کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جن پر حملے میں معاونت کا الزام ہے۔
ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے تحقیقات کے دوران حملے کے ماسٹر مائنڈ کی نشاندہی کی جبکہ فتنہ الخوارج کے انٹیلی جنس چیف سعید الرحمن عرف داد اللہ نے خودکش حملے کی منصوبہ بندی کا اعتراف بھی کرلیا۔ اس نے افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے تعلق رکھنے والے خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھی فراہم کیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق ساجد اللہ نے بتایا کہ خودکش بمبار کو پنڈ پراچہ میں کرائے کے کمرے میں ٹھہرایا گیا تھا۔ اس سلسلے میں بمبار کے لیے کرائے کا مکان دلوانے والا سہولت کار اور مکان کا مالک بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ عثمان عرف قاری گزشتہ دو سال کے دوران متعدد مرتبہ افغانستان سے پاکستان آتا جاتا رہا، اور اسی دوران اس نے حملے کی منصوبہ بندی مکمل کی۔
سیکیورٹی اداروں کے مطابق گرفتار افراد سے مزید تفتیش جاری ہے، جبکہ نیٹ ورک کے دیگر سہولت کاروں کی تلاش کے لیے بھی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔